جیونیوز میں نومبر کی تنخواہ ابھی تک کسی کو نہیں ملی، پپو نے انکشاف کیا ہے کہ پندرہ ہزار روپے لینے والے آفس بوائے اور سوئپرز تک تنخواہوں سے محروم ہیں۔۔جب کہ دوسری جانب ایچ آر تنخواہوں میں کٹوتیوں کے لیٹر ملازمین کو تھمارہا ہے اور ان سے کہاجارہا ہے کہ یا تو لیٹر قبول کریں یا پھر نوکری چھوڑ دیں۔۔پپو پہلے ہی بتاچکا ہے کہ جیونیوز نے ایک لاکھ دس ہزار سے چار لاکھ تک سیلری والوں کی تنخواہ میں دس فیصد اور اس سے اوپر والوں کی تنخواہوں میں بیس فیصد کٹوتی کا اعلان کیاتھا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ تو بہت دور کی بات تنخواہوں میں کٹوتیاں کرکے صحافیوں کو ان کی اوقات یاد دلائی جارہی ہے کہ آپ لوگوں کی بس اتنی ہی حقیقت ہے ۔۔دوسری جانب صحافتی تنظیمیں اور ان کے لیڈران ستوپی کے سورہے ہیں، پی ایف یوجے کے ایک دھڑے کے صدر افضل بٹ جو خود جیوگروپ کے ملازم ہیں ایک طرف تو ایکسپریس اسلام آباد کے سامنے روزانہ احتجاجی کیمپ میں جارہے ہیں، یہ اچھی بات ہے کیونکہ ایکسپریس نے جس طرح وہاں برطرفیاں کی اور ایک دم سب کو نکال دیا اس پر احتجاج ضروری ہے، لیکن کیا جیونیوز میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی کیمپ نہیں بنتا؟؟ پوری میڈیا انڈسٹری جانتی ہے کہ جیونیوز ٹرینڈ سیٹر ہے، جیسا سلوک اس چینل میں ملازمین سے کیا جاتا ہے ویسا ہی دیگر چینلز والے کرتے ہیں۔۔ اس لئے ضروری ہے کہ جیونیوزانتظامیہ کے خلاف بھی احتجاج کیا جائے ورنہ کل کو سارے چینلز یہی کرینگے اور پھر سب اجتماعی روتے رہیں گے۔۔آج اگر نہیں بولیں گے تو کل کو آپ کیلئے کوئی بولنا والا نہیں ہوگا۔۔
آفس بوائے، سوئپرز تک تنخواہوں سے محروم۔۔
Facebook Comments