تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،آپ لوگوں نے اکثر نوٹ کیا ہوگا کہ جب آپ کے آس پاس کوئی انسان اپنی کوئی چیز کہیں رکھ کر بھول جاتا ہے اورکئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد پتہ چلتا ہے کہ وہ تو سامنے ہی رکھی تھی، اس موقع پر وہ صاحب اپنی جھینپ مٹاتے ہوئے کہتے ہیں، بس یار دماغ خراب ہوگیا تھا۔۔یا کبھی آپ کے سامنے ایسا بھی ہوا ہوگا کہ کسی انسان کو بے تحاشا غصہ آرہا ہو، وہ چیخم پکار کررہا ہو، کسی سے لڑرہا ہو، کسی کو ڈانٹ رہا ہو، پھر جب غصہ ٹھنڈا ہوجائے اور اس سے پوچھا جائے کہ آپ کو ہوا کیا تھا؟ وہ مسکرا کر جواب دے گا۔۔ بس یار دماغ خراب ہوگیا تھا۔۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ پرانی باتوں کو یاد کرنے کے معاملے میں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس حوالے سے ایک تحقیق کی ہے جس میں بتایا ہے کہ پرانی باتوں کو یاد کرنے میں مشکلات کا سامنا اسلئے کرنا پڑتا ہے کہ عمر رسیدہ لوگوں کے دماغ میں کئی برسوں سے یادیں اور دیگر معلومات کا ایک ذخیرہ جمع ہو چکا ہوتا ہے اور ایک طرح سے اس میں ڈیٹا (انفارمیشن) اس قدر بھر چکی ہوتی ہے کہ لوگوں کو باتیں سوچنے میں وقت لگتا ہے۔یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کسی ہارڈ ڈسک میں ڈیٹا بھر جائے اور کوئی مخصوص ڈیٹا ڈھونڈنے میں مشکلات پیش آئیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ہمیں وہ بات دبانے یا اسے غیر اہم قرار دینے میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں جو عمر کے اُس مخصوص حصے میں غیر متعلقہ ہو چکی ہوتی ہے۔ اس لئے بڑھاپے میں لوگوں کو نہ صرف متعلقہ معلومات یاد کرنے میں مشکل پیش آتی ہے اور متعلقہ معلومات یاد آ جائے تو اس کے ساتھ کچھ غیر ضروری چیزیں بھی یاد آ جاتی ہیں۔
گھر میں چیزوں کو منظم رکھ کر زندگی کو بہت کچھ آسان بنایا جا سکتا ہے۔ اب دو پیشہ ور آرگنائزرز نے اس حوالے سے پانچ ایسی عادات بتا دی ہیں جو ہر شخص کو اپنانی چاہئیں۔ مارگریٹ اور سٹیٹسن نامی ان ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے آپ کو یہ عادت اپنانی چاہیے کہ صبح جونہی بیدار ہوں، اپنے بستر
کودرست کریں اور تکیے اور چادر وغیرہ سلیقے سے اپنی جگہ پر رکھ دیں۔ دوسرے آپ کو روزانہ گھر کی تمام اشیاکو درست جگہوں پر رکھنے کی عادت اپنانی چاہیے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ روزانہ وقت نکالیں اور غیرضروری اشیاکو باہر پھینکیں اور ضروری اشیاکو ان کی جگہ پر سلیقے سے رکھیں۔ تیسرے ہر چیز کے لیے ایک جگہ مختص کریں اور اسے مستقل طور پر اسی جگہ پر ہی رکھیں۔چوتھی عادت آپ کو یہ اپنانی چاہیے کہ آپ جو کام آج کرنے والے ہیں روزانہ رات کو ان کی ایک فہرست بناکر سوئیں اور اگلے دن اس فہرست کے مطابق کام کریں۔ اس کے بعد پانچویں اور آخری عادت یہ اپنائیں کہ مذکورہ چار عادات اپنانے پر روزانہ خود کو انعام دیں، یعنی روزانہ اچھی طرح آرام کریں۔ آرام کے لیے بھی وقت مختص کریں اور اس وقت میں صرف آرام کریں۔ یہ تمام عادات اپنانے سے آپ دیکھیں گے کہ بغیر کسی اضافی کوشش کے آپ کا گھر بھی صاف ستھرا رہے گا ، آپ کا دماغ بھی خراب نہیں ہوگا اور کام میں بھی آپ کی کارکردگی حیران کن طور پر بہتر ہو گی۔
برا تعلق انسان کی زندگی کو اجیرن کر دیتا ہے مگر آپ کو کیسے پتا چلے کہ آپ جس شخص کی محبت میں گرفتار ہو چکے ہیں وہ ’ذہنی مریض‘ہے اور آپ کی زندگی جہنم بنا کر رکھ دے گا؟ ایک خاتون ماہر نفسیات نے ایسے لوگوں کی پانچ علامتیں بتا دی ہیں۔ میڈی اینولٹ نامی اس ماہر نے بتایا ہے کہ ایسے پارٹنرز جو آپ کو ’فتح‘ کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں اور اسی لحاظ سے آپ کے ساتھ سلوک کرتے ہوں، ان کے ذہنی انحطاط کا شکار ہونے کا غالب امکان ہوتا ہے۔میڈی اینولٹ کا کہنا تھا کہ ’’ایسے لوگ جبلی جھوٹے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ رہتے ہوئے آپ کو ہمہ وقت ایک بے سکونی کی سی محسوس ہوتی ہے کیونکہ وہ ہر وقت ایسی باتیں اور طنز وغیرہ کرتے رہتے ہیں جس سے آپ کو کوفت ہو، ایسے لوگ رشتے میں قواعد و ضوابط کی پاسداری نہیں کرتے اور خود کو ہر قانون اور روایت سے مبرا خیال کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کا مزاج انتہائی غصیلا ہوتا ہے۔‘‘ میڈی اینولٹ کا کہنا تھا کہ ’’اگر آپ کے پارٹنر میں یہ خصلتیں پائی جاتی ہیں تو آپ کو اس کے ساتھ تعلق پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے لوگوں کے سدھرنے کا امکان کم ہی ہوتا ہے۔ اگر آپ کا پارٹنر ایک بار آپ پر غصہ کرے یا ہاتھ اٹھائے تو آئندہ زندگی بھر کے لیے اس پر کبھی اعتبار مت کریں۔ وہ یقینا بار بار آپ پر ہاتھ اٹھائے گا اور ہر بار ایسا نہ کرنے کا وعدہ کرے گا۔
کہتے ہیں کہ 1985 میں ہونے والے غیرجماعتی انتخابات میں ایک صاحب نے ملتان سے قومی اسمبلی کی نشست کے لئے الیکشن میں حصہ لیاتو اسے صرف تین ہی ووٹ ملے۔۔ان صاحب نے فوری طور پر حکومت سے سکیورٹی کا مطالبہ کر دیا، اس وقت کے ایس ایس پی ملتان نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا کہ۔۔تم کوتو صرف تین ووٹ ہی ملے ہیںپھر ہم سیکورٹی کیسے دے سکتے ہیں؟؟اس پر وہ صاحب بولے۔۔ جس شہر میں اتنے سارے لوگ میرے خلاف ہیں وہاں تو سیکورٹی میرے لئے لازمی ہوجاتی ہے۔۔ہمارا خیال ہے کہ یہ جواب سن کر ایس ایس پی ملتان کا دماغ لازمی خراب ہوگیا ہوگا۔۔بانوے سالہ خاتون نے اپنے چھیانوے سالہ شوہر کے خلاف طلاق کا کیس عدالت میں دائر کردیا۔۔ دونوں کی شادی کو باسٹھ سال ہوچکے تھے۔۔بوڑھی خاتون کے متعلق اہل محلہ نے رائے قائم کرلی کہ اس بڑھیا کا تو دماغ خراب ہوگیا ہے جو اس عمر میں اپنے شوہر سے علیحدگی اختیارکررہی ہے اور اس کے لئے عدالت میں طلاق کا کیس بھی کردیا ہے۔۔ دوسری طرف بوڑھی خاتون نے طلاق کی درخواست میں عدالت کو بتایاکہ خاوند کئی سال سے بہرہ ہونے کا بہانہ کرکے بیوی سے بات چیت سے انکاری تھا۔۔خاتون کے مطابق جب انہوں نے خاوند سے بات چیت کے لیے اشاروں کی زبان میں بہروں سے بات کرنے کا دو سال کا کورس بھی کر لیاتو۔۔توخاوند نے اپنی نظر خراب ہونے کا بہانہ گھڑ لیا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔سب کا ’’وہی ‘‘مطلب ہوتا ہے لیکن کہتے سب یہی ہیں کہ میرا ’’وہ‘‘ مطلب نہیں تھا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔