دوستو،بچپن میں اپنی نصابی کتابوںمیں جن کی نظمیں پڑھ پڑھ کر ہم جوان ہوئے، ایسے ہی ایک معروف شاعر صوفی غلام مصطفی تبسم ہیں، انہوں نے بچوں کے لئے بے تحاشہ نظمیں تحریر کیں، آپ کو چھوٹے بچوں سے لگاؤ تھا اور یہی وجہ تھی کہ آپ نے بچوں کے لیے پیاری پیاری نظمیں تخلیق کیں۔ آپ نے بچوں کی نظموں کے لیے ٹوٹ بٹوٹ کے نام سے ایک لڑکے کا کردار تخلیق کیا اور یہ نظم آج بھی پرائمری لیول کی کتابوں میں کورس کا حصہ ہے اور جسے بچے پڑھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ہمیں ان کا ایک شعر۔۔ایسا نہ ہو یہ درد بنے درد لا دوا ،ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو۔۔بہت پسند ہے۔۔ ہمارے خیال میں اس شعر میں شاعر کا اشارہ ایک ایسے انسان کی طرف ہے جس کی تاریخ طے ہوچکی اور عنقریب شادی ہونے والی تھی، شاعر اسے سمجھارہا ہے کہ۔۔ایسا نہ ہو یہ درد بنے درد لادوا۔۔لیکن جب وہ انسان شادی کے لئے بے چین نظر آیا تو شاعر نے آخری کوشش یہ کہتے ہوئے کی۔۔ ایسا نہ ہوکہ تم بھی مداوا نہ کرسکو۔۔یعنی بچے،شادی راس نہ آئی تو پھر کیا کروگے؟؟ چلیں پھر آج درد ۔لا۔ دوا یعنی شادی پر بات کرتے ہیں۔۔
سوشل میڈیا پر ان دنوں کم عمر جوڑے کی دھوم مچی ہوئی ہے۔۔ اسد اور نمرہ کی شادی کو لے کر لبرل طبقہ خاصی تنقید کررہا ہے۔۔ اطلاعات کے مطابق اسد میٹرک اور نمرہ فرسٹ کی طالبہ ہیں۔۔دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کیا ،لڑکی کے اصرار پر لڑکے نے اپنے والدین کو رشتہ لے کر بھیجا جس کے بعد دونوں کی شادی ہوگئی۔۔یہ سب تو اس جوڑے کے لئے ایک خواب ہی ہو۔۔لیکن جب ہم میٹرک میں تھے اور یہ فیصلہ نہیں کرپارہے تھے کہ فرسٹ ائر میں سائنس لیں گے یا آرٹس؟؟ سائنس لیں گے تو کیا میڈیکل کا شعبہ ٹھیک رہے گا یا انجیئرنگ کا؟؟ آرٹس لیا تو پھر گریجویشن کون سے مضمون میں کریں گے اور ماسٹرز کے لئے کون سا مضمون موزوں رہے گا؟؟بس اسی سوچ بچار میں وقت گزرگیا،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اسداور نمرہ کی تعلیم ابھی مکمل نہیں ہوئی۔۔کچھ کا کہنا ہے کہ۔۔انہوں نے اپنی تعلیم ختم نہیں کی اور ازدواجی زندگی کا آغاز کرڈالا۔۔ ارے بھائیوں، دونوں موجودہ دور کے ماڈرن اور ذہین بچے ہیں، شادی ہوگئی تو کیا ہوا؟ کیا شادی کے بعد تعلیم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں؟؟ابھی عمر پڑی ہے۔۔جب یہ فورٹی ناٹی کے ہوں گے تو ان کے بچے بھی جوان ہوں گے۔۔پوتروں،دھوتروں کی خوشیاں بھی آسانی سے دیکھ سکیں گے،انشااللہ۔۔
ہمیں یاد ہے جب ہم میٹرک میں تھے تو ایک بار اپنی ماں سے کہا۔۔امی ، میں سوچ رہاہوں،شادی کرلوں۔۔امی نے بغور ہمارے چہرے کی طرف دیکھا اور کہا۔۔بیٹا،جب سوچ لو تو بازار سے ایک پاؤ دہی لے آنا۔۔ کہتے ہیں کہ مکمل ہونے اور ختم ہونے کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ،سیانے کہتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہے۔۔صحیح انسان سے شادی کرو، آپ مکمل ہو جاؤ گے۔۔غلط انسان سے شادی کروگے، آپ ختم ہو جاؤ گے۔۔ہمارا پسندیدہ مضمون ہمیشہ سے اردو رہا ہے، اس لئے اردو کے حوالے سے ہمیں جب بھی کوئی نئی بات پلے پڑتی ہے تو آپ لوگوں سے ضرور شیئر کرلیتے ہیں۔۔پچھلے دنوں ہم اردو کے مشہور محاوروں کو پڑھ رہے تھے تو بہت سے محاوروں کے کچھ نئے مطالب سامنے آئے۔۔جیساکہ محاورہ ہے، جان خطرے میں ڈالنااس کا مطلب ہے شادی کرنا۔۔آبیل مجھے مار (بیوی سے پنگالینا)۔۔دیوار سے سر ٹکرانا(بیوی کو کچھ سمجھانا)۔۔چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات(بیوی کا مائیکے سے واپس آنا)۔۔خود کشی پر ابھارنا(شادی کامشورہ دینا)۔۔دشمنی نبھانا(دوستوں کی شادی کروانا)۔۔ خود کو اسمارٹ سمجھنا(شادی نہ کرنا)۔۔ گناہوں کی سزا ملنا (شادی شدہ ہوجانا)۔۔ لو میریج کرنا(خود سے لڑنے کے لیے کوئی لڑاکا ڈھونڈنا)۔۔ زندگی کے مزے لینا(کنوارے رہنا)۔۔اوکھلی میں سر دینا(شادی کے لیے ہاں کہنا(۔۔دو پاٹوں میں پسنا(دوسری شادی کرنا)۔۔خود کو لٹتے ہوئے دیکھنا(بیوی کی فرمائشیں پوری کرنا)۔۔غلطی پر پچھتاوا کرنا(شادی کی تصویریں دیکھنا)۔۔اپنے پیر پر کلہاڑی مارنا(بیوی کو گھمانے لے جانا۔۔خود سے جیل جانا(شادی کے لیے ہاں کرنا)۔۔بنا جرم کے سزا پانا(شادی کرنا)۔۔غرضیکہ ایسے لاتعدادمحاورے ہیں جن کی گہرائی میں جائیں تو آپ کے آج کے حالات نظر آجائیں گے۔۔
کہتے ہیں کہ شادی کے بعد تبدیلی صرف لڑکے کی زندگی میں آتی ہے۔۔ شادی سے پہلے لڑکے کے بیڈروم میں۔۔پرفیوم،محبت نامے، سی ڈی پلئر،نئی ڈسک،گریٹنگ کارڈز، ائر فریشنر،مختلف سمیں اور پیکج،مکمل کرکٹ کٹ،اسپورٹس شوز وغیرہ ہوتے ہیں جب کہ سرہانے کے نیچے شاعری کی کتابیں، ڈائریاں، رسالے اور ناول موجود ہوتے ہیں۔۔ شادی کے بعد لڑکے کے بیڈ روم میں۔۔ ڈسپرین، پیناڈول، جوہر جوشاندہ، قرضے کی درخواست، بجلی اور ٹیلی فون کے بل، اسپغول کا چھلکا، دور اور نزدیک کی عینک، میڈیکل کی رپورٹس، خالی بٹوہ، پیمپر، فیڈر وغیرہ جابجا بکھرے نظر آتے ہیں جب کہ سرہانے کے نیچے دیکھو تو موٹی سی کتاب، موت کا منظرملتی ہے۔۔شوہر نے بیوی کو آواز دی اور شکایت بھرے انداز میں کہا۔۔ آج پھر تمہارے بیٹے نے میری جیب سے دس روپے نکال لئے سمجھاؤ اسے۔بیوی نے جلدی سے کہا، کیوں اس پر الزام لگاتے ہو میں بھی تو لے سکتی ہوں؟؟ شوہر نے بیوی کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور کہا۔۔نہیں تم لیتی تو ساری جیب خالی ہوتی۔ویسے یہ بات بھی سوفیصد حقیقت ہے کہ کبھی کبھی بیویاں میاں کی بینڈ بجانے سے پہلے آفیشل یعنی باقاعدہ اجازت لے لیتی ہیں۔۔۔۔بات سنیں، اگر برا نہ منائیں تو ایک بات کہوں۔۔۔
کچھ بیویاں بہت تیزطرار ہوتی ہیں، شادی کے فوری بعد شوہر کو ایسے قابو کرلیتی ہیں جیسے نیب ، سیاست دانوں کو کرلیتا ہے۔۔یا پولیس کسی غریب دیہاتی کو قابو کرلیتی ہے۔۔ ایسی ہی ایک تیزطرار بیوی کے شوہر نے ٹی وی لاؤنج میں گھستے ہوئے کہا۔۔بیگم کرکٹ والا چینل لگاؤ۔۔بیوی نے فوری ریموٹ پر قبضہ کرتے ہوئے سخت لہجے میں کہا۔۔ نہیں لگاؤں گی۔۔شوہرنے ایک نظر بیوی کی طرف دیکھا اور سرد لہجے میں کہنے لگا۔۔دیکھ لوں گا۔۔بیوی نے شوہر کو گھورتے ہوئے غصے سے پوچھا۔۔کیا دیکھ لوگے؟؟ ۔۔شوہربھیگی بلی بن گیا اور بڑی معصومیت سے کہنے لگا۔۔ یہی چینل جو تم دیکھ رہی ہو۔۔ایک آدمی اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہا تھا۔ وہ اپنی بیوی سے بولا ۔۔بیگم تم نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا۔ جب میری نوکری چھوٹی تم نے مجھے سہارا دیا، جب مجھے کاروبار میں نقصان ہوا تم نے میرا ساتھ دیا، جب مجھے گولی لگی تم نے میری خدمت کی، جب ہمارا گھر بینک نے واپس لے لیا تم نے میری ہمت بندھائی۔۔پھر اس آدمی کے لب تھرتھرائے، وہ سانس لینے کو رکا اورایک جملہ ’’پتہ ہے جان‘‘ بول کر پھر چپ ہوگیا۔۔بیگم جو سرہانے کے پاس بیٹھی تھی ،سمجھی وہ اس کا شکریہ ادا کرنے والا ہے، جلدی سے بولی۔۔ بولو، بولو، کیا بولنے والے تھے؟؟ ۔۔اس آدمی نے آنکھیں کھولیں، لبوں پر طنزیہ سے مسکراہٹ لایا اور کہنے لگا۔۔ تم ہمیشہ میرے لیے منحوس ہی ثابت ہوئی ہو۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔صرف ایک ہی شخص آپ کی زندگی تبدیل کرسکتا ہے،اور وہ شخص آپ خود ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔