اداکارہ فاطمہ سہیل بچے کا خرچ نہ دینے پر سابقہ شوہر و معروف گلوکارمحسن عباس کی اصلی مالی حیثیت سامنے لے آئیں۔اداکارہ فاطمہ سہیل نے اپنے سابقہ شوہر کے حالیہ انٹرویو پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محسن عباس حیدر نے خود کو سچا ثابت کرنے کے لئے تصویر کا صرف ایک رخ دکھایا ہے جو حقائق کے بالکل منافی ہے کیونکہ جب ہمارا تعلق ہی ختم ہوگیا تو اسے اس بارے میں بات ہی نہیں کرنی چاہیئے تھی لیکن اب اگر بات دوبارہ شروع ہوگئی ہے تو میں بھی لوگوں کو حقیقت بتانے کا حق رکھتی ہوں۔فاطمہ سہیل نے کہا کہ محسن عباس نے انٹرویو میں ذکر کیا کہ وہ می ٹو کا شکار ہوئے ہیں جس پر مجھے حیرانی ہوئی کیونکہ می ٹو اس سے بالکل الگ چیز ہے یہاں تو ایک بیوی اپنے شوہر کے تشدد کا شکار ہوئی ہے۔ محسن عباس لوگوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ کیس سے بری ہو چکے ہیں لیکن یہ کیس ابھی عدالت میں ہے جس میں اس پر دفعہ 506 لگائی ہے کیونکہ اس نے مجھ پر تشدد کیا اور جان سے مارنے کی کوشش بھی کی۔اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ ایک آدمی ٹیلی ویژن پر سب کے سامنے بیٹھ کر کیسے جھوٹ بول سکتا ہے۔ مجھے اس بات سے اتنی تکلیف ہوئی کہ خود پر شرم آرہی ہے کہ میں نے ایک کمزور آدمی سے محبت کی۔ فاطمہ سہیل نے کہا کہ یہ شخص اپنے بچے کا خرچہ دینے سے بھی یہ کہہ کر انکار کرچکا ہے کہ وہ بےروزگار ہے جبکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس بہت کچھ ہے،ڈیفنس فیز 6 کے گھر کی انسٹالمنٹ کیسے ادا کرتا ہے اور اپنا خرچہ کہاں سے چلاتا ہے، وہ تو باقاعدگی سے کنسرٹ اور شو بھی کررہا ہے لیکن اس کے پاس بچے کو دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں فاطمہ سہیل نے کہا کہ مجھے اس کے ساتھ رہ کر شہرت کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ میں خود میڈیا چھوڑ کر 2017 میں اس کے پاس ایسے وقت میں گئی تھی جب ایم ڈی پروڈکشن مجھے اپنے تین پراجیکٹ میں کاسٹ کررہا تھا۔اب یہ شخص خود کو مظلوم اور سچا ثابت کرنے کے لئے می ٹو مہم کو بھی بدنام کررہا ہے لیکن دنیا اندھی نہیں ہے۔ محسن عباس حیدر نہ تو اچھا شوہر بن سکا اور ہی اچھا باپ بن پایا ہے۔
ڈی جے کا انٹرویو ناگوارگزرا،اہلیہ حقائق سامنے لے آئیں۔۔
Facebook Comments