الیکٹرانک جرائم کے کیسز عدالتیں نہیں ٹریبونل سنے گا۔۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ٹیلی کمیونیکیشن اپیلیٹ ٹریبونل قیام بل 2024 منظور کرلیا گیا، الیکٹرانک جرائم کے کیسز ایپلٹ ٹربیونل سنیں گے۔الیکٹرانک جرائم کے کیسز اب عدالتوں کے بجائے ایپلٹ ٹربیونل سنیں گے، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایپلٹ ٹربیونل 3 ارکان پر مشتمل ہوگا، عدالت عالیہ کا ریٹائرڈ جج یا 15 سال وکالت کا تجربہ رکھنے والا ٹریبونل چیئرمین ہوگا۔وفاقی حکومت کو ٹریبونل ارکان کی تعداد میں اضافے یا کمی کا اختیار ہوگا، ٹیلی کمیونیکیشن اپلیٹ ٹریبونل کو عدالتی اختیارات حاصل ہونگے۔ٹریبونل کو کسی بھی شخص کی طلبی اور دستاویزات وصولی کا اختیار ہوگا، ٹریبونل کے چیئرمین اور ارکان کے عہدے کی مدت 4 سال ہوگی، ٹریبونل کے اراکین کی عمر 64 سال سے زائد نہیں ہو گی۔عدالت میں زیرسماعت متعلقہ کیس ایک ماہ میں ٹریبونل کو منتقل ہوجائے گا، ٹریبونل فیصلے کے خلاف اپیل 60 دن میں صرف سپریم کورٹ میں کی جاسکے گی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں