سینئر صحافی ،کالم نویس اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ۔۔تضادستان کے سیاست دان اس وقت مکمل بے بسی کا شکار ہیں تواہل سیاست اور صحافت بھی ایک فکری تقسیم کا شکار ہیں ۔روزنامہ جنگ میں تحریر کردہ اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ۔۔حد تو یہ ہے کہ دونوں کے آئیڈیلز اور ہیرو بھی مختلف ہیں ۔سیاست اور صحافت کی آزادی کے بارے میں بھی لوگ متضاد نظریات کے حامی بن چکے ہیں اہل سیاست آپس میں دست وگریباں ہیں تو اہل صحافت بھی اسی صورتحال کا شکار ہیں۔ ہونا تو یہ چاہتے تھا کہ یہ آزادی کے آئیڈیل پر متحد ہو جاتے مگر یہ اپنے ہی دشمن ہیں ابھی دور دورتک نہ سیاست کو آزادی ملنے کا امکان ہے اور نہ اہل صحافت کو گالی بریگیڈ اور طاقت بریگیڈ کے دبائو سے چھٹکارا ملنے کی امید ہے۔
Facebook Comments