تحریر: آصف بٹ، صدر ایمرا۔۔
ایمرا باڈی اپنے ممبران اور اینکا، ایمپرا ممبران کے ساتھ پرنٹ میڈیا اور جو لوگ پہلے بھی پریس کلب سے پلاٹ حاصل کرچکے ہیں ان کے لئے بھی اور ان کے ساتھ لاہور پریس کلب کے ملازمین کے لئے ایک نہایت ہی آسان قسطوں پر مشتمل کینٹ ایریا میں نہایت ہی پرائم لوکیشن پر تین سو ایکڑ پر سٹی ایمرا سٹی کے نام سے دو ڈویلپرز کے ساتھ جی وی کرکے ایمرا سٹی سکیم لیکر آئے آرہی ہے اور یہ رقبہ اس سے قبل کسی سکیم کا حصہ نہیں تھا ایل ڈی اے سمیت ،واسا ،بورڈ آف ریونیو، واپڈا ، ماحولیات ، ٹیپا ، سوئی گیس اور اریگیشن سمیت تمام محکموں سے منظور شدہ ہوگی جس کے تمام این او سی حاصل کیے جائیں گے اور سب سے بڑا مناواں کے علاقے میں آرمی کا این او سی درکار ہوتا ہے وہ بھی حاصل کیا جائے گا اس ایمرا سٹی سکیم کے تمام قانونی حیثیت ایل ڈی اے بائی لاز کے مطابق پوری کی جائے گی اور بڑی تیزی سے اس سکیم کا پیپر ورک مکمل کیا جارہا ہے اس سکیم کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈا کرنے والے پہلے ایل ڈی اے کی بیٹ کی رپورٹنگ میرے سے سیکھ لیں اور رولز کی بھی انفارمیشن لے لیں جن کو یہ نہیں پتہ ہے کہ لاہور میں 6 اکتوبر سے سیکشن 4 کا نوٹیفکیشن ختم ہوچکاہے وہ سٹی رپورٹرز بنے ہوئے ہیں دوسرا لاہور کے ماسٹر پلان میں تبدیلی کی درخواستیں موصول ہوچکی ہیں اور نئی سکیموں کی منظوری کی بھی درخواستیں جمع ہیں جس میں ایمرا سٹی کی درخواست بھی جمع کروا دی گئی ہے۔۔
لیکن ہمارے اندر چھپے کچھ عناصر آج کل ایمرا سٹی کے خلاف کچھ قوتوں کے کہنے پر پروپیگنڈہ کررہے ہیں جو کئی کئی سالوں سے اپنے بیوی بچوں کے لاہور میں چھت کا خواب دیکھنے والے صحافیوں اور ان کے بچوں کے ساتھ پلاٹوں کی سیاست کا کھیل کھیلتے آ رہے ہیں ان لوگوں نے ایمرا سٹی کا کام رکوانے کے لیے وکلاء برادری کے مختلف وکلاء اور وٹس ایپ کے ذریعے بدنام زمانہ درخواست بازوں کو استعمال کرکے ان کے زریعے افسران سے کام رکوانے کی کوششیں کی ہے افسران کو وٹس ایپ پر میسیج کرکے کام رکوانے کے لیے بلیک میل کیا جارہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈویلپرز کو بھی بلیک میل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ تم لوگ ایمرا کو یہ جگہ نہ دوں اور نہ ہی ان کے ساتھ جی وی کرکے راستہ دوں ورنہ تمہارے خلاف خبروں کی بھرمار کرے گے تو میں بطورِ صدر ایمرا محمد آصف بٹ آپ کو دوستوں کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ تمام عناصر پہلے بھی ویلفیئر کے کاموں اور فلاح و بہبود کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں اور آئندہ بھی ہونگے اور آج تک نہ کسی کو پہلے دھوکہ دیا ہے اور نہ ہی آئندہ ہوگا اور میرے مخالفین کو پہلے بھی منہ کی کھانی پڑی ہے اور آئندہ بھی انشاء اللہ ایسا ہی ہوگا۔۔
ایمراسٹی ایل ڈی اے سے منظور ہوگی اور ایمراسٹی میں ایک بھرپور تقریب رکھی جائے گی اور اس تقریب کے بعد فارم تقسیم کرکے صحافتی ورکرز سے ایڈوانس لیا جائے گا اور تقریب کے موقع پر ایمرا سٹی اور ڈویلپرز کے درمیان ایگریمنٹ رقبہ تعدادی، پیمنٹ شیڈول ، ڈویلپمنٹ کی مدت پلان، بتائی جائے گی ہم نے ایمرا سٹی کے خلاف سازش کرنے والوں کے حوالے سے ٹھوس ثبوت حاصل کرلئے ہیں جو بہت جلد ایمرا سٹی کی منظوری کے ساتھ منظر عام پر لائے جائے گے دوسرا ایمرا سٹی کوئی پرانی سکیم نہیں ہے اور نہ ہی اس کا نام تبدیل کرکے لایا جارہا ہے اس سکیم میں پچھلے چند روز میں کام شروع ہوا ہے اور نہ ہی کسی صحافی دوست سے ایک روپے بھی وصول کیا گیا اور نہ ہی اس سکیم کا کوئی پلاٹ فروخت کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی سے اس مد میں رقم وصول کی گئی ہے اب آپ دوستوں نے فیصلہ کرنا ہے آپ نے جھوٹا پروپیگنڈا کرکے کام رکوانے کی کوششیں کرنے والوں کو نمٹانا ہے یا پھر ان کو ہمیشہ اپنے ساتھ جھوٹی سیاست کرنے دینی ہے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے میں نے آپکے لئے نیک نیت سے کوشش کی ہے اور کرتا رہوں گا پندرہ پندرہ سال سے دھوکہ کھانے والے اور دینے والے گنتی کے لوگ تیز رفتار ایمرا سٹی کے کام دیکھ کر اپنی سیاست کی تباہی اور لوگوں کے سامنے اپنے اصلی چہرے بے نقاب ہونے سے خوفزدہ ہیں اور مزید ہونگے۔۔
اہم نوٹ: ایمرا سٹی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کان کھول کر سن لو، ایمرا اب پاکستان میں ایک برانڈ ایمبیسڈر ہوگی غیر ملکی صحافیوں کے لئے اور پاکستان کے صحافی اس پر فخر کرے گے اور بہت جلد ایمرا انسٹیٹیوٹ کا ڈنکا پورے پاکستان میں بجے گا۔۔انشاء اللہ۔۔آپ کا مخلص (صدر ایمرا،محمد آصف بٹ)