اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی بی اے کی پیمرا کو اینالاگ سسٹم کی استعداد سے زیادہ ٹی وی چینلز کو لائسنس دینے سے روکنے کی درخواست پر پیمرا کے ڈی جی لائسنسنگ سے 13 مئی تک رپورٹ طلب کر لی ہے، عدالت نے کہا رپورٹ میں بتائیں کہ دنیا بھر میں کیا پریکٹس ہے اور کیا مزید چینلز دکھانے کی گنجائش موجود ہے یا نہیں؟ ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا ریگولیٹر ہے ، اسے صرف رقم جمع کرنے پر توجہ نہیں دینی چاہئے ، پیمرا مطمئن کرے کہ اسکے پاس زیادہ چینلز دکھانے کی گنجائش موجود ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست کی سماعت کی جس میں پیمرا کو اینالاگ سسٹم کی استعداد سے زیادہ ٹی وی چینلز کو لائسنس دینے سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی،پی بی اے کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیمرا انڈیپنڈنٹ کنسلٹنٹ سے سٹڈی کرا لے کہ موجودہ ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت کتنے چینلز دکھانے کی گنجائش ہے؟ ، ڈی ٹی ایچ ڈسٹری بیوشن کا نظام ہے ، ڈائریکٹ ٹو ہوم سسٹم لانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے جب تک ڈی ٹی ایچ سسٹم نہیں آتا اس وقت تک زیادہ چینلز کو لائسنس دینے سے متاثر ہونگے، پیمرا کا اپنا لیٹر ہے جس میں یہ مان رہے ہیں کہ ابھی اتنے چینلز دکھانے کی گنجائش نہیں، اس طرح تو کیبل آپریٹرز پیسے لیکر جو چینلز چاہیں گے دکھائیں گے، اگر پاکستان میں 200چینلز دکھانے کی گنجائش ہوتی تو میری درخواست جرمانے کیساتھ خارج کر دیتے، چیف جسٹس نے کہا کہ مسابقت بڑھانے کیلئے اچھا نہیں کہ زیادہ چینلز آئیں؟ وکیل نے کہا ہم تو چاہتے ہیں کہ زیادہ چینلز آئیں اور ہماری ایسوسی ایشن کے ممبر بنیں، ہم نئے اور پرانے تمام ممبرز کے حقوق کا تحفظ کرینگے، پیمرا کے وکیل نے کہا کہ یہ تو سبسکرائبرز کی چوائس ہو گی کہ وہ زیادہ پیسے دیکر ڈیجیٹلائز سبسکرپشن لیں یا اینالاگ ، بھارت میں ایک ہزار چینلز ہیں ، وہ بھی تمام چینلز دکھانے کا سسٹم نہیں رکھتے ، ہم کسی صارف کو مجبور نہیں کر سکتے کہ وہ لازمی ڈیجیٹلائز سبسکرپشن لے ، آپشن ضرور دے سکتے ہیں، بعد ازاں عدالت نے سماعت 13مئی تک ملتوی کر دی۔
![How to write on Imranjunior website](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2018/10/HOw-to-Write-for-Imran-Junior-website.jpg)