سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ 2016ءمیں انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والی خبر میں کوئی چیز مصدقہ نہیں تھی، اس معاملے کو ڈان لیکس کے نام سے اس وقت کے آرمی چیف (جنرل راحیل شریف) نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے توسیع لینے کے لیے اچھالا تھا۔ڈیلی ڈان کے مطابق سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی طر ف سے یہ دعویٰ صحافی شاہد میتلا کو دیئے گئے انٹرویومیں کیا ہے۔شاہد میتلا نے نیوز ویب سائٹ ’پاکستان 24ڈاٹ ٹی وی‘ پر شائع ہونے والے اپنے تازہ آرٹیل میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف نے ڈان لیکس کا تنازع مسترد کر دیا تھا کیونکہ اس سے قومی سلامتی کو کوئی خطرہ درپیش نہیں تھا۔ ڈان اخبار کی اس خبر میں ملک کی سویلین اور فوجی قیادت کے درمیان اجلاس کے حوالے سے بتایا گیا تھا، جس میں حکومت نے فوجی قیادت سے کہا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں ورنہ ملک کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔خبر شائع ہونے کے بعد سول اور ملٹری عہدیداروں کی طرف سے اسے من گھڑت اور فرضی قرار دیا گیا اور اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں خفیہ ایجنسیوں کے عہدیداران بھی شامل تھے۔صحافی شاہد میتلا کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ”درحقیقت ڈان لیکس کچھ بھی نہیں تھی۔ تاہم جب کبھی میں جونیئر افسران سے ملتا تھا تو اس حوالے سے پوچھا جاتا تھا۔ اس کے بعد میں نے اس وقت کے وزیرداخلہ چوہدری نثار اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے بات کی اور تجویز دی تھی کہ وہ ڈان لیکس میں ملوث صحافیوں کا معاملہ سی پی این ای کو بھیج دیں کیونکہ میں اس چھتے میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ دیگر کے خلاف انتظامی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا، نواز شریف پرویز رشید کے حوالے سے راضی نہیں تھے لیکن آخر میں انہوں نے اتفاق کر لیا تھا۔ پھر یہ فیصلہ ہوا کہ پرویز رشید اور طارق فاطمی کو برطرف کر دیا جائے۔ جب میں نے نواز شریف سے ڈان لیکس سے متعلق بات کی تو انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ جب بھی جنرل راحیل شریف اور جنرل رضوان اختر ان سے ملنے آتے تھے تو وہ جنرل راحیل شریف کو تین سال کی توسیع دینے پر زور دیتے تھے۔
ڈان لیکس حقیقت میں کچھ نہیں تھا، باجوہ کا انکشاف۔۔
Facebook Comments