رپورٹ: اسرار ایوبی
نجی شعبہ کے ملازمین کو ان کی ریٹائرمنٹ،معذوری اور ان کی وفات کی صورت میں ان کے لواحقین کو تاحیات پنشن فراہم کرنے والے قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) زیر نگرانی وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان نے کراچی کے ایک میڈیا گروپ میسرز ایئر ویوز میڈیا ( پرائیویٹ) لمیٹڈ کراچی کو ان کے بیمہ دار افراد کی مد میں واجب الادا کنٹری بیوشن کی چار برس کی نادہندگی پر دو کروڑچونسٹھ لاکھ روپے سےزائد کا منقولہ جائیداد کی قرقی کا وارنٹ جاری کردیا ہے ۔ ای او بی آئی کے امور پر گہری نظر رکھنے والے ادارہ کے سابق افسر تعلقات عامہ اور ڈائریکٹر سوشل سیفٹی نیٹ پاکستان اسرار ایوبی نے اس معاملہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حامد علی خان ریجنل ہیڈ کراچی سنٹرل نے 29 اکتوبر 2024ء کو لینڈ ریونیو ایکٹ مجریہ 1967ء کی دفعہ 83 کے تحت اسسٹنٹ کلکٹر درجہ اول کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے مذکورہ میڈیا گروپ کو ان کی منقولہ جائیداد کی قرقی کے وارنٹ جاری کئے ہیں۔ میسرز ائیر ویوز میڈیا (پرائیویٹ) لمیٹڈ کراچی کو جاری کئے گئے منقولہ جائیداد کے قرقی کے وارنٹ میں یکم ستمبر 2020 تا 31 جولائی 2024 کی مدت کے اصل واجب الادا کنٹری بیوشن کی رقم ایک کروڑ ننانوے لاکھ سے زائد کی ہے جب اس پر جرمانہ لگاکر رقم دوکروڑ چونسٹھ لاکھ سے زائد بن جاتی ہے۔ واضح رہے کہ ای او بی آئی ضعیف العمر ملازمین فوائد قانون مجریہ 1976ء کے تحت قانون کے دائرہ میں آنے والے تمام صنعتی، کاروباری، تجارتی اور دیگر رجسٹرڈ اداروں سے ان کے بیمہ دار افراد کی مد میں کم از کم اجرت کے 6 فیصد کے مساوی ماہانہ کنٹری بیوشن وصول کرتا ہے جس میں آجر کا حصہ 5 فیصد اور بیمہ دار فرد کا حصہ ایک فیصد ہوتا ہے ۔ اس وقت حکومت کی جانب سے کم ازکم اجرت 37 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے جس کے مطابق ایک بیمہ دار فرد کا ماہانہ کنٹری بیوشن 2220 روپے مقرر کیا گیا ہے ۔ ای او بی آئی ان بیمہ دار افراد کو مقررہ شرائط وضوابط کے مطابق ان کی ریٹائرمنٹ پر تاحیات ضعیف العمر پنشن، معذوری کی صورت میں معذوری پنشن اور ان کی وفات کی صورت میں ان کے بے سہارا لواحقین بیوہ کو تاحیات پسماندگان پنشن، والدین کو محدود مدت تک پنشن اور نابالغ بچوں کو بلوغت کی عمر تک پنشن ادا کرتا ہے۔اس وقت پنشن کی کم از کم شرح 10 ہزار روپے ماہانہ جبکہ زیادہ سے زیادہ پنشن کا تعین ای او بی آئی پنشن فارمولہ کے مطابق کیا جاتا ہے ۔ ملک بھر میں چار لاکھ سے زائد بیمہ دار افراد ای او بی آئی کی پنشن سے مستفید ہو رہے ہیں ۔اسرار ایوبی کا مزید کہنا ہے کہ صنعتی اداروں کے مقابلہ میں ملک میں میڈیا کی صنعت کے بڑے بڑے ادارے اکثر اپنے زبردست اثر و رسوخ کے ذریعہ ای او بی آئی میں اپنے منافع بخش کاروباری اداروں اور وہاں خدمات انجام دینے والے ہزاروں ملازمین کی رجسٹریشن کرانے سے ہر ممکن گریز کرتے ہیں جو خلاف قانون اور مستوجب تادیبی کارروائی ہے ۔ بعض اوقات میڈیا کے اکثر ادارے محض دکھاوے کے طور پر قلیل تعداد میں ملازمین کی رجسٹریشن تو کرالیتے ہیں لیکن کنٹری بیوشن کی رقم بچانے کے لئے اپنے ملازمین کی اصل تعداد کو ای او بی آئی میں رجسٹریشن سے محروم رکھتے ہیں اور ان بیمہ دار افراد کی مد میں واجب الادا کنٹری بیوشن کی باقاعدگی سے ادائیگی بھی نہیں کرتے ۔ جبکہ دوسری جانب میڈیا گروپوں کے ای او بی آئی کے ساتھ عدم تعاون کی وجہ سے رجسٹرڈ میڈیا اداروں کے عامل صحافیوں کو بروقت رجسٹریشن کارڈ PI-03 بھی جاری نہیں کئے جاتے جو پنشن کے لئے ایک لازمی دستاویز ہے۔ اس صورت حال کے نتیجہ میں میڈیا کی صنعت کے بیشتر بڑے ادارے ای او بی آئی کنٹری بیوشن کے کروڑوں روپے کے نادہندہ ہیں لیکن ای او بی آئی کے کسی افسر میں ذرائع ابلاغ کی صنعت کے ان طاقت ور اداروں سے واجب الادا کنٹری بیوشن وصول کرنے کی ہمت نہیں جس کے نتیجہ میں ان میڈیا گروپ میں خدمات انجام دینے والے ہزاروں صحافی اور خدانخواستہ ان کی وفات کی صورت میں ان کے بے سہارا لواحقین ای او بی آئی کی پنشن کے جائز حق سے محروم رہ جاتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حامد علی خان ڈائریکٹر آپریشنز کا شمار ای او بی آئی کے فرض شناس اور دبنگ افسران میں کیا جاتا ہے ان کی جانب سے جراءت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذکورہ میڈیا گروپ کو کروڑوں روپے کی نادہندگی کے باعث منقولہ جائیداد کی قرقی کا نوٹس ایک مثبت اقدام ہے جو صحافی برادری کی اجتماعی بہبود ، ان کی ریٹائرمنٹ اور دیگر ناگہانی صورت حال میں پنشن کے بنیادی حقوق کی ضمانت ہے ۔اب صحافی برادری اور ان کی تنظیموں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ نادہندہ میڈیا گروپس سے واجب الادا کروڑوں روپے کنٹری بیوشن کی ریکوری کی مہم میں ای او بی آئی کا بھرپور طور پر ساتھ دیں تاکہ مستقبل میں ان صحافیوں کی اور ان کے اہل خانہ کے لئے تاحیات پنشن کا حق محفوظ رہ سکے ۔