دوستو، پوری دنیا’’کرونا وائرس‘‘ سے خوف میں مبتلا ہے لیکن ہم بچپن سے ہی’’ ڈراؤنا وائرس‘‘ سے بیزار ہیں۔۔ کرونا وائرس کا کوئی اتہ پتہ ، ٹھکانا اور علاج نہیں مل رہا لیکن ہم ’’ ڈراؤنا وائرس‘‘ کا اتہ پتہ، ٹھکانہ اور وجہ سب جانتے ہیں۔۔ کرونا وائرس ایک لاعلاج مرض سمجھاجاتا ہے۔ ڈراؤنا وائرس کا بھی اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا۔۔کرونا وائرس ’’چھوت‘‘ کی طرح پھیلتا ہے،اسی لئے ماسک لگانے اور اجتماعات والی جگہ پر جانے سے منع کیا جاتا ہے۔۔ ڈراؤنا وائرس بھی ’’چھوت‘‘ کی طرح کا ہی ہوتا ہے لیکن اس مرض میں مبتلا لوگ عوامی تقریبات اور زیادہ رش والی جگہوں پر جانے کے لئے بے تاب رہتے ہیں۔۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ’’ بکواس یات‘‘ ہے۔۔تو جناب، یہ کوئی بکواس نہیں۔۔ بس تیاری کرلیں۔۔ چین میں کرونا وائرس ہے، اس لئے پاکستان سمیت دنیا بھر نے وہاں سے چیزیں منگوانا بند کردی ہیں، یعنی اب میک اپ کا سامان بھی چین سے درآمد نہیں ہوسکے گا، اس لئے قوم’’ ڈراؤنا وائرس‘‘کے لئے اب ذہنی طور پر تیار رہے۔۔۔۔ میک اپ کے بغیر ہرلڑکی اور ہر عورت کا چہرہ کم سے کم ہمیں تو ’’ ڈراؤنا ‘‘ ہی لگتا ہے،اسی لئے ہم ڈراؤنا وائرس کا شکار ہیں۔۔
جو لڑکے کہتے ہیں میک اپ کو اردو میںآلات برائے درستگی و مرمت خواتین کہتے ہیںان کو بتا دوں’’ جوتی‘‘ کو آلات درستگی و مرمت برائے مرد کہتے ہیں ۔۔کبھی آپ کے مشاہدے میں آیا ہے کہ لڑکی چاہے کتنی بھی خوبصورت کیوں نہ ہو۔ اس نے میک اپ پھر بھی کرنا ہے۔ خدا کا خوف ہی نہیں ان کو۔ بندہ تھوڑا تو قناعت پسند ہو۔اور لڑکوں کو دیکھ لیں۔۔ بیچارے پانچ دن بعد صابن سے منہ دھو لیں تو لشکارے مارتے ہیں۔ قناعت پسندی کی مثال۔ایک خاتون صبح سویرے، بغیر میک اپ، عام سے گھر کے کپڑوںمیں بیکری پر کیک کا آرڈر دے آئیں، بیکری والوں نے شام چھ بجے کا وقت دیا ، شام کو وہ خاتون تیار شیار ہوکر جب بیکری پہنچیں اور کیک تیار ہونے کا پوچھا تو بیکری والے کہنے لگے۔۔جی میڈم،آپ وہی کیک کے لئے آئیں جس کا آرڈر آپ کی امی نے صبح دیا تھا؟؟پچھلے دنوں خبر آئی کہ ایک دلہن شادی کے موقع پر طویل لوڈشیڈنگ اور گرمی کے نتیجے میں بے ہوش ہوگئی دلہا یہ صورت حال دیکھ کر اتنا گھبرایا کہ بھاگ گیا اور آخری اطلاعات کے مطابق پچھلے کئی دنوں سے غائب ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ دلہا کے بھاگنے کی وجہ یہ ہے کہ گرمی کے نتیجے میں اس نے دلہن کا میک اَپ کے بغیر چہرہ دیکھ لیا تھا۔ایک سول انجیئر کی منگنی ہورہی تھی اس نے کہا کہ وہ لڑکی کو دیکھے بغیر منگنی نہیں کروائے گا۔جب ملاقات ہوئی تو اس نے دیکھا تو لڑکی کافی صحت مند تھی اور میک اپ بھی کافی کیا ہوا تھا اس نے دیکھ کر کہا ۔۔ تم کافی مضبوط ہو مگر یہ اضافی سیمنٹ کیوں لگایا ہوا ہے ؟؟
ویسے پوچھنا یہ تھا کہ یہ کہاں کی مساوات اور انصاف ہے کہ عورت جیسی بھی ہو، میک اپ کے بعد شادی کے دن چند گھنٹوں کے لئے کترینہ کیف دکھائی دینے لگے تو ٹھیک اور مرد اگر اسی موقع پر اپنی مونچھوں کو سیاہ رنگ لگوابیٹھے تو دھوکہ باز؟لڑکے نے پوچھا، کہاں جارہی ہو؟ لڑکی بولی، خودکشی کرنے۔۔لڑکا حیران ہوکرکہنے لگا،پھر اتنا میک اپ کیوں کیاہے؟ لڑکی اٹھلاکے بولی۔۔کل صبح اخبار میں فوٹو بھی تو آنی ہے ۔ مشرقی پنجاب کے ایک گاؤں میں ہرنام سنگھ کے چہرے پر کام کے دوران زخم آ گیا۔ علاج معالجے کے بعد زخم تو اچھا ہو گیا لیکن زخم کا نشان چہرے پر بدنما لگتا تھا۔کسی نے اسے مشورہ دیا کہ پلاسٹک سرجری کروا لو۔ہرنام سنگھ امرتسرشہر ایک ماہر سرجن کے پاس مشورے کے لیے پہنچا۔ڈاکٹر نے کہا کہ پلاسٹک سرجری سے اس کا چہرہ پہلے جیسا ہو جائے گا اور زخم کا نشان مٹ جائے گا۔فیس کتنی ہو گی؟ ہرنام سنگھ نے پوچھا ۔ ڈاکٹربولا۔۔پچاس ہزار روپے۔۔کچھ دیر سوچنے کے بعد ہرنام سنگھ کہنے لگا ۔۔ڈاکٹر صاحب اگر پلاسٹک میں اپنا لے آؤں، پھر کتنی فیس ہو گی؟۔۔ڈاکٹر یہ بات سن کر تپ گیا،دانت پیستے ہوئے کہنے لگا۔۔پھر میرے پاس آنے کی ضرورت نہیں۔پلاسٹک گرم کر کے خود ہی چہرے پر چپکا لینا۔ ایک دفعہ ایک مولوی صاحب میک اپ اور بناؤ سنگھار کے خلاف خوب پْرجوش انداز میں تقریر کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ سب حرام ہے۔ حاضرین میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ مولوی صاحب! آپ کی بیگم بھی تو میک اپ کرتی ہیں۔ تھریڈنگ، ویکسنگ ، پیڈی کیور، مینی کیور۔۔ یہ سب وہ بھی تو کرواتی ہیں۔ اس پر مولوی صاحب بالکل شرمندہ نہ ہوئے بلکہ کمال جواب دیا،فرمایا۔۔’ اوہ جنہی سوہنی اے، اوہنوں جچدا وی تے اے، یعنی جتنی وہ خوبصورت ہے اسے میک اپ جچتا بھی تو ہے۔۔
سارے شادی شدہ حضرات کی بیگمات اہم تقریبات کے لئے بیوٹی پارلرز سے تیارہوتی ہیں، ایسے موقعوں پر مختلف شوہروں کے تاثرات کیا ہوتے ہیں؟ فسادی شوہر کہتا ہے۔۔ارے واہ، بیگم قسم سے پوری چڑیل لگ رہی ہو، پھر جھگڑااسٹارٹ ہوجاتا ہے۔۔ سیانے شوہر کہتے ہیں، لگتا ہے سیدھی پرستان سے آرہی ہو۔۔میسنے(اندر سے چالاک لیکن بظاہر معصوم) شوہر بولتے ہیں۔۔بیگم جی، پارلر بند تھا کیا ؟۔کنجوس میاں کہتے ہیں۔۔بیگم تم صرف سرخی بھی لگا لو تو اخیر لگتی ہو۔۔ زن مریدفرماتے ہیں۔۔ارے بیگم، مجھے کہتی میں تمہیں پارلر سے لے آتا، یہ دیکھو تمہارے سوٹ بھی پریس کر دیئے ہیں۔۔سڑیل شوہرکا کہنا ہوتا ہے کہ ۔۔کتنی بار کہا ہے، یہ رنگ برنگے کیمیکل منہ پر نہ تھوپا کرو۔۔خوشامدی شوہرکہتے ہیں۔۔ بیگم، ساری دنیا کی خوشیاں تمہاری ایک مسکراہٹ پر قربان کر دوں۔۔بیزا ر شوہر بولتے ہیں۔۔بیگم جو تمہارا دل کرے کرو، تم کونسا میری کوئی بات مانتی ہو۔۔شوخ و چنچل شوہروں کا کہنا ہوتا ہے۔۔بیگم تم تو میک اپ کے بغیر ہی اتنی پیاری ہو، میک اپ کر کے تو پری لگتی ہو پری۔۔چاپلوس شوہر کہتے ہیں۔۔بھئی واہ، ہماری بیگم تو لاکھوں میں ایک ہے۔۔ شاعر ی کرنے والے شوہر کا کہنا ہوتا ہے۔۔ چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو، جو بھی ہو تم، خدا کی قسم لاجواب ہو۔۔خبطی شوہربولتے ہیں۔۔بیگم، تم پارلر جانے کی بجائے خود سے میک اپ کر لیا کرو نا، آجکل پارلرز کا اعتبار تھوڑی ہے۔۔شغلی میاں کہتے ہیں۔۔بہن جی آپ بیٹھیں، وہ چڑیل پارلر گئی ہے،آتی ہی ہوگی۔۔
بیوی نے رات کو بغیر میک اپ کئے اپنے بال کھولے اور شوہر سے بڑے لاڈ سے پوچھنے لگی۔۔ میں کیسی لگ رہی ہوں۔۔شوہر گھبراکرکہتا ہے۔۔قسم سے بیگم، اگر آیت الکرسی یاد نہ ہوتی تو آج میں نے مر جانا تھا ۔ بابر ٹی وی پر کرکٹ میچ دیکھنے میں مصروف تھا کہ اس کی بیوی بیوٹی پارلرسے فل میک اپ شیک اپ کراکے گھر میں داخل ہوئی،اور بولی۔۔میں کیسی لگ رہی ہوں؟۔۔بابرنے ٹی وی کی طرف دیکھتے ہوئے اور صوفے پر اچھلتے ہوئے بیساختہ کہا۔۔’’چھکا‘‘۔۔بابر کی نماز جنازہ کل صبح دس بجے ادا کی جائے گی، احباب سے شرکت کی درخواست ہے۔۔