تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو، باباجی کا رات کو اچانک فون آگیا،ہم گھبرا گئے کیوں کہ کچھ ہی دیر پہلے تک تو ہم ساتھ ہی باباجی کی بیٹھک میں براجمان تھے اور گرماگرم چائے کے کپوں پر ’’کرنٹ افیئرز‘‘ پر چغل خوریاں اور غیبتوں کا سلسلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا تھا۔۔ نصف شب کو گھر پہنچے ابھی بیڈپر دراز ہی ہوئے تھے کہ کچھ دیر کمر سیدھی کرلیں پھر اٹھ کر کچھ لکھنے پڑھنے کا کام کریں گے تو اچانک موبائل بج اٹھا۔۔ باباجی کا نمبر اسکرین پر جھلملا رہا تھا۔ ہم نے گھبراتے ہوئے فون اٹھایا اور کال ریسیو کی۔۔باباجی نے چھوٹتے ہی کہا۔۔۔ٹینکیاں فُل کرا لو، رشیا چڑھ گیا جے یوکرین تے۔۔باباجی جب غصے یا خوشی کی حالت میں ہوتے ہیں تو اچانک اردو چھوڑ کر پنجابی میں شروع ہوجاتے ہیں۔۔ اب ہم کنفیوز تھے کہ باباجی نے جو اطلاع دی وہ پنجابی میں دی ہے، لیکن یہ پتہ نہیں چل رہا کہ وہ خوش ہیں یا غصے کی حالت میں ؟؟ ہم نے باباجی سے کہا۔۔ پھراب کیا ہوگا؟؟باباجی نے اگلے دس منٹ تک اس جنگ سے متوقع مضمرات پر روشنی ڈالی اور ساتھ ہی اس موضوع پر اگلے دن تفصیلی نشست کا بھی عندیہ دے دیا۔۔
اگلے دن اس سنجیدہ مسئلہ پر جو تفصیلی نشست رہی اس کے خاص خاص نکات آپ لوگوں سے بھی شیئر کررہے ہیں۔۔پی ایس ایل کے دس میں سے نو میچز ہارنے والی کراچی کنگز نے بیان دیا ہے کہ ۔۔ہمیں کرکٹ سے زیادہ روس اور یوکرین بارے سوچنے کی ضرورت ہے۔۔باباجی نے ایک موقع پر کہا۔۔روس کے دورے سے کچھ امیدیں پیدا ہونے لگی تھیں، کہ اُس نے یوکرین پر حملہ کردیا۔۔ اب جس سے تعلقات بڑھانے تھے، اسی پر پابندی لگ گئی۔۔باباجی نے مزید کہا کہ۔۔روس اور یوکرین بڑھکیں مار رہے تھے ۔۔آ مینوں اِٹ پھڑا میں ایدا سر پاڑاں۔۔خان صاحب نے سچ میں’’ اِٹ‘‘ پکڑا دی۔۔باباجی نے یہ فرمان عالی شان بھی جاری کیا اور ہماری توجہ خان صاحب کے اس بیان کی جانب مرکوز کرائی۔۔کہا تھا نا،باہرنکلا توزیادہ خطرناک ہوجاؤں گا۔آج ملک سے باہر نکلا ہوں تو روس اور یوکرین کاحال دیکھ لو۔۔گفتگو کے دوران اچانک باباجی نے مثبت رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ۔۔عمران خان اگر ن لیگ اور پی پی کے درمیان صلح کروا سکتا ہے تو روس اور یوکرین میں بھی صلح کرواسکتا ہے۔۔ساتھ ہی ہمیں یاددہانی بھی کرادی کہ۔۔1999میں نواز شریف نے روس کا دورہ کیا تھا اور واپسی پہ حکومت گرا دی گئی تھی۔۔باباجی نے روس اور یوکرین کی حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ ۔۔جنگ کے دوران کورونا ایس اوپیز کا سختی سے خیال رکھا جائے۔۔اسلحہ کو اچھی طرح سے سینیٹائزکیا جائے اور ماسک لازمی پہنا جائے۔۔روسی صدر پیوٹن اور عمران خان کی تین گھنٹے طویل ملاقات کو انہوں نے ایک جملے میں سمودیا۔۔ خان صاحب نے پیوٹن سے ملتے ہی کہا۔۔سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔۔باباجی نے وزیراعظم کو بھی ایک مفت مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ۔۔خان صاحب نے اگر اپنا دورہ روس کامیاب کروانا ہے تو واپسی پر’’ ٹوکریاں‘‘ لانا نہ بھولیں۔۔باباجی کہنے لگے۔۔ ٹی وی چینلز ہوں یا سوشل میڈیا۔۔پاکستان میں عالمی جنگی ماہرین کی بڑی تعداد جس کو یوکرین تنازع حتیٰ اس کے جغرافیہ کی الف ب کا بھی علم نہیں مگر ان کے تبصرے جاری ہیں۔ ۔سوشل میڈیا پر کپتان مخالف سیاسی کارکنوں کے دورہ روس کے حوالے سے دلچسپ تبصرے بھی نظر آئے۔۔ ایک نے کہا۔۔ عمران خان کے ماسکو پہنچنے پر جو ریڈ کارپٹ بچھایا گیا تھا، وہ گیلا نظر آ رہا تھا۔۔ایک بولا۔۔ کارپٹ کی چوڑائی کم ہے۔۔ایک اور نے دعویٰ کیا کہ۔۔گیلا کارپٹ بچھا دیا گیا۔۔ایک خاتون کے مطابق۔۔ گارڈ آف آنر کی لائن سیدھی نہیں تھی۔۔دوسری بولی۔۔ایک سپاہی نے تو سلیوٹ کرنے سے انکار کردیا۔۔ان لوگوں کا حال ان ’’حکیموں‘‘ کی طرح ہے۔۔جنہیں جب کوئی بیماری اپنے مریض میں نظر نہیں آتی تو بڑے آرام سے کہہ دیتے ہیں۔۔ تیرے جگر چ گرمی اے۔
ایک صاحب ہمیں کہہ رہے تھے کہ۔۔یارآپ صحافی ہو، آپ کی بات تو حکومت سنتی ہے،میری ایک اپیل وزیراعظم صاحب تک پہنچادو۔۔ہم نے حیرت سے ان کی جانب دیکھااور اپیل سے متعلق دریافت کیا۔ وہ صاحب کہنے لگے۔۔وزیراعظم سے کہنا۔۔ پیٹرول بھلے دوسو روپے لیٹر کردو،ہم ’’اف‘‘ نہیں کریں گے لیکن خدا کے لئے عامر لیاقت کی بیوی سے موبائل لے لو، ہم تنگ آگئے ہیں اس کی وڈیوز دیکھ دیکھ کر۔۔۔یہ بات سن کر ہمارے اندر کا فیصل آبادی جاگ گیا، ہم نے اسے بیویوں کے فوائد سے متعلق بریف کیا۔۔اسے بتایا کہ۔۔کہتے ہیں ایک شخص کی بیوی کو علم ہوا کہ اس کا شوہر دوسری شادی کا اردہ رکھتا ہے چنانچہ اس نے ایک دن بڑے اہتمام سے عشائیہ تیار کیا اور چار انڈے ابال کر ہر ایک کو الگ الگ رنگ سے رنگا اور شوہر کو پیش کردیا۔۔ شوہر نے پہلے حیرانی سے رنگ برنگے انڈوں کو اور پھر استفہامیہ نظروں سے بیوی کی جانب دیکھا۔۔ بیوی نے کہا آپ کھائیں اور پھر بتائیں کہ آپ کو یہ رنگ برنگے انڈے کیسے لگے۔۔ شوہر نے تین انڈے کھائے اور تعجب سے بولا کہ ان میں تو کوئی فرق؟؟؟ نہیں سب کا یکساں ذائقہ ہے۔۔ رنگوں کا کیا فائدہ ؟؟۔۔بیوی چالاک لومڑی کی مانند مسکرائی اور گویا ہوئی۔۔سرتاج! عورتیں بھی سب ایک جیسی ہی ہوتی ہیں بس رنگوں کا فرق ہوتا ہے۔۔شوہر بیچارہ کچھ زیادہ ہی ’’معصوم‘‘ تھا۔۔اس نے چوتھا انڈہ منہ میں ٹھونسا ،اطمینان سے نگل کر ڈکار لی اور بولا۔۔ہاں سچ کہتی ہو، رنگوں کا ہی فرق ہوتا ہے،لیکن کیا کریں کمبخت جب تک چاروں انڈے کھا نہ لیے جائیں پیٹ نہیں بھرتا۔۔۔بیویاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔۔ ایک ہوتی ہے اچھی بیوی جو شوہر کو بہت اچھی طرح پریشان کرکے رکھتی ہے، اور بری بیوی وہ ہے جو شوہر کو بری طرح پریشان کرے۔۔ بعض خاوند اپنے بیویوں کو بے پناہ چاہتے ہیں اور بعض تو بس پناہ چاہتے ہیں۔۔ہوٹل میں کھانے کے بعد اٹھتے ہوئے بیوی نے جب کہا ’’جانو ویٹر کو Tipتو دیدو تو شوہر نے ویٹر کو پاس بلا کر کہا ’’شادی نہ کرنا‘‘۔۔بیوی نے لاڈ بھرے انداز میں شوہر سے کہا ’’شادی کیا ہوئی، آپ نے تو مجھے پیار کرنا ہی چھوڑ دیا‘‘ شوہر کا جواب تھا ’’ارے پگلی امتحان ختم ہونے کے بعد بھلا کون پڑھتا ہے‘‘۔خبریں گرم ہیں کہ اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔۔ باباجی سے جب ہم نے پوچھا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کیوں لارہی ہے؟ اور اس کے پیچھے کیا مقاصد ہیں؟ باباجی فرمانے لگے۔۔عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن کا فارمولا سامنے آ گیا۔۔ سوموار منگل بدھ شہباز شریف وزیر اعظم ہوں گے۔۔ جمعرات جمعہ ہفتہ بلاول بھٹو زرداری وزیر اعظم ہوں گے۔۔ اتوار یعنی چٹھی والے دن مولانا فضل رحمان وزیراعظم ہوں گے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ تیرے جانے کے بعد وقت تھم سا گیا تھا۔ بعد میں پتا چلاگھڑی کا سیل ختم ہو گیا تھا!! خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔