لاہور ورکرز ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام یوم آزادی صحافت پاکستان کے موقع پر 13 مئی 1978 کو آمرانہ دورمیں سینئر صحافیوں مسعوداللّه خان ، خاور نعیم ہاشمی ،ناصر زیدی ، اقبال جعفری کو کوڑے مارے جانے کے خلاف لاہور پریس کلب میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے میں ان صحافیوں کی تصاویر پر مبنی بینرز بھی آویزاں کیے گئے مظاہرے سے خاور نعیم ہاشمی ، راجہ ریاض ، بخت گیر چوہدری ، احسن ضیاء، زاہد شفیق طیب، سیکرٹری لاہور پریس کلب زاہد عابد نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ آج صحافت آزاد ، صحافی قید ہو گئے. 1300 اخبارات 72 ٹی وی چینلز بند کر دیئے گئے جس کے نتیجے میں تقریبا 7 ہزار صحافی کارکن بیروزگار ہو گئے ۔مقررین نے کہا کہ آمر ہو یا سویلین مار شل لا ایڈمنسٹرزکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے بعد لا ئحہ عمل تیار کر کے احتجاج کے لیے بہت بڑے پیمانے پر دما دم مست قلندر کی کال دی جائے گی ۔ مقررین نے کہا کہ اربوں روپے کے اشتہارات لینے والے مالکان کا ایجنڈا پورا کرنے والے نوسر بازوں کو بھی بے نقاب کریں گے ۔ کارکنوں کو چا ہیئے کہ ایسی قیادت کا احتساب کریں۔ مظاہرے میں نوائے وقت کے رہنما فرخ سعید خواجہ، نوائے وقت یونین کے رہنماؤں اورانیل شاہد سے ناروا سلوک کی مذمت جبکہ اسلام آباد میں صدر نیشنل پریس کلب شکیل قرار ، سینئر صحافی پرویز شوکت پر پولیس کے وحشیانہ لاٹھی چارج کو شرمناک قرار دیا گیامظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے لیجنڈ صحافی خاور نعیم ہاشمی نے کہا کہ انہوں نے دو سال قبل صحافت کے زوال کی پیش گوئی کی جسکی بنا پر کوئی بھی میڈیا ہاؤس انکو نوکری دینے کے لیے تیار نہیں مظاہرے میں حامد نواز، معین اظہر، عبدالمجیدساجد، کالم نویس بلال غوری، اقبال جکھڑ، حارث مرغوب ، آغا وقار ، نوشین نقوی ، اعجاز کھوکھر، سید کرارشاہ، اور طفیل شریف سمیت شدید بارش کے باوجود کثیر تعداد میں میڈیا کے کارکنوں نے شرکت کی۔
عید کے بعد دمادم مست قلندرکا اعلان۔۔
Facebook Comments