لاہور کی مقامی عدالت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شہر کے ایک نجی کالج کی طالبہ کے مبینہ ریپ کے حوالے سے پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں درج مقدمے میں 2 صحافیوں کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔پنجاب کے دارالحکومت میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ ریپ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور لاہور پولیس کی جانب سے درج مقدمے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج سلیمان گھمن نے کی۔درخواست گزاروں شاکر اعوان اور سید ذیشان کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ، اسد منظور بٹ، احمد شیر جٹ اور زبیر کندی عدالت میں پیش ہوئے۔وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ایف آئی اے اور پولیس کو شاکر اعوان اور سید ذیشان کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور دونوں کو مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا۔ایڈیشنل سیشن جج سلیمان گھمن نے شاکر اعوان اور سید ذیشان کی 4 نومبر تک عبوری ضمانت منظور کی، اس کے علاوہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کے تفتیشی افسر کو مکمل رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے سوشل میڈیا پر لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں متعدد صحافیوں اور یوٹیوبرز سمیت 38 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے درج کردہ مقدمے میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر، عمران ریاض، سمیع ابراہیم، فرح اقرار، صحافی شاکر محمود اعوان اور دیگر کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ایف آئی اے کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں راجا احسن نوید، فیصل پاشا، نعیم بخاری، عمر دراز گوندل، رابعہ ملک، ثاقب جمیل، فرقان، ایڈووکیٹ میاں عمر اور حسیب احمد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔