dg khan press club chay mah se seal

ڈی جی خان پریس کلب چھ ماہ سے سیل،کوئی پوچھنے والا نہیں۔۔

حق آزادی اظہارِ رائے کرنا صحافی کا بنیادی حق ہے طوفان ہو آندھی ہو سیلاب ہو ہر وقت صحافی اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں غریب عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاتے ہیں حق آزادی اور غریب عوام کی آواز اٹھانے والے صحافیوں کے گھر کو بھی تالے لگا دیے جاتے ہیں تو حق اور سچ کی آواز کون اٹھائے گا ۔۔ڈیرہ غازی خان پریس کلب رجسٹرڈ کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیل کر دیا گیا چھ ماہ گزر جانے کے باوجود پریس کلب کو ڈی سیل نہیں کیا گیا ۔۔ ڈیرہ غازی خان پریس کلب کے صدر، شیر افگن بزدار نے کہا ہے کہ ضلع میں صحافیوں کو سنگین حالات کا سامنا ہے، جہاں ضلعی پریس کلب سیل ہے اور ورکنگ جرنلسٹس کو جھوٹے مقدمات اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔شیر افگن بزدارکاکہنا ہے کہ صحافیوں کے پاس ڈائیلاگ اور پیشہ ورانہ تبادلہ خیال کے لیے پریس کلب کا پلیٹ فارم ہوتا ہے، لیکن اس کے تقدس کو پامال کیا گیا ہے، اور صحافیوں کو ریاست مخالف الزامات کے تحت مقدمات میں پھنسایا گیا، گرفتار کیا گیا اور ان پر تشدد کیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کو نہ صرف یہ کہ سرکاری اداروں کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے بلکہ میڈیا ہاؤسز بھی صحافیوں کو کوئی تنخواہ یا اعزازیہ نہیں دیتے، جس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ صحافی مار کھاتے ہیں، جیل جاتے ہیں، لیکن کوئی ادارہ یا تنظیم ان کی مدد کے لیے آواز نہیں اٹھاتی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں