تحریر: محمد عرفان صدیقی
عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کے کاروبار کا حجم 370ارب ڈالر۔امریکہ ،جاپان، یورپ جبکہ پڑوس میں بھارت میں کرپٹو کرنسی کی اربوں ڈالر کی تجارت جاری ہے لیکن پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبارپر پابندی نہ ہونے کےباوجود کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والے سرمایہ کاروں کوگرفتارکیا جارہا ہے اور ان کے کمپیوٹر ضبط کرلئے جاتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت صرف جاپان جیسے ترقی یافتہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی سالانہ تجارت پچاس ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ بڑی مارکیٹوں میں بٹ کوائن سمیت کئی اہم ڈیجیٹل کرنسیوں کے استعمال کے لئے اے ٹی ایم مشینیں نصب کردی گئی ہیں ،گاڑی سے گھر تک بھی عنقریب بٹ کوائن سمیت دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں سے خریدے جانے کی تیاریاں ہورہی ہیں ، لیکن پاکستان میں اس کاروبار کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔ پاکستان میں بٹ کوائن سمیت کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے والی ایک معروف سماجی شخصیت کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں مقبول ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت بارہ ہزار ڈالر فی کوائن ہے جبکہ پاکستان میں یہ کوائن صرف چار ہزار ڈالر کی لاگت سے تیار کیا جاسکتا ہے اور اس کی فروخت سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوسکتا ہے لیکن ایک خاص طبقہ نہ جانے کس کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے ملک میں بٹ کوائن کی تیاری سمیت ڈیجیٹل کرنسی کے کاروبار پر غیر علانیہ پابندی عائد رکھنا چاہتا ہے ،یہی وجہ ہے کہ موصوف اس اہم مسئلے کو لے کر ہائی کورٹ گئے اور بغیر کسی وکیل کے اپنے طاقت ور دلائل کے ذریعے عدالت کو قائل کیا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے ملک کو صرف نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ پاکستانی ماہرین جو اس کرنسی کی تجارت سے لاکھوں ڈالر روزانہ کی بنیاد پر نفع کما سکتے تھے، ان کو بھی بے روز گار کردیا گیا ہے۔
دنیا بھر میں آن لائن تجارت کے بڑھتے ہوئے استعمال کو دیکھتے ہوئے ماہرین کو ایک طویل عرصے سے محفوظ ترسیلاتِ زر کی ضرورت محسوس ہورہی تھی جس کے لئےٹیکنالوجی ماہرین نے 2009ء کے آغاز میں بٹ کوائن نامی کرپٹو کرنسی تیار کی۔ یہ ایک ٹیکنالوجی کرپٹو گرافی کے ذریعے بنائی گئی ڈیجیٹل کرنسی ہے جو استعمال میں انتہائی محفوظ تصور کی جاتی تھی، اس کرنسی کو حقیقی رقم کے نعم البدل کے طورپر استعمال کیا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس بٹ کوائن کی مجموعی مالیت اس وقت عالمی سطح پر دو سو دس أرب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ بٹ کوائن نامی اس کرنسی کی کامیابی کے بعد دنیا بھر میں ڈیجیٹل کوائنز کرنسی کی تیاری کے کام میں اضافہ ہوا اور اس وقت عالمی سطح پر چھ ہزار سے زائد کوائن موجود ہیں جن کی اپنی اپنی مالیت ہے ، ان کوائن کے ذریعے خریداری کا بھی نظام وجود میں آچکا ہے جبکہ ان کوائن کی اپنی خریدوفروخت سے دنیا بھر میں ماہرین اور سرمایہ کار خطیر رقم کما رہے ہیں ، عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کو تسلیم کرنے میں تاحال مشکلات کا سامنا ضرور ہے اور اس نظام کے حوالہ ہنڈی میں استعما ل ہونے کے حوالے سے بھی خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام انتہائی محفوظ اور شفاف ہے ،یہی وجہ ہے کہ صرف جاپان میںایک سال کے اندر کرپٹو کرنسی کی تجارت کا حجم پچاس ارب ڈالر رہا ہے، اس وقت صرف جاپان میں بیس سے زیادہ کرپٹو ایکسچینج کام کررہے ہیں جہاں کرپٹو کرنسی کی اسٹاک ایکسچینج کی طرح خریدوفروخت کی جاتی ہے۔ اس وقت پاکستان کے پاس بٹ کوائن تیار کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہے ، ہمارے پاس بہترین ماہرین ہیں جو صرف تین سے چار ہزار ڈالر میں بٹ کوائن تیار کرسکتے ہیں جس کی قیمت عالمی سطح پر اس وقت بارہ ہزار امریکی ڈالر ہے یعنی ایک بٹ کوائن پر آٹھ ہزار ڈالر کا نفع حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور بھارت میں نہ صرف بٹ کوائن کی تیاری کا کام شروع ہوچکا ہے بلکہ بٹ کوائن سمیت دیگر کرنسیوں کی ٹریڈنگ پر بھی کام جاری ہے اور وہاں اس کاروبار سے کروڑوں ڈالر کی آمدنی شروع ہوچکی ہے جبکہ پاکستان میں چھاپوں، گرفتاریوں اور سامان کی ضبطگی کے باعث ماہرین اور سرمایہ کار اس کاروبار سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کو اس اہم مسئلے کی جانب ذاتی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ان کا عوام سے لاکھوں ملازمتوں کی فراہمی کا وعدہ پورا ہوسکے، عوام اور پاکستان کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے اور پاکستان بھی دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل کرنسی کی دولت میں آگے بڑھ کر اپنا حصہ وصول کرسکے ۔(بشکریہ جنگ)۔۔