تحریر: ابصار احمد۔۔
نیوز ون کے ٹاک شو میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی شہناز بیگم پہ خصوصی گفتگو سنی ۔ کہنے کو تو وہ مرحومہ شہناز بیگم کو خراجِ تحسین پیش کررہے تھے جو یقینا انہوں نے اپنے الفاظ میں کیا بھی مگر بنگال کی آزادی کے لیے ان کے نغمات گانے پہ حیرت ہوئی جو سراسر حقیقت سے کوسوں دور بات ہے ! یقیناً اسی قسم کی ٹیبل اسٹوری گھڑنے کے ماہر وہ تمام صحافی نما اینکرز ہیں جو حقائق سے دور اپنے پاس سے کہانیاں بناتے ہیں !
موصوف کے بقول شہناز بیگم نے بنگلہ دیش کی تحریک میں مکتی باہنیوں کے لیے قومی نغمات گائےجبکہ حقیقت یہ ہے کہ ڈھاکا میں فساد کے زمانے میں شہناز بیگم مرحومہ کراچی میں ریڈیو اور ٹی وی کے لیے قومی نغمات گارہی تھیں بلکہ انہوں نے پاک فوج اور پاکستان کے لیے دورانِ جنگ شاندار اور پرجوش قومی نغمات گائے! اگر یقین نہ آئےتو شاہد مسعود صاحب آئیے میرے پاس ثبوت حاضر ہیں ! پھر موصوف نے فرمایا کہ وہ بنگلہ دیش بنتے ہی چلی گئیں تو جناب شہناز بیگم 1974 تک کراچی میں تھیں کیونکہ 1974 میں پی ٹی وی نے ان کا خصوصی پروگرام بھی کیا تھا ! اب سوچنے والی بات ہے اگر مکتی باہنیوں کے لیے وہ نغمات گا رہی تھیں تو ریڈیو پاکستان اُن سے قومی نغمات کیوں ریکارڈ کرواتا بلکہ مہدی حسن صاحب کے ساتھ انہوں نے دورانِ جنگ ایک شاندار قومی نغمہ ” پورب پچھم دور نہیں ہیں پورب پچھم ایک ہیں ” بھی گایا بلکہ جنگ کے دوران بھارت اور مکتی باہنیوں پہ پیروڈی قومی نغمات گا کر ان کے ارادوں پہ خوب ضرب لگائی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ شہناز بیگم مرحومہ کے پاکستان کے لیے تمام ہی مقبول قومی نغمات 1971 کی جنگ کے بعد ہی بنے ، جیوے پاکستان اور سوہنی دھرتی مارچ 1972 جبکہ ” دیا جلائےرکھنا ” اگست 1972 کا نغمہ ہے ۔ اسی طرح 1973 کے آئین کے لیے بھی اُن کا ایک نغمہ موجود ہے ۔ یعنی وہ باغیانہ سوچ کی ہرگز نہ تھیں ! ہاں بعد میں بنگلہ دیش جانے کے بعد بنگالی فوج کے لیے انہوں نے یقینا نغمات گالیے ہوں گے جیسا کہ ملکہ ترنم نورجہاں نے بھارت کے لیے بھی تقسیم سے پہلے قومی گیت گائے تھے ۔ یہاں قومی نغمات کی بابت شاید ہی کسی کو علم ہو مگر دانشور بننے کے لیے رائے اس انداز میں دی جاتی ہے جیسے وہ دور کی کوڑی لائے ہیں ۔ اب سوچیں جب اس معاملے میں موصوف کہانیاں گھڑ لیتے ہیں تو مُلکی اور سیاسی معاملات میں کتنا جھوٹ بولا جاتا ہوگا اور کتنے ہی افراد کو بلیک میل کرکے تجوریاں بھری جاتی ہوں گی ۔ واللہ اعلم باصواب۔۔(ابصار احمد)
بلاگر کی تحریر سے عمران جونئیر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ علی عمران جونئیر۔