khairsh ka khadsha

دوسری شادی جائز ۔۔۔ لیکن دھوکہ دہی ناجائز کیوں نہیں ۔۔۔؟

تحریر: سید عارف مصطفیٰ

ان دنوں اپنی دوسری شادی کے حوالے سے لفظوں کے کھلاڑی عامر لیاقت پھر خبروں میں ان ہیں‌ پہلے زوردار ولیمے کی خبریں منظر عام پہ آئیں‌، اسکے بعد انکی بیٹی دعا کی وہ مختصر مگر دلگداز نظم منظرعام پہ آئی کہ جو اس نے اپنے باپ کی دوسری شادی کے دھوم دھام سے منعقدہ ولیمے پہ ٹوئیٹ کی اور جو بہت سے حساس دلوں کو چھوگئی اور جس میں اس نے بہت سلیقے سے اپنے مجروح احساسات کوبیان کردیا ۔۔۔ اور اس پہ عوامی حلقوں میں ہونے والے اظہار ہمدردی نے عامر لیاقت کو ایک دم برانگیختہ کرڈالا ہے اور انہوں نےاس پہ جو وضاحتی بیان جاری کیا اس کا لب لباب یہ ہے کہ یہ انکی نجی زندگی کا معاملہ ہے جس میں میڈیا کو مداخلت نہیں کرنی چاہیئے اور یہ کہ شادی زنا سے بہتر ہے اور دوسری شادی کوئی گناہ نہیں ہے اور دونوں بیویاں انکے زیر کفالت ہیں اور اس مد میں انہوں نے اپی بیٹی کی ٹوئیٹ کردہ نظم پہ طنز کا یہ تیر چلایا کے ” ٹوئٹر چل رہاہے تو کیوں چل رہاہے ، پیسے ہیں تو چل رہاہے“ یعنی یہ نظم بھی اس لیئے ہی ٹوئیٹ ہوسکی کیونکہ ٹؤئیٹر بھی چل پا رہا ہے یعنی کیونکہ وہ اپنے گھرانے کے اخراجات وہ رواں دواں رکھے ہوئے ہیں ،،، یوں یہ طنزدرحقیقت اس نظم والی ‘گستاخی’ پہ ایک ملفوف دھمکی بھی ہے تا کہ آئندہ پھر کبھی ایسی نادانی کا اعادہ نہ ہونے پائے ۔۔۔

عامر لیاقت کے اس بیان یہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ کیمرے کے سامنے اپنی مرضی سے آئے لوگ خواہ میدان سیاست سے ہوں یا شو بزنس سے ایک عوامی رہگزر بلکہ چوک پہ بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں اور انکی نجی زندگی بھی نجی نہیں رہ پاتی کیونکہ وہ خود کو اسکے لیئے دستیاب کرچکے ہوتے ہیں اور عوام کو بھی انکے ذاتی امور سے آگہی میں خصوصی دلچسپی ہوا کرتی ہے اورمیڈیا کو کسی کی زاتی زندگی میں مداخلت سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے – میڈیا کے مداری عامر لیاقت یہ قطعی بھول گئے کہ وہ خود ہی اس قسم کے کھیل کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں اور دوسروں کی نجی زندگی میں مداخلت اور اس پہ بے انتہا چسکے بازی اور شدید بہتان طرازی انکا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے ۔۔۔۔ جہانتک معاملہ ہے انکی دوسری شادی کا تو وہ کوئی عام شادی کا معاملہ نہیں ہے کیونکہ اس میں‌ دھوکے بازی کا عنصر بہت نمایاں ہے ۔۔۔ جو حقائق ابتک منظر عام پہ آچکے ہیں انکے مطابق انکی دوسری شادی گزشتہ برس 5 مئی 2017 کو ہوئی لیکن اسکا انکشاف ایک سال ایک ماہ بعد اس وقت ہوا ( نکاح نامے کا عکس پیش ہے ) کہ جب وہ اپنی دوسری زوجہ کے ہمراہ ایک میٹرنیٹی کلینک کے چکر لگاتے پائے گئے اور پھر میڈیا انکی اس خفیہ شادی کا نکاح نامہ بھی منظر عام پہ لے آیا ٰ

نکی دوسری شادی کا معاملہ بھی نجانے کبتک خفیہ ہی رہتا کہ جو اگر علی عمران جونیئرڈاٹ کام کی ویب سائٹ کے توسط سے حقائق منظر عام پہ نہ آجاتے ۔۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اس طرح کی خبریں کنفرم ہونے سے پہلے اور اسکی افواہیں پھیلنے پہ مبینہ عوامی اینکر موصوف اپنی پہلی بیوی کو یقینناً اس شادی کی تردید کرتے چلے آرہے تھے کیونکہ انکی پہلی بیگم یعنی بشریٰ عامر اگر اس سے غافل نہ ہوتیں تو اس شادی کے ایک برس بعد بھی 23 جون 2018 کو انکا وہ ٹوئیٹ کیوں جاری کیا جاتا کہ جس میں انہوں‌ نے انکی دوسری بیگم کے حوالے سے بصد اصرار یہ وضاحت کی تھی کہ ” وہ محض انکی ٹیم ممبر ہیں اور اس سے زیادہ کچھ نہیں ” لیکن جب اسی روز شام کو مذکورہ مشہور اور معتبر میڈیا ویب سائٹ سے میڈیا میں اس شادی کا نکاح نامہ منظر عام پہ آگیا توعامر لیاقت کے لیئے یہ راز مزید چھپائے رکھنا ممکن ہی نہ رہا اور انہیں چاروناچار تصدیق کرتے ہی بنی – اور اسکے اگلے ہی روز یعنی 24 جون کو انکی بیٹی دعا کی وہ ٹوئیٹ بھی جاری کی گئی کہ جس میں اس نے اپنی ماں کی طبیعت کی شدید خرابی اور ہسپتال میں منتقلی کی اطلاع دیتے ہوئے دعائے صحت کی اپیل کی تھی۔۔

یہاں یہ عرض کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ ٹھیک ہے کہ اسلام میں دوسری شادی کی اجازت ہے لیکن خفیہ طور شادی کرنا بھی پسندیدہ ہرگز نہیں اور اس جائز عمل کو چھپانا اسے ناجائز بنا ڈالنے کے مترادف ہے اور یوں یہ کام صریحاً نہایت ناگوار عمل بن جاتا ہے جبکہ عامر لیاقت نے تو مجبوراً یہ اقرار بھی اس وقت کیا کہ جب انکار ممکن ہی نہ رہا تھا ۔۔۔ ویسے بھی یہ کام کرنے والے بندے میں اتنی اخلاقی جرآت تو ہونی ہی چاہیئے کہ وہ اسکا کھلا اعلان کرے ۔۔۔ اس شادی کو ایک سال سے زائد خفیہ رکھنے کے اور بھی کئی پہلو ہیں جو عملاً قانونی نوعیت کے ہیں جن میں پہلا تو یہی ہے کہ یہ شادی پاکستان میں مرؤجہ مسلم عائلی قانون ایکٹ مجریہ 1961 کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے سرانجام پائی ہے جسکے سیکشن 6 کی ذیلی شق نمبر ایک کی رو سے دوسری شادی کرتے وقت پہلی زوجہ سے باضابطہ اجازت نامہ اور ثالثی کونسل سے پیشگی تحریری اجازت کا لیا جانا لازمی ہے ورنہ یہ نکاح رجسٹر ہی نہیں کیا جاسکتا اوراسکی خلاف ورزی کرنے والا ذیلی شق نمبر 5 کی رو سے مستوجب سزا ہوگا جو کہ اس قانون میں ایک سال قید محض اور 5 لاکھ روپے جرمانہ مقرر کی گئی ہے اور چونکہ عامر لیاقت نے واضح طور پہ اس قانون کو پامال کیا ہے لہٰذا وہ اس کے تعزیری شکنجے میں جکڑے جاسکتے ہیں کیونکہ 13 ماہ تک تو انکی پہلی زوجہ بشریٰ عامر اس بابت قطعی بیخبر تھیں

اسی معاملے کا ایک اور قانونی پہلو یہ بھی ہے کہ اس سال 25 جولائی کو منعقدہ الیکشن کے سلسلے میں جب عامر لیاقت نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ( جنکی آخری تاریخ 8 جون 2018 تھی ) تو اس وقت وہ قانونی طور پہ اس جرم کے مرتکب اور مستوجب سزا ہوچکے تھے کیونکہ یہاں معاملہ دوسری زوجہ کے زیرکفالت ہونے یا نہ ہونے کے اس عذر کا بھی نہیں تھا کہ جسکی بناء پہ وہ الیکشن کمیشن سے اپنی جان چھڑا پائے تھے کیونکہ بغیر اجازت دوسرے نکاح کا انعقاد ہی حسب قانون انہیں مستلزم سزا ٹہراچکا تھا اور یوں‌ وہ الیکشن لڑنے کے اہل ہرگز نہ تھے ۔۔ اس ضمن میں الیکشن کمیشن سے بھی صریح غفلت سرزد ہوئی کہ اس نے عامر لیاقت سے دوسری شادی کا باضابطہ ثبوت کیوں طلب نہیں کیا تاہم وہ اب بھی قانونی طور پہ ان سے یہ ثبوت طلب کر سکتا ہے اور اسے ضرور طلب کرنا چاہیئے اور حسب قانون کارروائی عمل میں لانی چاہیئے ورنہ کیشن کے اس طرز انصاف پہ انگلیاں بھی اٹھیں گی اور اسے اب بھی عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے

آخر میں چلتے چلتے یہ بھی عرض کردوں کہ کچھ لوگوں کی جانب سے اس بات پہ اعتراض کی تو قانونی طور پہ کوئی اہمیت نہیں کہ انہوں نے بعمر 46 سال برس اپنی عمر سے ٹھیک آدھی عمر یعنی 23 برس کی دوشیزہ ہی کا انتخاب کیوں کیا لیکن ان قانونی اعتراضات کو ہرگز رد نہیں کیا جاسکتا کہ اسکے لیئے انہوں نے نہ صرف ریاستی قوانین کو اپنی ٹھوکر پہ رکھا بلکہ پہلی زوجہ اور اپنی اولادوں کو بھی بیخبر رکھ کے انکے ساتھ دھوکہ دہی کی ورنہ اگر ایسا نہ ہوتا تو تو بھلا یہ کیسے ہوسکتا تھا کہ جب گزشتہ ہفتے وہ اپنی دوسری شادی کے ڈیڑھ برس بعد ایک بڑے ہوٹل میں بڑے ٹھاٹھ سے اپنی نوبیاہتا طوبی اور بول چینل کے مال شعیب شیخ ( جسے انہوں نے یو ٹیوب اور سوشل میڈیا پہ جوبلی کے کرمنل کا لقب دیا تھا اور جسکے ادارے ایکزیکٹ کی کمائی کے ناجائز ہونے کا بیان دیتے ہوئے اسکے بخیئے ادھیڑے تھے ) کے ساتھ اپنے ولیمے کی دعوت اڑا رہے تھے تو عین اسی وقت انکی غمزدہ اور دکھی بیٹی دعا وہ دلگداز نظم سپرد قلم کررہی تھی کہ جس میں اس نے لکھا تھا کہ ”ایک اور دن، ایک اور سانحہ، جب بھی آپ اپنے اہلخانہ کو تکلیف دیتے ہیں آپ کو ہدایت کی مخلصانہ دعائیں ملتی ہیں ،یہ دعائیں گھر میں پھوٹ ڈلوانے والے کیلئے بھی ہوتی ہیں۔ امید ہے کہ اللہ آپ کی درست راستے کی طرف رہنمائی فرمائے گا اور آپ کے بچے اپنے آنسو پوچھ دیں گے۔ آپ کی دل شکستہ اور تکلیف میں مبتلا بیٹی، دعا عامر“ ۔۔۔(سید عارف مصطفی)۔۔

(اس تحریر سے ہماری ویب کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ علی عمران جونیئر)۔۔

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں