تحریر: فاروق احمد انصاری۔۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ تیزی سے پھلتی پھولتی جارہی ہے، آئے دن نت نئی اسٹڈیزاور رپورٹس بھی اس رحجان کی بھرپور غمازی کرتی ہیں۔ دنیا کے سر فہرست مصنفین اور بلاگرز جدید ترین مارکیٹنگ تکنیکس پر سرعت سے لکھ رہے ہیں اور بعض تو زبردست مانگ رکھنے والی ان تکنیکس کو سمجھنے اور سمجھانے کیلئے اپنی زندگیاں وقف کررہے ہیں۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ کو صحیح طور پر سمجھنے اور انٹرنیٹ کی دنیا پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے کیلئے آپ کو سینکڑوں کی تعداد میں بلاگز چھاننے پڑیں گے اور دنیا بھر میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت کرنی ہوگی اور اس سب میں بہت زیادہ وقت اور پیسہ خرچ کرنا پڑے گا۔ کئی کمپنیوں کے پاس اس کیلئےنہ تو وسائل ہیں اور نہ ہی گنجائش۔ تاہم، اس ضمن میں اگر آپ چار سرفہرست موضوعات پر دسترس حاصل کرلیں تو اس سے نہ صرف آپ کی آگہی میں اضافہ ہوگا بلکہ آپ کی آمدنی بھی بڑھ سکتاہے۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا کوئی طریقہ ایساہے جس کے ذریعے اپنے بزنس کو ترقی کے زینے پرچڑھانے کیلئے موزوں ترین موضوعات کو سمجھا جاسکے؟ تو جواب ہے، ہاں!
ڈیٹروئٹ ریجنل چیمبرز کی ڈیجیٹل مارکیٹنگ ٹیم نے انٹرنیٹ پر ڈھیر سارا وقت لگانے اور مارکیٹنگ کے حوالے سے کی جانے والی سرفہرست بات چیت کو سنا اور ان میں سب سے زیادہ زیرِ بحث رہنے والے موضوعات کو آشکار کیا۔ پیشہ ور اور سمجھدار کاروباری حضرات ان موضوعات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ سال ِگزشتہ کے سب سے بڑے ڈیجیٹل موضوعات کچھ یوں ہیں:
نیا فیس بُک الگورتھم:کچھ عرصے قبل فیس بُک نے اپنا نیا فیڈالگورتھم تبدیل کیا، جس نے ڈیجیٹل دنیا کو غضبناک بنادیا۔ کچھ بلاگرز کایقین تھا کہ یہ محض اشتہارات کے ذریعے زیادہ ڈالرز کمانے کی چال تھی جبکہ دیگر نے اس تبدیلی کی تعریف کی کہ اس کی وجہ سے زیادہ معنی خیز اور مشغولیت والا کانٹینٹ سامنے آیا ہے۔ نئے الگورتھم اورا س کی وجہ سے سامنے آنے والی تبدیلی پر تقریباً ہر بلاگر رائے زنی کرچکا ہے اور مستقل مزاجی سے ہونے والی سوشل نیٹ ورک کی ان تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
آن لائن ریپیوٹیشن مینجمنٹ:آن لائن ریویوز عشروں سے لوگوں کو متاثر کرتے رہے ہیں۔ جب سے انٹرنیٹ کاآغاز ہوا ہے، لوگ اپنی خریداریوں کے متعلق کمپنیوں کی ویب سائٹس پر، چیٹ رومز میں، فورمز پر یاابتدائی سوشل نیٹ ورکس پر ریٹنگ کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب، آن لائن ریویوز زیادہ منظم اور وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہے ہیں، یعنی ایسے جو 2000ء میں نہیں ہورہے تھے۔ اب کچھ بھی خریدنے سے قبل 92فیصد صارفین آن لائن ریویوز پڑھتے ہیںاور ہرسال اس تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسی طرح، 40فیصد صارفین کسی پراڈکٹ یا کمپنی کے بارے میں اپنا ذہن بنالیتے ہیں۔ یہ اصول بزنس ٹو بزنس (B2B)یا بزنس ٹو کنزیومر (B2C)کمپنیوں پر لاگوہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اب تمام صنعتوں کو اپنی آن لائن ساکھ کے بارے میں سوچنا ہوگا۔
انفلوئنسر مارکیٹنگ:انفلوئنسر سے مراد کوئی بھی مشہور پرسنالٹی یا سیلیبرٹی لوگوں کو آپ کی پراڈکٹ استعمال کرنے کا مشورہ دے۔ اس ٹرینڈ کو انسٹا گرام، اسنیپ چیٹ اور یوٹیوب نے اور بھی مقبول بنادیا ہے۔ یہ مؤثر اس لیے بھی ہے کہ ان سوشل نیٹ ورکس پر کسی بھی سیلیبرٹی کے لاکھوں فالوورز متاثر ہوکر تجویز کردہ پراڈکٹ کوآزمانے یا خریدنے کی ضرور کوشش کر تے ہیں لیکن ابھی بھی بہت سی کمپنیاں ہیں، جو اس طرح کی مارکیٹنگ کو اپنانے کی کوشش نہیں کرتیں اور روایتی طریقے اپنائے ہوئے ہیں۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ سیلیبرٹیز کی بات لوگوں پر اثر نہیں کرتی، توآپ کائلی جینر کے ایک ٹوئٹ کااثر دیکھیں، جو اس نے اسنیپ چیٹ کی جدوجہد کے بارے میں کیا تھا۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں سرمایہ کاری:لازمی سی بات ہے، درج بالا تین ڈیجیٹل مارکیٹنگ موضوعات کو آپ نے پڑھ اور سمجھ لیاہے تو لامحالہ انہی تینوں محاذ پر آپ کو سرمایہ کاری کرنی ہے،جس پر بہت توجہ دی جاتی ہے۔ تاہم یہ مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ کسی ایک فرد کیلئے اپنے بڑے بزنس کی آن لائن ساکھ کو سنبھالے رکھنا، انفلوئنسرزکے نیٹ ورک کو منظم کرنا اور سوشل میڈیا الگورتھم میں ہونے والی نت نئے تبدیلیوں سےآگاہ رہنا بہت مشکل ہوتاہے ۔ بہرحال کمپنیوں کو جب بھی سوشل مارکیٹنگ کے ذرائع میں سرمایہ کرنی ہوگی تو ان کویہ آپشنز دھیان میں رکھنے ہوںگے۔ مارکیٹنگ ایجنسیاں بھرپور ڈیجیٹل مارکیٹنگ مینجمنٹ پیکج فراہم کرتی ہیں تاکہ کمپنیز آن لائن بزنس کی مشکلات کا سامنا نہ کریں جبکہ دوسری جانب، کمپنیاں ڈیجیٹل پروموشن کیلئے اپنے ہی کسی ملازم یا انٹرن کو یہ ذمہ داری سونپ سکتی ہیں کہ وہ اس پر نظر رکھے۔
سب سے اہم ہے کہ یہ کمپنی پر منحصر ہے کہ اس کی ضروریات کیا ہیں اور وہ مستقبل میں خود کو کہاں دیکھنا چاہتی ہے۔(بشکریہ جنگ)