maslon ka masla

وزیر اعظم کے خواب۔۔

تحریر: خرم علی عمران۔۔

اقتدار آنی جانی شئے ہے بندے کو وژنری یا صاحبِ بصیرت ہونا چاہیئے اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے وزیر اعظم اس سے مالا مال بلکہ نہال ہیں اور انکے کئی خواب ہیں جو وہ عزم و ہمت کی تصویر بنے پورے کرنے میں جٹے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اب اس قوم کا کیا کریں جو اس وژن اس بصیرت کے مطابق چلنے اور کام کرنے کے لئے ٹس سے مس نہیں ہوتی اور سارے کام وزیر اعظم کو خود ہی کرنے پڑتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کیسے کیسے خواب دیکھ رکھے اور دکھا رکھے ہیں ان پر بار بار بات کرنا بہت ضروری ہے کہ ہمیں پتہ تو چلے کہ دو دہائیوں تک نرگس کے اپنی بے نوری پر روتے رہنے کے بعد ہمیں کیسا زبردست دیدہ ور عطا ہوا ہے۔ اب وزیر اعظم نے سب سے پہلے ایک نئے پاکستان کا خواب دیکھا جب وہ وزیر اعظم نہیں ہوا کرتے تھے اور پھر تعبیر بتانے والوں نے وزیر اعظم کو پہلے ہی بتادیا تھا کہ یہ خواب صرف آپ ہی پورا کرسکتے ہیں ۔چناچہ وزیر اعظم نے جو ویسے تو درویشانہ طبعیت کے مالک ہیں اور مال و منال یا عہدوں سے  طبعیتا کچھ زیادہ شغف نہیں رکھتے صرف قومی ہمدردی میں بہ جبر و اکراہ نہ نہ کرتے ہوئے اس عہدے کا حلف اٹھایا اورفورا وہ جیسے کہ ایک قدیم مدبرجناب شیخ چلی نے بھی انڈوں سے کروڑ پتی بننے کا خواب دیکھا تھا جو شومئی قسمت سے پورا نہ ہوسکا تو ہمارے نئے قائد نے اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے قوم کو انڈے اور مرغیاں پال کر امیر بننے کا نسخہء زریں ازراہ شفقت بلکل مفت عطا فرمایا اور سنہرز خواب دکھایا لیکن اس ناقدری قوم کا کیا کریں کہ اس نے حسب معمول سنی ان سنی کردی،ویسے میں نے قائد محترم کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے امیر بننے کے لئے مرغیاں پال لیں لیکن وہ مرغے سمیت آہستہ آہستہ لا پتہ ہوتی چلی گئیں اور نا معلوم افراد انہیں جانے کہاں لے گئے۔ وزیر اعظم کے اس وژن برائے مرغیاں و انڈوں کو ناکام بنانے کے لئے ضرور کچھ نادیدہ طاقتیں کام کررہی ہیں اور وزیر اعظم کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے کہ جیسے میری مرغیوں کے ساتھ ہاتھ کیا گیا ویسے ہی کتنے متاثرین اور بھی ہوں گے جن پر یہ بیتی ہوگی ورنہ ذہانت کے شاہکار اس پلان کے ناکام ہوجانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوسکتا۔

اب دیکھیں نا ترک وزیر اعظم جناب اردگان نے چند برس پہلے آٹو موبائل میں خود کفالت اور اپنی الیکٹرک کاریں بنانے کا خواب دیکھا اور چند دن پہلے اخبار میں پڑھا کہ ترکی میں یہ کام ہوگیا اور وہ الیکٹڑک کار بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ میرے خیال میں وہاں نامعلوم افراد نہیں ہوتے یا ان پر قابو پالیا گیا ہے ورنہ وہاں بھی کامیابی کیسے ملتی۔

پھر ہمارے وزیر اعظم نے یو ٹڑن کو سائنس کا درجہ دینے کا خواب دیکھا اور عملی جامہ پہنا کردکھا دیا اور قوی دلائل اور عمل سے ثابت کیا کہ یو ٹرن لینا نہ صرف بہترین حکمت عملی ہے بلکہ کئی فوائد کا حامل ہے اور تازہ ترین یو ٹرن تو ہمارے وزیر اعظم نے بین الاقوامی سطح کا لیا اور او آئی سی کے ملائیشیا والے اجلاس میں شرکت کرتے کرتے عین ٹائم پر یو ٹرن لے گئے اور بعد میں  بیان دے کر بھنڈا بھی کردیا۔ تو تاریخ ہمارے وزیر اعظم کو یو ٹرن خان کے نام سے بھی یاد رکھے گی اور اس بھولی بسری حکمت عملی کو زندہ کرنے کا سہرا کسی اور کے نہیں بلکہ ہمارے نئے پاکستان کے وزیر اعظم سر ہی باندھا جائے گا گو کہ وہ سادگی پسند ہونے کی وجہ سے اس قسم کی تشہیر کو پسند نہیں فرماتے۔ پھر تبدیلی کا خواب بھی تو ہمارے وزیر اعظم نے ہی دیکھا اور دکھایا ہے ،ہو کوئی اور ایسا وزیر اعظم تو دکھائیں نا ذرا بس یہ بتانا شاید مصروفیت کی وجہ سے بھول گئے کہ تبدیلی مثبت ہوگی یا منفی، ہوسکتا ہے کہ یہ فیصلہ انہوں نے دور رس حکمت عملی کے تحت قوم کے اجتماعی شعور اور آنے والے وقت پر چھوڑ دیا ہو کہ ہم جیسے کور چشموں کو جو فی الحال منفی ہی منفی نظر آرہا ہو وہ دراصل وقت ثابت کرے کہ اعلی درجے کا مثبت تھا۔کیا کہہ سکتے ہیں؟

پھر ہمارے وزیر اعظم کا ایک اور خواب دنیا کے عظیم قومی رہنماؤں اور مدبرین کی صف میں اعلی مقام اور جگہ بنانا ہے اور میں اب یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے وزیر اعظم میں عظیم  بین الاقوامی رہنماؤں اور قائدین کی ساری تو نہیں لیکن بہت ساری خصوصیات بدرجہء اتم پائی جاتی ہیں اس کا پتہ مجھ ناچیز کو چند دن پہلے ایک ایسے تجربے سے ہوا جسے بلا شبہ ہم تاریخ کا اپنے آپ کو دہرانا والے محاورے سے  اگرتعبیرکریں تو بلکل بے جا نہ ہوگا اور یہ تجربہ مشہور امریکن کالم نگار آنجہانی جناب آرٹ بک والڈ کو بھی صدر نکسن کے بارے میں ہوا تھا۔ ہوا یہ کہ جب میں نے  صبح ٹی وی کھولا تو کافی دیر تک وزیر اعظم ٹی وی پر نظر نہیں آئے میں نے کچھ انتظار کے بعد سب چینلز باری باری ٹیون کئے لیکن وزیر اعظم کا کچھ پتہ نہ چلا ۔میں گھبرا گیا اور کمرے میں چہل قدمی شروع کردی،دل پر ایک دباؤ سا محسوس ہونے لگا اور الانتظار اشد من الموت والی کیفیت سے گزرتا رہا لیکن وزیر اعظم ندارد، میں نے گھر میں بچوں کو ڈانٹا پھٹکارا کہ تم لوگوں نے ٹی وی  سے چھیڑ چھاڑ کی ہے،خراب کردیا ہے ہمارے محبوب وزیر اعظم  آخرنظر کیوں نہیں آرہے ہیں بچوں نے قسمیں کھائیں کہ انہوں نے ایسا کچھ  بھی نہیں کیا۔ آخر جب کافی دیر گزر گئی تو میں گھبراہٹ کے عالم میں باہر نکلا اور ٹی وی مکینک کو بلا کر لایا۔اس بے چارے نے بھی کافی جان ماری اور کئی ٹینیکل طریقے استعمال کئے لیکن وزیر اعظم کو نہ آنا تھا وہ نہ نظر آئے۔ وہ بھی تھک ہار کر چلا گیا میں گبھراہٹ کے عالم میں دوبارہ باہر نکلا کہ کیا کروں؟ تو میرے پڑوسی جواد چوہدری صاحب نے جو کافی دیر سے میری گھبراہٹ اور آنیا جانیاں دیکھ رہے تھے انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے دن رات کام کر کر کے تھک گئے تھے اور انہوں نے دو دن کی چھٹی آرام کرنے اور تھکن اتارنے کے لئے  لےلی ہے تو پھر مجھے سکون ملا اور دل بھر آیا کہ ہم کیسے ناقدرے ہیں کہ اتنے محنتی وزیر اعظم کی قدر نہیں کرتے۔(خرم علی عمران)۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں