kuj dastoor election

دستورکے الیکشن اور ایمپائر کی انگلی۔۔

خصوصی رپورٹ۔۔

کے یوجے دستور کے سالانہ انتخابات ستائیس فروری کو ہورہے ہیں ، اس الیکشن میں دو پینل۔۔ ڈیموکریٹس اور دستور پینل آمنے سامنے ہیں،۔۔ دستور پینل کے امیدواران نے پچیس فروری کو ایک کھلا خط چیئرمین الیکشن کمیٹی ڈاکٹر سیف اللہ خان کے نام تحریرکیا ہے۔۔جس کے مندرجات بغیر کسی ایڈٹ کے ہم یہاں اپنے قارئین کے لئے پیش کررہے ہیں۔۔

جناب عالی،وطن عزیز میں جمہوریت کے نام پر جو کھیل تماشے جاری ہیں ان سے عبرت حاصل کرتےہوۓ بطور صحافی ہماری کوشش ہے کہ کم از کم اپنی حد تک ان آلودگیوں سے پاک رہیں۔۔اس غرض سے سیکریٹری کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور) نے آپ کو ایک غیرجانبدار ہستی جانتے ہوۓ بطورچیؑرمین الیکشن کمیٹی 22-2021 منتخب کرکے خط ارسال کیا،مگر حیرت انگیز طور پرآپ نے اپنی جگہ کسی اور شخص کو نامزد کردیا۔۔ان صاحب اور ان کی زیر قیادت کام کرنیوالی تین رکنی کمیٹی نے ابتدائی کاغذات نامزدگیوں کی اسکروٹنی کے بعد 20- فروری کو امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی۔۔اس فہرست کی روشنی میں 22- فروری کوشام4 سے7 بجےتک متعلقہ امیدواروں نے اپنے ناموں کی دست برداری  کی تحریری درخواستیں کمیٹی کے پاس جمع کروادیں۔۔اسی شب  9 بجے کے بعد کمیٹی نے امیدواروں کی جو حتمی فہرست نوٹس بورڈ پرآویزاں کی،،اس میں متعدد غلطیاں پائی گئیں اور یکطرفہ طور پر بعض امیدواروں کے نام غائب کردیئے گئے۔۔۔اس جانب توجہ دلانے پر کمیٹی نے جو خود ساختہ وجوہات بیان کیں وہ قابل توجّہ ہیں- مثلاً۔۔۔بیس فروری کی حتمی فہرست میں نذیراحمد عباسی کا نام جوائنٹ سیکریٹری کے امیدوار کی حیثیت سے موجود تھا۔۔لیکن 22- فروری کی لسٹ میں یہ کہہ کران کا نام خارج کر دیا گیا کہ۔۔مذکورہ شخص نے کمیٹی کو واٹس ایپ پر اپنے کاغذات کی واپسی کی درخواست دی ہے۔۔یہ جواب اخلاقی و قانونی لحاظ سے ناقابل قبول ہے،کیونکہ نذیراحمد عباسی ہمارے پینل کا رکن ہے اوراس نےتحریری طور پرنامزدگی واپس نہیں لی تھی۔ اسی طرح سید مطلوب حسین کا نام  20 فروری کی حتمی فہرست میں بطورامیدوار جوائنٹ سیکریٹری موجود تھا۔۔لیکن 22 فروری کی لسٹ میں اسے یہ کہہ کر خارج کر دیا گیا کہ ان کی نامزدگی کے فارم پر دستخط نہیں تھے۔۔۔یہاں سوال پیداھوتا ہے کہ اگردستخط نہیں تھے تو آپ نے 20 فروری کی حتمی امیدواروں کی فہرست میں ان کا نام کیسے شامل کیا تھا۔۔۔اس کے علاوہ طارق اسلم  نے امیدوار  نائب صدر کے طور پر اپنا نام واپس نہیں لیا تھا۔۔مگر 22 فروری کی فائنل امیدواروں کی فہرست سے انھیں یکطرفہ طور پرخارج کردیا گیا۔۔اس کے نتیجے میں جب ہمارے دستور پینل نے احتجاج کیا۔۔۔توکمیٹی کےاراکین نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور اسکے فوری بعد دوسری فہرست جاری کرتے ہوئے طارق اسلم کا نام نائب صدر کے طور پر شامل کیا گیا۔۔ مذکورہ بالا  غلطیوں کی نشاندھی کرنے کا مقصد یہ ہے کہ۔۔۔آپ اس جانب  توجہ فرماتے ہوئےفوری طور پر اس انتخابی عمل کی اصلاح کر کے شکریئے کا موقع دیں۔۔دستخط ، ناصرمحمود، امیدوار برائے صدارت، دستورپینل ، کے یوجے۔۔۔دستخط : احسن گلزار جتوئی، امیدوار برائے ایم ای سی، دستور پینل، کے یو جے۔۔مورخہ تئیس فروری۔۔

السلام وعلیکم، محولہ بالا خط ہم نے جناب ڈاکٹرسیف اللہ خان صاحب چیئرمین الیکشن کمیٹی کو تئیس فروری کی ملاقات میں ان کی خدمت میں پیش کیا تھا، مگر انہوں نے یہ کہہ کر ر وصول کرنے سے انکار کیا کہ کل الیکشن کمیٹی کے ارکان سے میٹنگ طے پائی ہے اس میں اس پر غور کیا جائیگا۔۔اگلی شام کمیٹی اراکین سے اجلاس تو منعقد ہئوا لیکن موصوف نے یہ شکائتی خط وصول کرنے اوراسے پڑھنے تک سے صاف انکارکردیا۔۔انھوں نے کمیٹی مذ کورہ کےغیرقانونی طرز عمل کا نا صرف دفاع کیا بلکہ دستور پینل کی جانب  سے کئے گئے جنرل ووٹرزکی مصدقہ نقل دینے کےمطالبے کو بھی مسترد کردیا، اس کے ساتھ ہی انہوں نے  دستور پینل کو کہہ دیا کہ وہ جس عدالت میں چاہیں چلے جائیں ان کی الیکشن کمیٹی اپنے فیصلے ہرگز نہیں بدلے گی۔۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ چوبیس فروری کے اجلاس  میں الیکشن  کمیٹی کے چیئرمین صاحب نے سیکریٹری کے یوجے دستور محمد عارف خان کو بھی طلب کر رکھا تھا۔۔ دوران گفتگو جب بار بار انھوں نے اپنے سامنے رکھے کے یوجے  کے اردو ترجمے والے آئین کا حوالہ دیا توعارف خان نے پوچھا کہ آپ کے پاس یہ اردو ترجمے والا آئین  کہاں سے آیا؟ جس پر انکشاف ہوا کہ موصوف کے یوجے دستور کی بجائے کے یوجےبرنا  کا آئین لئے بیٹھے ہیں اور اسی کے حوالے دے رہے ہیں۔۔اس پر محمد عارف خان نے ان کو بتایا کہ کے یو جے دستور کا کوئی ائین نہیں ہے۔۔کے یوجے دستور تو پی ایف یوجے دستور کا یونٹ ہے اس کے آئین کے نیچے کام کرتی ہے، الیکشن  کمیٹی کے یو جے دستود کا سالانہ الیکشن کے یو جے برنا کے آئین کے تحت کیسے کروا سکتی ہے ؟؟ اس طرزعمل سے اگرچہ الیکشن کمیشن نے اپنا خود ایک فریق ہونا ثابت کردیا ہے اور دستور پینل کو مشتعل کرکے س الیکشن کا بائیکاٹ کرنے پر مجبورکرنے کی پوری کوشش کی ہے۔۔تاہم دوستوں کا اصرار ہے کہ فتح و شکست سے قطع نظرہر قیمت پرانتخابی عمل کوجاری رکھا جائےاور پایہ تکمیل تک پہنچا کرایسے تمام عناصر کو بے نقاب کیا جائے،جو اس معاشرے کا رستا ہوا ناسور بن چکے ہیں، لہذا تمام دوستوں سے درخواست ہے کہ قلت وقت کے باعث ان تک نہ پہنچنے کی مجبوری کو معاف کرتے ہوئےستائیس فروری  کواپنا ووٹ دستور پینل کے تمام امیدواروں کے حق میں یکساں طورپرکاسٹ کریں، اور ان کی استقامت کا باعث بنیں۔۔آپ کے ووٹ کےجائزحقداراور شکرگذار:  امیدواران دستور پینل کےیوجے- 25 فروری 2021

ماہرہ خان نے آخرکار خاموشی توڑ دی۔۔
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں