رپورٹ:منیر عقیل انصاری
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں ذمہ دارانہ رپورٹنگ برائے پر امن اور جامع انتخابات کے عنوان سے ایک روزہ میڈیا تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا۔ ورکشاپ کے مہمان خصوصی صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان تھے جب کہ اعزازی مہمانوں میں سینئروتجزیہ کار صحافی مظہر عباس اور سینئر صحافی نذیر لغاری شامل تھے۔ ٹرینرز خرم بدر اور کلثوم معراج (انٹرنیشنل فار الیکٹرول سسٹم ) نے مختلف سیشن منعقد کرائے اور شرکا سے انتخابی عمل سے متعلق عملی مشق کرائی گئی۔ ورکشاپ میں کراچی کے مختلف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے رپورٹرز اور خصو صاً خواتین رپورٹرز اور کراچی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے اس تربیتی ورکشاپ میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ورکشاپ کا مقصد میڈیا کو الیکشن کے قوانین اور الیکشن سے متعلق مختلف سرگرمیوں کی رپورٹنگ، الیکشن میں محروم طبقات، خواتین، خواجہ سرا، بزرگ ،افراد باہم معذوری اور اقلیتوں کی شمولیت کو بہتر بنانے میں میڈیا کا کردار، ضابطہ اخلاق برائے میڈیا ، جھوٹی خبر، غلط معلومات، گمراہ کن خبر، اور نفرت آمیز تقاریر کا مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلاؤ اور ان کے سد باب کے حوالے سے پروفیشنل میڈیا کی ذمہ داری پر گفتگو کی گئی۔
صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے ورکشا پ کے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیلائزیشن کے اس دور میں مس انفارمیش ،ڈس انفارمیشن اپنے عروج پر ہے۔ اس لیے صحافی حضرات کو خبر دیتے وقت اپنی خبر کو ضرور چیک کرنا چا ہیے تا کہ مستند خبر عوام تک پہنچائی جا سکے۔انہوں نے کہاکہ بریکنگ نیوز کے چکر میں لوگوں کو غلط خبر دینے سے رپورٹر کو اجتناب کرنا چاہیے۔میڈیا بھی انتخابات کے دوران الیکشن کے مختلف مراحل کا حصہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ایک رپورٹر کو انتخابات کی کوریج کے دوران اپنی ذمے داری کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مثبت رپورٹنگ کا عوام پر اچھا اثر ہوتا ہے۔ ہم نے آئندہ ہونے والے انتخابات کے حوالے سے ا پنی تیاریاں شروع کردی ہے،آنے والے انتخابات کرانا ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔20ہزار سے زاید پولنگ اسٹیشن بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات کے دوارن اور اس سے قبل بھی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو ایک دوسرے کو برادشت کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی مکمل معلوت ہماری ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر موجود ہے اور الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری احسن طریقے سے نبھانے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی تربیتی ورکشاپس کے ذریعے الیکشن کمیشن اور میڈیا کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کا موقع ملتا ہے۔
اعجاز انور چوہان نے مزید کہاکہ میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ میڈیا الیکشن کمیشن کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے جس کے ذریعے مختلف طرح کی انفارمیشن عوام تک پہنچائی جاتی ہیں لیکن اس کے لیے ضروری یہ ہے کہ میڈیا کو انتخابی عوامل ، قوانین اور ضابطوں کے حوالے سے مکمل آگاہی ہو۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تاریخ میں پہلی مرتبہ میڈیا ٹریننگز کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد پورے الیکٹورل سائیکل کے دوران الیکشن کمیشن اور صحافیوں کے درمیان رابطہ بہتر بنانا اور ان کو مستند، اہم اور درست معلومات کی فراہمی یقینی بنانا ہے ۔
معروف تجزیہ کار و سینئر صحافی مظہر عباس نے میڈیا ورکشاپ کے شرکاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جرنلسٹس میں تو اضافہ ہورہا ہے لیکن جرنلزم محدود ہو رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے میڈیا سیل پر رپورٹرز کو اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ ان کے میڈیا سیل آپ کو انفارمیشن دینے کے بجائے ڈس انفارمیشن فراہم کررہے ہوتے ہیں، ان کی انفارمیشن کے ذریعے رپورٹنگ کریں گے تو آپ لوگوں کو غلط انفارمیشن پہنچارہے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹر کو انتخابات کی رپورٹنگ کے لیے مکمل تیاری کے ساتھ فیلڈ جانا چاہیے تا کہ آپ کی خبر کو پڑھنے اور دیکھنے والوں کو درست معلومات مل سکے۔ رپورٹر کو الیکشن کی رپورٹنگ کے دوران اپنی سیفٹی کا بھی مکمل خیال رکھنا چاہیے۔آپ خبر تلاش کریں، بجائے اس کے کہ آپ خود خبر نہ بن جائیں۔ الیکشن کی رپورٹنگ کے دوران یا اس سے قبل سیاسی و مذہبی جماعتوں کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے الیکشن میں ہونے والے اخراجات کے بارے میں بھی رپورٹنگ ہونی چاہیے، انتخابات میں دھاندلی کا رونا تو تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں رو تی ہیں لیکن الیکشن ٹریبونل میں کتنی سیاسی جماعتیں جاتی ہیں اس پر الیکشن ٹریبونل کتنے کیس پر فیصلہ سنا رہا ہوتا ہے، کتنے کیس زیر التوا ہیں، اس حوالے سے بالکل رپورٹنگ نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مردم شماری بھی الیکشن رپورٹنگ کا حصہ ہے اس پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ ایک رپورٹر کو معلومات ہونی چاہیے کہ ماضی میں ہونے والے انتخابات میں ووٹرز کی تعداد کتنی تھی اور آئندہ ہونے والے انتخابات میں ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے یا کمی ہوئی ہے۔یہ بنیادی معلومات ہیں جس کا علم رپورٹر کو ہونا چاہیے۔ فیک نیوز ڈس انفارمیشن کے بجائے رپورٹر کو حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرنی چاہیے تا کہ آپ کی رپورٹ سے پڑھنے اور دیکھنے والوں کو آگاہی حاصل ہوسکے۔مظہر عباس نے مزید کہا کہ الیکشن کی رپورٹنگ کے دوران سینڈیکٹ رپورٹنگ بھی ہوتی ہے لیکن آپ کو اس خبر کو کاؤنٹر چیک کرنا چاہیے ،اگر آپ نے خبر شائع کردی ہے اور خبر غلط ہے تو اس کی تمام تر ذمہ دار آپ رپورٹر ہوں گے۔آپ اپنے ایڈیٹر کو یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے کہ مجھے خبر کسی دیگر دوستوں نے دی تھی۔ آپ کے اخبار میں خبر شائع ہونے کا مطلب اس خبر کے ذمہ دار آپ ہیں۔ الیکشن یا کوئی بھی خبر دینے سے قبل خبر کو مکمل اور اچھی طرح سے پڑھ کر چیک کرلیں یہ ایک رپورٹر کے لیے بہت ضروری ہے۔ایک رپورٹر کو کسی چیز کو فلو کرنے میں اور فارورڈ کرنے میں فرق کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل رپورٹرز کے لیے ایک ضابطہ اخلاق مرتب کرنا چاہیے لیکن بدقسمتی سے یہ کام نہ تو پریس کلب اور نہ ہی صحافتی یونینز کررہی ہیں۔پاکستان اورخصوصاً کراچی میں صحافت کرنا آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل جو سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کے اثاثے الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرائے ہیں اس کی بھی معلومات ہونی چاہیے، وہ سیاسی و مذہبی جماعتیں کس فرم یا ادارے سے اپنا آڈٹ کراتی ہیں۔اس طرح کی ورکشاپ صرف انتخابات سے قبل نہیں ہونی چاہیے بلکہ مستقل بنیادوں پر یہ کام ہونا چاہیے تا کہ رپورٹر کو درست آگاہی اور اس کی معلومات میں بھی اضافہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اپنے میڈیا سیل کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔الیکشن کمیشن بہت سارے کام نہیں کررہا ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو امیدواروں کے بارے میں مکمل ڈیٹا جاری کرنا چاہیے تا کہ ایک عام آدمی بھی باخبر ہوسکے۔ انتخابات میں کس امیدوار کے پاس کتنے اثاثے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آئندہ آنے والے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سیاسی جماعتوں نے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ میری معلومات کے مطابق سیاسی جماعتوں نے بڑی بڑی اشتہاری کمپنیوں سے رابطے کرنے شروع کردیے ہیں۔ نئے ترانے بنائے جارہے ہیں اور لاکھوں روپے ابھی سے الیکشن مہم کے لیے لگائے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان اور رپورٹرز کو معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ انتخابات میں مستند رپورٹنگ سب سے اہم ہے تا کہ عوام تک درست معلومات کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔ اس لیے ہر صحافی کو خبر کی تہ تک پہنچ کر اسے رپورٹ کرنا چاہیے تا کہ خبر کا کوئی پہلو باقی نہ رہ جائے۔
تقریب کے مہمان مقرر سینئر صحافی و تجزیہ نگار نذیر لغاری نے صحافیوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خبر دینے کی جلدی میں صحافی خبر کی افادیت کو مسترد کر دیتے ہیں، جس کے باعث انتشار پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس لیے ہر خبر دیتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے۔ انہوں نے اس صحافتی تربیتی ورکشاپ کو خوش آ ئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا انعقاد مناسب وقت پر کیا گیا ہے۔ٹرینر کلثوم معراج نے کہاکہ میڈیا کی ا نتخابی عوامل ، قوانین اور ضابطوں سے آگاہی منصفانہ ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کو ممکن بنا سکتی ہے۔ اس مقصد کے لیے اس ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ میڈیا کو درست انفارمیشن مہیا کریں۔ اس سے نہ صرف بیٹ رپورٹرز کو سہولت ملے گی، بلکہ الیکشن کمیشن کا پیغام بھی احسن طریقے سے پہنچے گا۔ٹرینر خرم بدرنے صحافیوں کے حوالے سے چند اہم نکات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو دنیا کے مختلف الیکشن پراسیس کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنی چاہیے۔ ووٹر آگاہی کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن سے متعلق قوانین اور طریقہ کار سے خود کو با علم رکھیں تاکہ درست رپورٹنگ ممکن ہو، خبر سے متعلق سوشل میڈیا پر انحصار نہ کریں اور خبر کی تصدیق ضرور کرلیں ۔ بعد ازاں صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے مہمان ا سپیکرز اورٹرینرز کو شیلڈز پیش کیں جب کہ شرکا میں اسناد تقسیم کی گئیں۔(منیر عقیل انصاری)۔۔