digital economy | Mirza Ikhtiyar Baig

ڈیجیٹل اکانومی۔۔

تحریر: مرزا اختیاربیگ۔۔

دوہزاربیس میں کورونا نے جہاں دنیا کی معیشتوں کو بری طرح متاثر کیا، وہاں لاک ڈائون کے دوران بڑے ڈیپارٹمینٹل اسٹورز، ریستوران، تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے ای کامرس کو تیزی سے فروغ ملا اور لوگوں کو گھر سے بزنس کرنے کے نئے مواقع میسر آئے۔ وزارت تجارت کے مطابق 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان ای کامرس مارکیٹ 53فیصد گروتھ کے ساتھ گزشتہ سال کے 151ارب روپے کے مقابلے میں 235ارب روپے تک پہنچ گئی جس میں ڈیجیٹل ادائیگیاں 40فیصد تھیں۔ 2021ء میں صرف حبیب بینک سے 3کھرب روپے کی ڈیجیٹل ادائیگیاں کی گئیں اور انٹربینک فنڈز ٹرانسفر 160فیصد گروتھ سے 2کھرب روپے تک پہنچ گئے۔ پاکستان میں گزشتہ سال 2164ای کامرس ٹرانزیکشنز ہوئیں اور پاکستان اب دنیا میں تیز ای کامرس گروتھ والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ 120ملین ڈالر کی ہے جس میں ہر سال 100 فیصد گروتھ ہورہی ہے۔ گوگل کے ایک تجزیئے کے مطابق مستقبل قریب میں یہ ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائیگی۔ پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے جو 2 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی ہے۔

پاکستان کی ایک مشہور آٹو ویب سائٹ جس پر160,000ے زائد گاڑیاں اور 24,000سے زائد موٹر سائیکلیں لسٹڈ ہیں، اس سائٹ کو ہر روز ایک لاکھ سے زائد افراد وزٹ کرتے ہیں۔ پاکستان میں جائیداد کی خرید و فروخت کی خریدو فروخت کی سب سے بڑی ویب سائٹ کامیابی سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں خدمات فراہم کررہی ہے جبکہ فوڈ کی سب سے بڑی ایپ نے گزشتہ سال ایک ارب روپے کی آن لائن سیل کی۔آن لائن شاپنگ کی ایک بڑی ویب سائٹ کسٹمرز کو معروف برانڈز کی شاپنگ کی سہولت اور ملازمتوں کی ویب سائٹ امیدواروں کو ملازمتوں کی تلاش میں رہنمائی فراہم کررہی ہے۔ اوبراور کریم سافٹ ویئرز ہے جو اپنی گاڑیاں اور ڈرائیورز نہ ہونے کے باوجود آج دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسی کمپنیاں بن چکی ہیں۔ اسی طرحAirbnbبغیر ہوٹلوں کے دنیا کی سب سے بڑی ہوٹل کمپنی ہے۔ امیزون اور علی بابا کی بغیر کسی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی آن لائن سیل اربوں ڈالرتک پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے دنیا کے بڑے ڈیپارٹمینٹل اسٹورز Wall مارٹ اور K مارٹ کی سیل اور توسیعی پلان متاثر ہوئے ہیں۔

آج اینڈرائڈ اور اسمارٹ فون کے ذریعے دنیا آپ کے ہاتھ میں آچکی ہے۔ انٹرنیٹ انقلاب سے فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس اپ کے ذریعے مصنوعات کی مارکیٹنگ کی جارہی ہے جس نے گلوبل ٹریڈ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ جن کمپنیوں نے ڈیجیٹلائزیشن اور نئی ٹیکنالوجی متعارف نہیں کرائی، وہ آج مسابقتی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئی ہیں۔ میں بلیک بیری کی مثال دینا چاہوں گا۔ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں جب اینڈرائڈ اور اسمارٹ فون متعارف ہوئے تو بلیک بیری اسمارٹ فون کی نئی ٹیکنالوجی نہ اپنانے کی وجہ سے آج میوزیم کا حصہ بن چکا ہے۔ یہی کچھ موبائل فون کے مارکیٹ لیڈر NOKIA کے ساتھ ہوا جس کا راتوں رات مارکیٹ شیئر اسمارٹ فون کو منتقل ہوگیا اور آج دنیا کی 70 فیصد آبادی اسمارٹ فون استعمال کررہی ہے۔ اسی طرح کوڈک جو دنیا میں فوٹو گرافی اور فوٹو فنشنگ کا بے تاج بادشاہ تھا، ڈیجیٹل امیجنگ کی نئی ٹیکنالوجی نہ اپنانے کی وجہ سے بینک کرپٹ ہوگیا۔ دنیا میں Paperless آفس تیزی سے مقبول ہورہے ہیں جس میں تمام احکامات ای میل سے دیئے جاتے ہیں جبکہ روبوٹس اور مصنوعی ذہانت، میڈیکل سرجری اور دیگر شعبوں میں کامیابی سے حیرت انگیز خدمات انجام دے رہی ہے۔ جاپان، کوریا، چین وہ ممالک ہیں جو روایتی ایکسپورٹس سے نکل کر ہائی ٹیک ٹیکنالوجی، الیکٹرونکس اور جدید آئی ٹی کے شعبوں میں مہارت حاصل کرکے آج دنیا پر راج کررہے ہیں جبکہ سنگاپور نالج اکانومی میں دنیا میں مانا جاتا ہے۔

سعودی عرب کی معیشت میں ڈیجیٹل اکانومی کا حصہ 6.4فیصد، اومان کا 2.1فیصد،امریکہ کا 9فیصد، برطانیہ کا 7.7فیصد اور پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے لیکن ’’روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ‘‘ کے 2 لاکھ اکائونٹس کے ذریعے ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے 1.87ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آنے والے وقت میں روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ سے یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی،زکوۃ اور حکومتی اسکیموں میں سرمایہ کاری سے پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ حاصل ہوگاجس سے نوجوانوں کو ڈیجیٹلائزیشن اور ای کامرس کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔گزشتہ دنوں آئی بی اے کے آڈیٹوریم میں 400سے زائد طلباء و طالبات کا ورلڈ بینک کے صدر Jim Yong Kim کے ساتھ ایک اہم مذاکراتی سیشن ہوا جس میں ورلڈ بینک کے صدر نے مستقبل میں ڈیجیٹل اکانومی کے پوٹینشل کے بارے میں بتایا جس سے 3 سے4ملین نوجوانوں کو Global Connectivity اور ڈیجیٹل اکانومی کے ذ ر یعے ملازمتوں کے نئے مواقع میسر آسکتے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتی اداروں میں جدید آئی ٹی سسٹم سے ڈیٹا دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ اہم فیصلے کرنے میں مدد مل سکے۔ حکومت کو ای کامرس کی مقامی اور بین الاقوامی ٹرانزیکشنز کو محفوظ بنانے کیلئے کسٹمرز کا تحفظ، ادائیگیوں کے طریقہ کار اور ڈیلیوری کے قانون کو زیادہ موثر بنانا اور ڈیجیٹلائزیشن کے انفرااسٹرکچر یعنی آپٹک فائبر نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ ڈیجیٹل اکانومی کی دنیا میں تیز گروتھ کو دیکھتے ہوئے تھائی لینڈ میں وزارت ڈیجیٹل اکانومی،ملائیشیا میں ملائیشین ڈیجیٹل اکانومی کارپوریشن اور بھارت میں ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دینے کیلئے Cashless اکانومی کے حوالے سے قوانین بنائے گئے ہیں۔ برطانیہ نے اپریل 2017ء میں ڈیجیٹل اکانومی ایکٹ نافذ کیا جس کو دیکھتے ہوئے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ آنے والا وقت ای کامرس اور ڈیجیٹل اکانومی کا ہوگا۔(بشکریہ جنگ)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں