آرٹسٹ سیفی سومرو کی پینٹنگز مبینہ طورپر چوری ہونے کے بعد ڈرامے میں نظر آگئی جس کے بعد پولیس کو فن پاروں کی چوری کی درخواست جمع کروادی گئی۔روزنامہ جنگ کے مطابق سیفی کی اس پینٹنگز کے چوری ہونے کی درخواست فرئیر پولیس اسٹیشن میں جمع کروائی گئی جس میں کہا گیا کہ 2017 میں سیفی سومرو کی پینٹنگز کی نمائش فرئیرہال میں ہوئی تھی۔درخواست کے متن میں تحریر کیا گیا کہ سیفی کی پینٹنگز واپس کرنے کے بجائے بتایا گیا کہ پینٹنگز چوری ہوگئی ہیں۔ تاہم یہ پینٹنگز ٹی وی ڈرامے میں نظر آئی ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ سیفی سومرو کی پینٹنگز چوری سے متعلق تحقیقات کروائی جائیں۔دوسری جانب صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت ذوالفقار علی شاہ نے اس معاملے کی چھان بین کےلیے دو رکنی انکوائری کمیٹی بنادی۔ اس سلسلے میں جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ ڈی جی کلچر منور مہیسر اور ڈی جی اینٹکیوٹیز عبدالفتح شیخ پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے جو تحقیقات کر کے 7 روز میں رپورٹ صوبائی وزیر کو پیش کرے گی۔یادرہے کہ اداکار فہد مصطفیٰ اور اداکارہ ہانیہ عامر کے ڈرامے میں سندھ کے مصور صفدر علی کو 7 سال بعد 2 گمشدہ فن پارے دیوار پر لگے دکھائی دیئے تھے تاہم ڈرامہ پروڈکشن ’بگ بینگ انٹرٹینمنٹ‘ نے معاملے پر اظہار لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔مصور صفدر علی معمول کی ایک شام کے دوران یوٹیوب پر ڈرامہ ’کبھی میں کبھی تم‘ کی حالیہ قسط دیکھتے ہوئے اس وقت ہکے بکے رہ گئے جب ان کی گمشدہ پینٹنگز ڈرامے کے ایک منظر نامے میں دکھائی دیں۔ڈرامے کے ایک سین میں کردار ’عدیل اور نتاشا‘ کے بیک ڈراپ میں یہ فن پارے موجود تھے، مصور بتاتے ہیں کہ ’میں اس سین کو بار بار پیچھے کر کے دیکھ رہا تھا کہ کیا یہ واقعی میری پینٹنگز ہیں؟صفی سومرو کے نام سے مشہور مصور صفدر علی نے 2016 میں جامعہ جامشورو کے اپنے تھیسز میں پینٹنگز کی ایک سیریز بنائی تھی، اُس وقت صفدر علی مذکورہ جامعہ کے آرٹ اینڈ ڈیزائن ڈپارٹمنٹ کے فائنل ائیر کے طالبعلم تھے۔دوسری جانب یہی فن پارے صفدر علی نے 2017 میں کراچی میں ہونے والی نمائش میں کراچی کے فریئر ہال میں جمع کرائے تھے، جسے انہوں نے ’انوسینٹ فیسز‘ یعنی ’معصوم چہروں‘ کا نام دیا تھا، اس نمائش کے ضوابط کے مطابق اگر فن پارے بک جاتے ہیں تو اس کی رقم مصور کو ادا کی جاتی اور نہ بِکنے کی صورت میں فن پارے مصور کے حوالے سے کردیئے جاتے تاہم اس نمائش سے متعلق صفدر علی کو بتایا گیا تھا کہ ان کے فن پارے فروخت نہیں ہوئے ہیں اس پر مصور نے نمائش آرگنائزرز سے فن پارے واپس کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر 1 ماہ بعد بذریعہ فون جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان کی پینٹنگز گم ہو چکی ہیں۔