emra web channel akhbaar se mutaaliq haqaiq saamne lae jaen

ایمرا ویب چینل، اخبار سے متعلق حقائق سامنے لائے جائیں؟

ایمرا ممبران کا کھلا خط۔۔

محترم صدر لاہور پریس کلب و چیرمین ایمرا رہبر کمیٹی۔۔گزارش ہے کہ سابقہ باڈی نے ایمرا ویب چینل اور ای پیپر کا اجرا کیا جسے ایمرا ممبران نے خوش آئند قرار دیا تاہم سوساٸٹی کی طرح اس کی تفصیلات کا بھی کسی کو علم نہیں اور شاید سابقہ باڈی کے عہدیدار بھی لاعلم ہیں کہ یہ ویب چینل اور ای پیپر کے لیے کس نے اسپانسر کیا اور اس کے مقاصد کیا ہیں؟؟ ۔ سابقہ باڈی نے کچھ عرصہ قبل ایک ہاوسنگ سوسائٹی  کے نام سے اعلان کیا کہ وہ ایمرا چینل لا رہی ہے جس کے ساتھ معاہدہ ہوگا اب ممبران کو اعتماد میں لیے بغیر ای پیپر اور ویب چینل کے لیے ایمرا کانام استعمال کیا جارہا ہے ۔ لہذا آپ سے گزارش ہے کہ اس کی پوری تحقیقات کرائی جائیں کہ اس ویب چینل اور ای پیپر کے لیے کس بنیاد پر ایمرا کا نام استعمال کیا گیا؟ ۔ کیا یہ چینل اورای پیپر ایمرا کی ملکیت ہے یا نہیں؟؟ اگر یہ ایمرا کی ملکیت ہے تو اتنی بڑی رقم  کن مقاصد کے تحت  کوئی پرائیوٹ شخص اس پر انویسٹ کر رہا ہے ۔؟؟

اس چینل اور پیپر کے لیے بہت سے سینئر صحافیوں کے منسلک ہونے کے اعلانات کیے گئے ۔ کیا ان کے ساتھ کوئی معاہدہ ہوا یا نہیں؟ ۔ بعض سینئر  صحافیوں کے مطابق ان کی صرف تصویریں شیئر ہوئیں  اور منسلک ہونے کے اعلانات کیے گئے  مگر آج تک ان کو کوئی  تنخواہ ادا کی گئی نہ ہی ادارے کو جوائن کرنے کے حوالے سے رابطہ کیا گیا ۔

سب سے اہم بات کہ اسپانسر کس شکل میں ایمرا کوادائیگی کررہا ہے؟ یہ ایک بڑی رقم کا معاملہ ہے جس کے ایک ایک پیسے کا حساب سابقہ خزانچی ارشد چوہدری صاحب کے پاس موجود ہونا چاہیے اور وہ اس کے ذمہ دار بھی ہیں لہذا ان کوبلا کرتمام ترحساب لیا جائے کیونکہ یہ ایمرا اور صحافیوں کے نام پر لیا گیا پیسہ ہے ۔

یہ دیکھا جائے  کہ آج تک جن  صحافیوں کے منسلک ہونے کے اعلانات کیے گٸے کیا ان کو کسی  قسم کی ادائیگی بھی ہوئی  یا نہیں؟؟ اس حوالے سے اسپانسر سے بھی رابطہ کیا جائے کہ وہ کتنے صحافیوں کی تنخواہیں ادا کررہا ہے اور سابق خزانچی  ارشد چوہدری صاحب سے بھی اس بابت سارا حساب منگوایا جائے  ۔

جناب  ایمرا صحافیوں کی ایک تنظیم ہے اس کے نام پرکسی بھی قسم کے لین دین کا سارا حساب  ممبران کے سامنے آنا چاہیے ۔۔شکریہ۔۔ ایمرا ممبران

ماہرہ خان نے آخرکار خاموشی توڑ دی۔۔
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں