khuddara bhatti badlein

الیکٹرانک میڈیا ،پلٹ تیرا دھیان کدھر ہے؟

تحریر: کے ایم خالد۔۔

جب پرنٹ میڈیا اپنے عروج پر تھا تو اخبارات سمیت جرائد میں بھی پروف ریڈر کو بہت اہمیت حاصل تھی میرے ایک فیصل آباد کے صحافی دوست جنہوں نے آج سے کوئی بیس سال پہلے “خبریں”اخبار کے سنڈے میگزین میں جہاں دوسری ذمہ داریاں نبھائیں وہاں میگزین کی پروف ریڈنگ بھی ان کے ذمے انہوں نے مجھے ایڈیٹر “خبریں” ضیا شاہد کی طرف سے جاری کئے گئے  پروف ریڈنگ میں کوتاہی پر وارننگ لیٹر دکھائے.

پبلشر صاحبان نے خود اپنے ادارے کی بہتر اور اغلاط سے پاک پبلشنگ کے لئے پروفیسر ٹائپ پروف ریڈر ہائر کئے ہوئے تھے جو پروف ریڈنگ کےساتھ مصنف کی گرائمر اور فقرے کی بنت بھی چیک کر لیتے تھے . اب یہ کام پبلشر صاحبان نے مصنف کے ذمے لگا رکھا ہے اور مصنف نے اپنے ان دوستوں کو تفویض کر دیا ہے جو مصنف کے خیال میں اس سے بہتر اردو جانتے ہیں .

میرے ایک مزاح نگار دوست نے ایک رعایتی پبلشر سے کتاب چپھوانے کا معاہدہ کیا کمپوزنگ کے بعد پبلشر نے پروف ریڈنگ کے ایکسڑا اجرت کا تقاضا کر دیا دوست نے کہا بس جیسی کمپوزنگ ہوئی ہے چھاپ دو کتاب چھپ کر آگئی .لکھاری دوست کو تقریبا ہر صفحے پر وائٹنر کے  ساتھ تصیح کرنا پڑی حتی کہ بیک پیج جو لکھاری کی اپنی  تعریف میں تھا  وہاں بھی رفو گری کا کام کرنا پڑا .وہ کتابیں انہوں نے اپنے دوستوں میں ہی بانٹیں کوئی دوست کتاب مانگتا تھا وہ اپنے دوست کو ایک ماہ بعد کا وقت دیتے تھے .اس سے ایک فائدہ یہ ہوا کہ اب وہ اپنی کمپوزنگ بھی خود کرتے ہیں.

جیو نیوز نے شائد اسلام آباد کے مستقبل کے سیکٹرز کے بارے میں خبر دی ہے ابھی تک تو اسلام آباد سیکٹر اٹھارہ سے آگے نہیں بڑھا

الیکٹرونک میڈیا میں بریکنگ کے کریز نے سب کچھ بریک کرکے رکھ  دیا ہے  بس ٹائپ کرنے والا ہی ایڈیٹر ہے وہی پروڈیوسر ہے اور نیوز کاسٹر نے وہی پڑھنا ہے جو اس کے پاس لکھا آتا ہے اسے  کاپی میں غلطی کاپتہ چل بھی جائے تو اسے تصیح کی اجازت نہیں .

الیکٹرونک میڈیا نے پچھلے کچھ عرصہ میں جہاں ہزاروں لوگوں کو میڈیا چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے وہاں ایسے ہنر مند لوگ جو اپنے کام کے ساتھ بغیر اضافی اجرت میں چینل کی عزت کی خاطر ایسے غلطی سے پاک ٹکر بھی پروف کے طور پر دیکھ لیتے تھے وہ بھی اس ذدمیں آچکے ہیں.

میڈیا چینلز سے گزارش ہے کہ جہاں آپ ایک اینکر پرسن کو بیس لاکھ کا پیکج دیتے ہیں تو  صرف بیس ہزار میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے ریٹائرڈ اساتذہ جنہوں نے تیس چالیس سال اردو زبان ترویج ترقی کو دئیے ہیں اس کام کو اردو زبان کی خدمت سمجھ کر کریں گے۔۔ ورنہ پیمرا جہاں میڈیا چینلز کو دوسری بہت سی غلطیوں پر لاکھوں روپیہ کا جرمانہ کرتا ہے وہاں زبان کی غلطیوں پر بھی چینلز پر جرمانے عائد ہونے چاہیں۔۔(کے ایم خالد)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں