پاکستان میں صحافیوں پر حملوں اور دھمکیوں میں60؍ فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔ یہ بات فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ رپورٹ میں بتاگئی گئی ہے۔ مئی 2022ء سے مارچ 2023ء کے درمیان صحافیوں، میڈیا پروفیشنلز اور ذرائع ابلاغ کے اداروں کے خلاف حملوں اور ہراساں کئے جانے کے کم از کم 140؍ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ رپورٹ ذرائع ابلاغ کی آزادی کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے جو ہر سال 3؍ مئی کو منایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کا ابلاغی ماحول دن بدن خطرناک اور پرتشدد ہوتا جارہا ہے جس کا تناسب 63؍ فیصد تک جا پہنچا ہے یہ پریشان کن صورتحال فوری توجہ کا تقاضاکرتی ہے۔ فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے مطابق مذکورہ عرصے میں 5؍صحافی قتل بھی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد صحافت پر حملے اور دھمکیاں ضروری معلومات اور اطلاعات کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں خصوصاً ملک کو درپیش سیاسی و اقتصادی بحران کے تناظر میں یہ بات زیادہ نقصان دہ ہے جب عوام کو قابل اعتبار معلومات اور اطلاعات کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایشوز کو سمجھ سکیں۔ فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے کہا کہ پاکستان 2021ء میں صحافیوں کے تحفظ کےلیے دستور سازی کرنے والا ایشیا میں پہلا ملک بن گیا لیکن افسوس ہے ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود قانون پرعمل درآمد نہیں ہورہا انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر زورز دیا کہ وہ 2؍ نومبر 2022ء کو اسلام آباد میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں جرائم سے نمٹنے کا اپنا وعدہ پورا کریں۔ فیڈرل پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروٹیکشن ایکٹ 2021ء کے تحت سیفٹی کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ کمیشن کا عدم قیام صحافیوں کے خلاف جرائم کو فروغ دینے کا باعث ہورہا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بھی صوبائی سیفٹی کمیشن کے فوری قیام کامطالبہ کیا تاکہ معروف قانون داں رشید رضوی کی چیئرمین شپ میں کمیشن کو وسائل فراہم کیے جائیں۔
دس ماہ میں پانچ صحافی قتل، فریڈم نیٹ ورک۔۔
Facebook Comments