امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پر قدغن لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت لوگوں سے اظہار رائے کی آزادی کا حق چھیننا چاہتی ہے،سوشل میڈیا پر اختلاف رائے کی بنیاد پر بلاجواز سختیوں کا اعلان تشویش ناک ہے،حکومت کی طرف سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے خلاف مختلف کارروائیوں سے پہلے ہی ہزاروں صحافیوں کو بے روزگارکرچکی ہے ضابطہ اخلاق کی آڑ میں لوگوں کو حکومت پر تنقید کرنے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے جمہوری حق سے محروم کرنا غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے،جو حکمرانوں کی آمرانہ سوچ کی عکاسی کرتاہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سائبر کرائم کو روکنے کے قوانین کا غلط استعمال نہیں ہوناچاہیے ۔ جب تک حکومت خود قوانین کی پاسداری نہیں کرے گی ، عوام سے اس پر عملدرآمد کی توقع رکھنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر عوام نے وزراءکے ٹویٹس پر پابندی کا مطالبہ کردیا تو حکومت کے پاس کوئی جواز باقی نہیں رہے گا ۔ انہوں نے کہاکہ پریس کی آزادی جمہوریت کے لیے ضروری ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے صحافیوں اور ان کی تنظیموں سے کہاہے کہ وہ بھی ملکی و قومی مفاد اور اخلاقی اور تہذیبی حدود کا خیال رکھیں ، صحافی تنظیموں کو از خود میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق مرتب کرنا چاہیے جس کی پابندی لازمی قرار دی جائے ۔ آزادی صحافت کے نام پر اخلاقی حدود کو پامال کرنا ناانصافی ہے,دستور میں ہر ادارے کے بارے میں حدود کا تعین موجود ہے۔۔
اظہاررائے کی آزادی نہ چھینی جائے،سراج الحق۔۔
Facebook Comments