تحریر: سید عامر حسین
ترسیل اطلاعات کے جدید دور میں ڈجیٹل اور سماجی ذرائع ابلاغ کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ابلاغ کے اس سریع ترین ذریعے نے دنیا کو ایک عالمی گائوں میں تبدیل کردیا ہے جس سے نہ صرف باہمی رابط آسان ہوئے، ساتھ ہی عوام میں شعور کی بیداری اور آگہی میں اپنا کردار ادا کررہا ہے۔سائبر جرائم سے مراد جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمیاں، کسی کے کمپیوٹر سسٹم تک بلا اجازت رسائی، ڈیٹا کو نقصان پہنچانا، اکاونٹس کی ہیکنگ ، انٹر نیٹ دہشت گردی، فیس بک پر ہراساں یا بلیک میل کرنا، شہرت کو داغدار کرنا، جعلی شناخت ظاہر کرنا، ممنو عہ و حساس معلومات تک رسائی و ڈیٹا چوری یا سوشل میڈیا کے ذریعے انتہا پسند تنظیموں کی معاونت، فرقہ پرستی، نفرت انگیزی یا مذہبی منافرت پھیلانے کا قبیح فعل، غیر قانونی سم کارڈ کا اجراء، یہ سب سائبر کرائم کے زمر ے میں آتے ہیں۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل نے نے عوام کی آگہی کے لئے سائبر جرائم سے محفوظ رہنے کے چند حفاظتی تدابیر جاری کی ہیں جن پر عمل کر کے آپ کسی حد تک ان جرائم سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
اپنے سمارٹ فون کو محفوظ بنائیں۔۔۔اپنے اسمارٹ فون کو ہمیشہ ایک مضبوط پاس ورڈ کے ساتھ محفوظ کریں۔۔۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی فون ڈیوائس خود بخود لاک ہوجاتا ہے۔۔۔بہتر سیکورٹی سافٹ ویئر ہمیشہ انسٹال رکھیں۔۔۔۔صرف متعبر اور تصدیق شدہ ذرائع سے صرف ڈاؤن لوڈ کریں۔۔ موبائل میں انسٹال شدہ ایپس کی پرمیشنز کو چیک کریں۔۔۔ آپریٹنگ سسٹم کو اپ ڈیٹس کرتے رہیں۔۔۔۔ای میل یا واٹس اپ پیغام کے ذریعہ بھیجے گئے کسی بھی لنک سے ہوشیار رہیں۔۔۔ خودکار وائی فائی کنکشن کو بند کردیں۔۔
اپنے فون یا کمپیوٹر پر براؤزنگ یا خریداری کرتے وقت ہمیشہ ۔ ایچ ٹی ٹی پی ے بجائے یو آر ایل میں ایچ ٹی ٹی پی ایس کو ترجیع دیں۔۔
اپنی آن لائن بینکنگ کو محفوظ کریں۔۔ ایک سےز یادہ بینک اکاؤنٹس کیلئے کبھی بھی ایک جیسا پن کوڈ استعمال نہ کریں۔۔انٹرنیٹ بینکنگ کے لئے سائبر کیفے میں یا کہیں بھی غیرمحفوظ کمپیوٹر استعمال نہ کریں۔۔اپنا پن کوڈ اور کارڈ ایک ساتھ نہ رکھیں۔۔انٹرنیٹ بینکنگ کا استعمال کرنے کے بعد محفوظ طریقے سے لاگ آئوٹ کرلیں۔۔موبائل ایس ایم ایس، ای میل ٹرانزیکشن الرٹس رجسٹر کروالیں تاکہ بروقت اطلاع موصول ہو۔اپنا پاس کوڈ یا پن کوڈ کبھی ایس ایم ایس، واٹس اپ یا ای میل پر نہ بھیجیں۔۔۔ایڈریس بار میں یوآرایل ٹائپ کرتے وقت بینکوں کی آفیشل ویب سائٹ کی تصدیق کرلیں۔۔اے ٹی ایم استعمال کے وقت پن کوڈ داخل کرتے وقت چھپائیں۔۔۔اے ٹی ایم کا استعمال کرنے سے پہلے، اس بات کو یقینی بنائیے کہ ارد گرد کوئی اضافی آلہ نہیں ہے۔
اپنے فیس بک کو محفوظ بنائیں۔۔ اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے کے لئے اضافی سیکورٹی اقدامات استعمال کریں (سیکورٹی کوڈ، لاگ ان الرٹ، موبائل کے ذریعے ویری فیکیشن وغیرہ۔۔لاگ ان اطلاع کا نوٹیفکیشن استعمال کریں۔۔ مخصوص افراد کو آپ کے مواد (ویڈیو، تصاویر اور دوست وغیرہ) دیکھنے کے لئے اجازت دیں۔۔۔آپ سے کون رابطہ کرسکتا ہے اور کون ریکوئسٹ بھیج سکتا ہے، اسے مخصوص افراد تک محدود رکھیں۔۔۔اپنی پروفائل کو سرچ انجن پر تلاش کے لیے بلاک کردیں۔
اپنا وائی فائی محفوظ بنائیں۔۔۔ ڈیفالٹ ایڈمنسٹریٹر پاس ورڈ اور وائی فائی رائوٹر کے صارف نام کو تبدیل کریں۔۔۔پیچیدہ پاس ورڈ کا استعمال کریں اور باقاعدہ وقفے سے پاسورڈ تبدیل کرتے رہیں۔۔رائوٹر ڈیوائس تک رسائی کو محفوظ رکھیں۔۔۔۔جب نیٹ ورک / وائی فائی استعمال میں نہیں تو اسے بند رکھا کریں۔۔۔
انٹرنیٹ براؤزنگ محفوظ بنائیں۔۔۔۔یاد رکھیں آپ جو بھی پوسٹ کرتے وہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوجاتا ہے، اس لے صحت مند اور مثبت مواد پوسٹ کریں۔۔کسی بھی مفت آن لائن مواد پر کبھی بھروسہ نہ کریں۔۔کچھ بھی مفت حاصل کرنے کے لئے ذاتی معلومات آن لائن فراہم نہ کریں۔۔ای میل یا پیغامات کے اندر لنکس پر کلک نہ کریں۔۔۔
سائبر جرائم سے محفوظ رہنے کے لیے درج بالا حفاظتی تدابیر کے ساتھ ساتھ اگر سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوں تو آپ متعلقہ شخص اور اس کے میل ایڈریس کو بلاک کردیں۔ ہمیشہ مثبت اور صحت مند برائوزنگ کریں، والدین بچوں کی سوشل میڈیا مصروفیات کو باقاعدہ مانیٹر کریں، اگر آپ کئی بھی سائبر جرائم سے متعلق کوئی مواد دیکھتے ہیں، یا آپ کو کسی بھی قسم کی دھمکی، ہراسمنٹ یا بلیک میلنگ کا سامنا ہے تو وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم سیل یا پولیس کو رپورٹ دے کر اس کی روک تھام میں مدد لے سکتے ہیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے محفوظ رہا جا سکے۔ آپ سائبر اسکاؤٹ کی حیثیت سے بھی اپنا فرض ادا کرسکتے ہیں اور سائبر کرائم کی نشاندہی اور اور رپورٹ کرسکتے ہیں۔
( سید عامر حسین۔۔)http://complaint.fia.gov.pk/