تحریر: عمیرعلی انجم
شعبہ قانون سے وابستہ افراد اس معاشرے کے سب سے زیادہ تعلیم یافتہ اور باشعور لوگ ہیں ۔مملکت خداداد پاکستان بھی ایک قانون دان قائد اعظم محمد علی جناح کے جدوجہد کا ثمر ہے ۔لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے جدوجہد کرنے والے اس مقدس پیشے سے وابستہ افراد نے معاشرے کے ہر اس طبقے کے خلاف آواز اٹھائی ہے جو جابروں اورظالموں کے سامنے سر اٹھانے کی ہمت نہیں رکھتے تھے ۔۔۔ملک میں جمہوریت کی بحالی اور اس کے دفاع کے لیے وکلاء برادری نے ہمیشہ ہراول دستہ کا کردار ادا کیا ہے ۔آج میں ملک کے اس ہی باشعور طبقے سے مخاطب ہوں ۔میرے وکلاء دوست اس بات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ انہوں نے جب بھی ملک میں کسی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی اور تحریک برپا کی تو صحافی برادری ان کے شانہ بشانہ تھی ۔۔آج ان کے لیے شاید صحافیوں کا قرض اتارنے کا وقت آگیا ہے ۔ملک بھر کے ہزاروں صحافی اس وقت حالت نزع میں ہیں ۔۔دوسرے کے لیے آواز اٹھانے والوں کی اپنی آواز گھٹ رہی ہے ۔۔۔قلم چلانے والے ٹیکسیاں چلانے پر مجبور ہورہے ہیں ۔۔۔اس تشویشناک صورت حال میں ’’آپ‘‘ کو یہ صدا ایک مان کے ساتھ لگارہا ہوں کہ آئیے اور ہمارا ساتھ دیجئے ۔آپ بخوبی جانتے ہوں گے اس وقت میڈیا ہاؤسز بیگار کیمپوں میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔سیکڑوں صحافیوں کو نوکریوں سے نکالاجا چکا ہے ۔۔صحافیوں سے جبری استعفیٰ لیے جارہے ہیں ۔۔تنخواہوں میں کٹوتی کی جارہی ہے ۔۔بے سروپا الزامات پر شوکاز نوٹسزجاری کیے جارہے ہیں ۔۔صحافی اس وقت اتنے لاچار ہیں کہ وہ عدالتوں میں اپنے حقوق کی جنگ لڑنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ دو وقت کی روٹی ان کی اولین ترجیح ہے،جس کے لیے وہ ہر طرح کی مزدوری کررہے ہیں ۔۔۔۔میرے معزز وکیل ساتھیو !مجھے یقین ہے کہ اور آپ کی تاریخ بتاتی ہے کہ آپ نے کبھی وقت کے یزیدوں کا ساتھ نہیں دیا اور ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور یہ صحافی تو آپ کے اپنے بھائی ہیں ۔۔ان کا آپ کے اوپر حق ہے ۔۔بڑا بھائی بن کر ان کے سر پر دست شفقت رکھیئے۔۔میری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ،سندھ بار ایسوسی ایشن ،کراچی بار ایسوسی ایشن سمیت ملک بھر کی وکلا باڈیز سے گذارش ہے کہ آپ بے روزگار ہونے والے صحافیوں کے مقدمات عدالتوں میں لے کر جائیں اوراس کے لیے وکلا کا ایک خصوصی پینل تشکیل دیا جائے ۔۔کیونکہ بیروزگار ہونے والے صحافیوں کی اتنی استطاعت نہیں ہے کہ وہ قانونی جنگ لڑ سکیں ۔میری آپ سے یہ بھی استدعا ہے کہ اداروں میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور خاص طور پر بے سروپا شوکاز نوٹسز کا جواب دینے کے لیے کچھ وکلاء کو مقرر کریں جو ان کا جائزہ لے کر میڈیاہاؤسز کے مالکان کو اس کا قانونی پہلوؤں سے جواب دے سکیں ۔۔۔میرے عزیز وکلاء بھائیوں کڑی دھوپ میں ایک آپ ہی ہمیں اس وقت سایہ دار شجر نظر آرہے ہیں ۔۔میری معروضات کو ایک دیوانے کی بڑ نہ سمجھئے گا ۔۔کئی خاندانوں کے ٹھنڈے چولہے ایک مرتبہ پھر آپ کا ساتھ دینے سے جل سکتے ہیں ۔۔(عمیر علی انجم)