تحریر: منصور مانی۔۔
کراچی پریس کلب انتخابات میں جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کے لئے دو امیدوار آمنے سامنے ہیں۔۔ ثاقب صغیر کا تعلق دی ڈیموکریٹس اور علی عمران جونیئر کا تعلق یونائیٹڈ پینل سے ہے۔۔۔علی عمران جونیئر کا نعرہ ہے۔۔بھائی حاضر ہے لیکن میرے لئے دو بھائی حاضر ہیں۔۔
علی عمران جونیئر ہوتے ہوئے بھی ہمارے سینئر ہیں، قومی، جرات ،عوام، جنگ جیسے اخبارات میں کام کیا پھر الکٹرونک میڈیا میں جیو، ڈان نیو اور بول نیوز میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا،اور اب ڈیجیٹل میڈیا میں جھنڈے گاڑ رہے ہیں، علی عمران کے لیے ایک بار لکھا تھا کہ نہ اس کی دوستی اور نہ دشمنی اچھی کیوں کہ سچائی کسی کی دوست یا دشمن نہیں ہوتی میڈیا اور صحافیوں کی خبر دینا والا اب صحافیوں کی عملی طور پر خدمت کرنا چاہتا ہے، سچ۔لکھتا ہے سچ کا ساتھ دیتا ہے علی عمران جونیئر کراچی پریس کلب میں جوائنٹ سیکریٹری کی نشست پر امیدوار ہے، اسی نشست پر میرے اپنے پینل دی ڈیموکریٹس سے پیارے دوست ثاقب صغیر بھی امیدوار ہیں مقابلہ صرف ووٹ کا ہی ہو گا کہ دونوں امیدوار مخلص اور محبت کرنے والے ہیں علی عمران نے صحافت میں جس انداز کو اپنا رکھا ہے اگر وہ ہی انداز یہ کے پی سی میں بھی اپنائیں تو ہو سکتا ہے مقابلے کی فضا میں اچھا کام سامنے آ سکے۔کرونا میں جس طرح خاموشی سے علی عمران نے لوگوں کو لوگوں کی مدد کے لیے اکسایا اور مدد کی وہ بھی قابل تعریف ہے۔اسی طرح ثاقب صغیر بھی ہیں میں ثاقب کو زیادہ نہیں جانتا پریس کلب میں آتے جاتے سلام دعا رہتی ہے ثاقب بظاہر دھیمے مزاج کے جذباتی انسان نظر آتے ہیں جذباتی ہیں اس ہی لیے لوگوں کے جذبات کی قدر کرتے ہیں مجھے دھیمی دھندلی ان کی کچھ باتیں یاد ہیں ایک بار کسی صحافی کو لا پتہ کیا گیا تھا، اس حوالے سے ثاقب آخر وقت تک اس صحافی کی بازیابی کے لیے متحرک رہے تھے اس کی فیملی سے بھی رابطے میں رہے ثاقب مجھے جب بھی کسی ایونٹ میں نظر آئے کام کرتے ہوئے ہی نظر آئے ایسے کام کے لوگ بہت کم ہی رہہ گئے ہیں۔ کراچی پریس کلب میں جوائںٹ سیکریٹری کی نشست کے لیے میری نظر میں دونوں امیدوار ہی بہترین ہیں علی عمران نے بتایا تھا کہ وہ آزاد امیدوار کی حثیت سے حصہ لے رہے ہیں جب کہ ثاقب صغیر میرے اپنے پینل دی ڈیمو کریٹس سے انتخاب لڑ رہے ہیں ووٹ لیکن ان دونوں میں سے کسی ایک کو دینا ہے کس کو دینا ہے یہ آپ جانتے ہیں۔۔(منصور مانی،دی ڈیمو کریٹس)۔۔