express ka drama serial chori ka

ایکسپریس کا ڈرامہ سیریل چوری کا ؟

تحریر: فیاض ماہی۔۔

سب ڈائریکٹر آف ڈرامیٹک پروڈکشن ہاؤسز متوجہ ہوں۔جب میں نے اپنا ناول #لبیکاےعشق۔لکھنا شروع کیا تو بہت سے ڈرامہ ڈائریکٹرمیرے ساتھ کافی عرصہ پہلے سے رابطہ میں تھے۔انہوں نے مجھ سے نیا ون لائنر مانگا لیکن ناول  شائع ہونے سے پہلے میں نے انکار کر دیا اور جیسے ہی  ناول مارکیٹ میں کتابی شکل میں پہنچا تو پھر میں نے دو تین ڈرامہ ڈائریکٹرز کو اس ناول کا ون لائنر بھیجا۔جس میں ایک امیر زادہ دولت اور جوانی کے نشےمیں اپنی اولاد بیٹی پیدا ہونے پر ہیجڑوں کے گھر میں پھینک جاتا ہے اس بچی کو چار ہیجڑے پالتے ہیں۔لیکن محلہ بھر میں ان کا جینا حرام کر دیا جاتا ہے کہ ہیجڑے اولاد پیدا نہیں کر سکتے اس لئے وہ اس بچی کو جہاں سے لائے ہیں وہیں پھینک آئیں یا پھر یہ محلہ چھوڑ دیں۔ سب کی دشمنی مول لے کر ہیجڑے بچی کی پرورش میں لگ جاتے ہیں ان میں سے ایک ہیجڑا بھی بچی کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ بھی اپنے گرو کے حکم کی عدولی کا تصور بھی نہیں کرتا۔۔وہ بچی جوان ہؤتی ہے اس کی لو سٹوری چلتی ہے ہیجڑوں کے گھر میں رشتہ آتا ہے تو بات کھلتی ہے کہ یہ جوان لڑکی ہیجڑوں کی کچھ بھی نہیں لگتی ۔۔۔ اس طرح کہانی میں مزید ٹوئسٹ آتے ہیں اور ساتھ ساتھ ایک کہانی اور بھی چلتی ہے جو کلائمکس پر اس بچی سے آن کر جڑ جاتی ہے۔

میرا یہ ون لائنر سن کر دو ڈائریکٹر صاحبان نے کہا کہ ماہی صاحب اس بات کو تو بھول ہی جائیں کہ پاکستان میں ہیجڑوں پر اب کوئی ڈرامہ بنے گا کیوں کہ اس کی اجازت ہی نہیں ہے۔ ایک صاحب بولے کہ یہ تھیم تو کسی فلم کا لگتا ہے۔ اس پر ہم کام کرنے کا رسک نہیں لے سکتے۔ بات آئی گئی ہو گئی لیکن کچھ سال بعد قابل احترام میڈم قیصرہ حیات کا لکھا  ہوا بہترین ڈرامہ الف اللہ اور انسان نجی  ٹی وی سکرین کی زینت بنا اس میں عمران اشرف نے ہیجڑے کا بہترین کردار نبھایا اور وہ ڈرامہ بھی مصنفہ کے قلم پر گرفت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔اور اب ایک پورا ڈرامہ سیریل #گرو۔#ایکسپریسانٹرٹینمنٹ پر پیش کیا جا رہا ہے جو ٹوٹل ہیجڑوں کی زندگی پر مشتمل ہے اور اس ڈرامہ کا مرکزی خیال اوپر بیان کئے گئے میرے ناول #لبیکاے_عشق سے چرا کر اس کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ ڈائریکٹر چور ہیں یا پھر انہوں نے میرے ون لائنر کو آگے بیچا ہے جو کہتے تھے کہ ہم ہیجڑوں پر کام نہیں کر سکتے وغیرہ وغیرہ۔ میں ڈرامہ کی ٹیم پر ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے ساتھ ساتھ ٹی وی چینل پر بھی قانونی کاروائی کا حق رکھتا ہوں اور ان ڈائریکٹرز صاحبان کو بھی خبردار کر رہا ہوں جنہوں نے میرے ناول کا مرکزی پلاٹ بیچا ہے۔اس ڈرامہ گرو کو فی الفور بند کیا جائے بصورت دیگر میں قانونی چارہ جوئی کے لئے انصاف کے دروازوں پر دستک دینے پہنچ جاؤں گا۔(فیاض ماہی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں