europe union ka JSP plus station izhar e rae ki azadi se mashroot

یورپی یونین کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس اظہار رائے کی آزادی سے مشروط ۔۔

یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی برائے انسانی حقوق نے دورہ پاکستان کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت ملنے والے تجارتی فوائد کو انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی سے مشروط کردیا ہے۔یورپی یونین کے انسانی حقوق کے نمائندہ خصوصی اولوف سکوگ نے دورہ پاکستان کے دوران عسکری قیادت، وفاقی و صوبائی وزرا، سول سوسائٹی کی تنظیموں ، صحافیوں اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔اولوف سکوگ چیف جسٹس آف پاکستان یحیٰی آفریدی سے بھی ملےوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور  پنجاب میں اقلیتی امور کے وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑہ سے بھی ملے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس سے فائدہ حاصل کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے 2014 میں تجارتی اسکیم کے اجرا سے اب تک یورپی یونین مارکیٹ میں پاکستان کی کاروباری سرگرمیوں کے ذریعے برآمدات میں ایک سو آٹھ فیصد اضافہ ہوچکا۔اعلامیے کے مطابق پاکستان آنے والے نئے جی ایس پی پلس ضابطے کے تحت دوبارہ درخواست کی تیاری کر رہا ہے جی ایس پی پلس کے تحت تجارتی فوائد کا انحصار مسائل حل کرنے کی پیش رفت پر ہے انسانی حقوق کی فراہمی اور ٹھوس اصلاحات ضروری ہیں۔یورپی یونین نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز پلس(  جی ایس پی پلس) اسٹیٹس کو ہلکا نہ لے،اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئے شرط ہے۔ میڈیا  رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دورے پر موجود انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف اسکوگ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کے لیے فوجی عدالتوں کا استعمال نہ کرے، انہوں نے اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کی مخالفت بھی کی۔ایک انٹرویو میں  اولوف اسکوگ نے کہا کہ انہوں نے یہ پیغامات   پاکستان میں  اعلی  عہدیداروں سے الگ الگ ملاقاتوں میں پہنچا ئے ہیں ۔ان کے دورے کا مقصد حکومت کے ساتھ انسانی حقوق کے اہم معاملات پر بات چیت کرنا اور جون 2025 میں ہونے والے جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن سے قبل ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں کے بارے میں جاننا ہے۔اولوف اسکوگ نے پاکستان پر زور ہے کہ  صرف افراد کو تنقید سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کو محدود نہ کیا جائے۔  اولوف اسکوگ نے  بتایا  کہ  اظہار رائے کی آزادی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے ایک اور شرط ہے، یہاں تک کہ صحافیوں اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ملک کے سائبر کرائم قوانین میں متنازع ترامیم کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت ہو رہا ہے جب میں پاکستان کا دورہ کر رہا ہوں، میں سرکاری عہدیداروں کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال کر رہا ہوں، ہمارا خیال ہے کہ اظہار رائے کی آزادی پر بہت محدود پابندیاں ہونی چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ آپ سیاست دانوں، حکام یا نظام کو تنقید کا نشانہ بننے سے بچانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں لگا سکتے اور یہ وہ بات چیت ہے جو ہم اس وقت پاکستان کے ساتھ کر رہے ہیں کہ حدود کہاں طے کی جائیں۔اولوف اسکوگ نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسکیم کا اگلا دور اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان مختلف بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کے سلسلے میں کیا کرتا ہے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جی ایس پی پلس اگلے دور کے لیے موجود ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دورے کا استعمال متعلقہ حکام کو یہ بتانے کے لیے کیا ہے، جو میں نے پاکستان کی سول سوسائٹی سے سنا اور ان کا تعلق ان مسائل سے ہے جن پر ہم نے تبادلہ خیال کیا ہے، آزادی اظہار، مزدوروں کے حقوق، سزائے موت، اور ایسے لوگ جو بغیر کسی مقدمے اور سزا کے جیل میں قید ہیں، یہ ان مسائل کا حصہ ہیں جو ہم نے پاکستان کے ساتھ اٹھائے ہیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں