مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک بات بہت واضح ہے کہ اس وقت اگر کوئی دنیا میں پریشان ہے تو یا تو وہ اسرائیل ہے یا قادیان ہیں ،وہی پریشان ہیں ،کیوں پریشان ہیں ۔اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 1996 کے مئی کا نوائے وقت پڑھیں ،واضح طور پر سرخی لگائی تھی کہ 2020 تک اسرائیل کا اثر ورسوخ بڑ ھ جائے گا اور یہ بھی لکھا ہے کہ کرکٹر عمران خان کو یہ ڈیوٹی دی گئی ہے ۔اس اجتماع نے یہودیوں کی 35سالہ سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا اور آئندہ چالیس سا ل کوئی مائی کا لعل اسرائیل کو قبول کرنے کی ہمت نہیں کر سکتا ۔ان کا کہنا تھا کہ بڑے شوق سے کہتے ہو کہ مدارس کے نصاب کی اصلاح ہونی چاہیے ،مدارس غریبوں کی وجہ سے ہیں اور یہاں غریب بچے پڑھتے ہیں جنہیں مفت تعلیم اوررہائش دی جاتی ہے ،بیکن ہاوس جیسے ادارے جہاں خاص طبقے کے لوگوں کو تعلیم دی جاتی ہے ،ان بڑے بڑے لوگوں کے تعلیمی اداروں کی اصلاحات کیوں نہیں کی جاتی ،اگر اصلاح کی بات کی جاتی ہے تو پہلے تمہارے پروں کے نیچے جو بڑے بڑے ادارے چل رہے ہیں ان کی اصلاح کرنی چاہیے ۔
دھرنے میں نوائے وقت کا چرچا
Facebook Comments