تحریر: شوکت علی۔۔
محترم آصف بٹ صاحب ،آپ کی جانب سے ایمرا ممبران اور صحافیوں کے لیے ایک ہاوسنگ سوسائٹی کا اعلان کیا گیا۔ اعلان خوش کن ہونے کے باوجود وضاحت کا متقاضی ہے کیونکہ یہ بہت سے سفید پوش صحافیوں کی زندگی کی جمع پونجی کا معاملہ ہے لہذا جب تک ہر زاویے سے یہ منصوبہ قابل عمل نہ ہو اس پر کوٸی بھی ورکر کس طرح اپنی محنت کی کمائی انویسٹ کرنے کا رسک لے سکتا ہے ۔
آپ برائے مہربانی وضاحت فرما دیں کہ یہ سوسائٹی کون سی جگہ پر موجود ہے؟ کیونکہ آپ نے ترقیاتی کاموں کی تصاویر تو شیئر کیں مگر جگہ اور ڈویلپر کا نام نہیں بتایا ۔ بی آر بی کے قریب کا ایک نقشہ شیئر کیا گیا ہے تو کیا جو جگہ دکھاٸی گٸی وہ علاقہ گرین لینڈ میں ہے یا براون اگر گرین لینڈ ہے تو وہاں رہائشی کالونی غیر قانونی ہو گی کہ ماسٹر پلان کے مطابق اسے ایل ڈی اے منظور نہیں کرتا ۔ اور کیا یہ زمین ڈیویلپرکی ذاتی ملکیت ہے یا کسی محکمہ کی ہے ۔ دوسری بات کہ بی آر بی کے علاقے کا سیکشن فور کا نوٹیفیکیشن سالوں پہلے جاری ہوچکا ہے تو کیا یہ سوسا ئٹی سیکشن فور کے ایریا میں تو نہیں آتی اس کی وضاحت فرما دیں ۔۔
دوسری بات کہ ایک تنخواہ دار ورکر کی زندگی بھر کی جمع پونچی کے تحفظ کی گارنٹی کیسے فراہم کی جائے گی کیونکہ پاکستان میں سب سے بڑے فراڈ ہاوسنگ اسکیموں میں ہی ہوتے ہیں جس کی بڑی مثال ایڈن ہاوسنگ ، پیراگون ہیں حتی کہ آشیانہ ، ایل ڈی اے سٹی اور ڈی ایچ اے سٹی میں بھی اربوں کا فراڈ ہوا عوام کے ساتھ ۔ وضاحت فرمائیں کہ کیا ممبران یہ معاہدہ براہ راست ہاوسنگ اسکیم کےساتھ کریں گے یا آپ کے ساتھ اور کیا ہاوسنگ سوسائٹی ممبران سے کسی بھی طرح کا فراڈ نہیں کرے گی؟ اس کی ذمہ داری آپ اور سوسائٹی کی منظوری دینے والی موجودہ ایمرا باڈی اٹھاتی ہے یا نہیں ؟؟
سوسائٹی پر مزید تکنیکی سوالات بھی جلد اٹھائے جائیں گے تاکہ آپ کی وضاحت سے سب کو یہ منصوبہ پوری طرح سمجھ آ جائے اور کل کو صحافیوں کو کسی ممکنہ نقصان کے خدشے کا سامنا نہ کرنا پڑے تاہم پہلے آپ ان نکات کی وضاحت فرما دیں تو مشکور ہوں گے ۔ (چیئرمین شوکت علی و کورکمیٹی، ایمرا پروفیشنل جرنلسٹ گروپ)۔۔
emra