تحریر: سید بدرسعید۔۔
الیکشن میں 20 دن بھی باقی نہیں رہے لیکن اس بار روایتی الیکشن کمپین بہت کم ہو رہی ہے ۔ فنانسرز کی اکثریت نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں ۔ ملازمتوں کے مسائل اور سردی نے ورکرز کو گھروں تک محدود کر دیا ہے ۔ روایتی رونق میلا نظر نہیں آ رہا ۔جن سیاست دانوں سے میری بات ہوئی وہ ابھی تک کنفیوژن کا شکار ہیں ۔ سوشل میڈیا ڈس انفارمیشن کا شکار ہے ، کراچی میں معزز عدالت نے سیاست دانوں کے فلیکسز اور بل بورڈز وغیرہ ہٹانے کا حکم دے دیا ہے ۔
مجھے ایم پی اے کی سیٹ کے ایک امیدوار نے بتایا کہ اس نے دس سے بارہ کروڑ صرف الیکشن کمپین کے لیے الگ رکھ لیا تھا باوجود اس کے کہ اسے معلوم ہے وہ الیکشن ہار جائے گا ۔ یہ بارہ کروڑ فیس سیونگ کا ہے کہ مقابلہ بھرپور ہو جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایم این اے کے لیے بجٹ اس سے بھی بڑھ جاتا ہے ۔
میں نے انہیں بتایا کہ یہ ڈیجیٹل کا دور ہے جو لوگ اسے سمجھ گئے تھے انہوں نے وقت پر اپنی ڈیجیٹل کمپین شروع کر دی تھی ۔ابھی تک ہمارے سیاست دانوں کو لگتا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کی کمپین ان کے حلقہ کے ووٹرز تک نہیں پہنچتی بلکہ یہ بس “نمبرز آف ویوز ” کی گیم ہے لہذاالیکشن کمپین میں اس کا دائرہ نہیں ہوتا جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کبھی آپ نے سوچا کہ آپ کی سوشل میڈیا پوسٹ امریکا ، ڈنمارک ، کرغستان ، یا جاپان کے کسی گاؤں میں کیوں نہیں دیکھی جاتی ؟ یا آپ کو کوریا کے کسی سیاست دان کی وسٹ نظر کیوں نہیں آتی ؟
ڈیجیٹل میڈیا ہماری سوچ سے کہیں جدید ٹیکنالوجی ہے ۔ یہ صرف فیس بک یا ٹویٹر پر پوسٹ لگا دینے یا بوسٹ لگا کر ویوز بڑھا لینے کی گیم نہیں ہے ۔آپ کروڑوں نہ لگائیں لیکن اگر چند لاکھ لگا لیں تو آپ کی مکمل ڈیجیٹل الیکشن کمپین کی کامیابی میری زمہ داری ہے جس میں آپ کے اپنے حلقہ کے ووٹرز تک ڈیجیٹل رسائی شامل ہے ۔ دن بہت کم ہیں ۔ یہ کام آپ کو بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا لیکن مزید تاخیر کی گنجائش نہیں ہے ۔ آپ اس کمپین میں اپنے ووٹرز کے پرسنل واٹس ایپ پر ہوں گے ۔ آپ کے حلقہ کا ہر وہ شخص جو وہاں رہتا ہے اس تک آپ کی کمپین پہنچ رہی ہو گی اور آپ کو اس کا علم ہم سے زیادہ اپنے ووٹرز سے ہو گا ۔ چند لاکھ میں ہر ووٹر کو یہ احساس دلانا کہ آپ اس سے کنکشن میں ہیں ، زیادہ مہنگا نہیں ہے۔
کوشش کیجیے اس سلسلے میں ایکسپرٹ سے کام کروائیں کیونکہ روایتی بوسٹ والا کام کرنے والے بہت سے لوگ اس سٹریٹیجی کو نہیں سمجھتے ۔ آپ ہم سے بھی یہ سروس لے سکتے ہیں اور کسی ایکسپرٹ سے بھی لیکن اتنا خیال رہے کہ وقت نہ ہونے کے برابر ہے اسے تجربات میں ضائع نہ کریں(سید بدر سعید)۔۔