ساؤتھ افریقہ کے نمبر سے میسج کالز کون کررہا ہے کیا مقاصد ہیں صحافیوں کو لڑوایا تو نہیں جارہا۔۔اطلاعات کےمطابق پارلیمانی رپورٹرز کے ایک واٹسپ گروپ میں جرنلسٹ ملک آفتاب کی جانب سے سیکرٹری انفارمیشن کودیئے جانے والے نوٹس کاتذکرہ چلا تو ایک گروپ میں موجود سینئر کرائم رپورٹر شاہدانجم نے ملک آفتاب سے کال کرکے نوٹس کے بارے میں پوچھا تو اس نے سیکرٹری انفارمیشن کا جواب سینڈ کیا جس پر بحث چلی توایک رپورٹر نے موقف اپنایا کہ ملک آفتاب نے سندھ حکومت کی جانب سے دیئے گئے دوکروڑ میں بھتہ مانگا انکار پر نوٹسز کاسہارا لیا جس پر ملک آفتاب نے پریس کلب سمیت دیگر گروپس میں نام لیئے بغیر الزامات کی مذمت کی ۔۔پپو کے مطابق اس تکرار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک آفتاب کے نام سے ایک پوسٹ چلی جس میں کراچی کے بڑے ٹی وی چینل کے رپورٹر سمیت کئی رپورٹرز کا نام لیکر ان پرسنگین الزمات لگائے جس پر مذکورہ رپورٹر نے نہ صرف تردید کی اسی دوران اس رپورٹر کے نمبر پر ساؤتھ افریقہ کے نمبرز سے کالیں موصول ہوئیں جس کی شکایت اس نے ایف آئی اے سائبرکرائم میں کرادی ہے۔ پپو کے مطابق یہ تمام واقعات ایک کڑی میں جڑے ہوئے لگتے ہیں جس میں ماضی میں بھی ساؤتھ افریقہ کے نمبروں سے کالز کر کے کئی صحافیوں کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا جس کا سراغ لگانے میں ایف آئی اے سائبرکرائم مسلسل ناکام ہے۔