ضلع کچہری لاہور نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم مقدمے میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر رپورٹ عدالت پیش کریں۔قبل ازیں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اوریا مقبول جان کو ضلع کچہری میں پیش کیا، اس موقع پر ان کے وکیل میاں علی اشفاق بھی ضلع کچہری پہنچ گئے۔ایف آئی اے نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی، جس پر وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ اوریا مقبول نے کسی ادارے کی توہین نہیں کی۔میاں علی اشفاق نے مؤقف اپنایا کہ اوریا مقبول پر جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج ہوا، ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں، انہیں مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے متن میں جو لکھا گیا ہے وہ تو ہتک عزت کا دعویٰ بنتا ہے۔ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے تمام الزامات کو درست قرار دیا، وکیل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اوریا مقبول جان تفتیش میں تعاون نہیں کررہے، یہ کورٹ آف لاء ہے یہاں تقریریں نہیں بلکہ قانون کی بات ہونی چاہیے۔وکیل ایف آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔اوریا مقبول جان روسٹرم پر آگئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میں نے تمام اکاؤنٹس کے پاسورڈ ایف آئی اے کو لکھ کر دے دیے ہیں۔اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ میں نے 2001 سے لکھنا شروع کیا، کیا میں نے کسی کی گاڑی چوری کی ہوئی ہے جو ریکور کرنی ہے، میرے تینوں بیٹے باہر ہیں وہ مجھے کہتے ہیں آپ باہر آجاؤ، میں نے ان کو کہا ہے میں نے اس ملک میں جینا مرنا ہے۔اوریا مقبول جان نے کہا کہ میں نے بیرون ملک جانا ہوتا تو کب کا چلا جاتا۔عدالت نے ایف آئی اے سائبر کرائم کے مقدمے میں اوریا مقبول جان کے جسمانی ریمانڈ کی ایف آئی اے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے اوریا مقبول جان کو رات گئے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔
سائبرکیس، اوریامقبول جان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ۔۔
Facebook Comments