تحریر: شکیل احمد بازغ۔۔
کل میں اس سے ناراض تھا کیونکہ وہ ایک ہفتہ پہلے طے کردہ ایک وعدہ پورا نہیں کر رہا تھا۔ میں نے اسے کرکٹ کی ہر طرح سے برائی ثابت کرنے کی کوشش کی، مگر اسے ایک ہی دھن سوار تھی۔ کہ پاک بھارت میچ دیکھ کر رہوں گا۔ چاہے بیوی بھی منع کرے میں میچ دیکھوں گا۔ بیوی چھوڑ دوں گا۔ ایسے میں مجھے خاموشی سے ایک ہفتہ پہلے والا منصوبہ ترک کرکے اس کا نقصان ہنستے کھیلتے برداشت کرنا پڑا، کہ بھئی جو میچ کیلئے بیوی چھوڑ سکتا ہے۔ ہم تو پھر کچھ بھی نہیں۔
مگر آج جب ہم ملے تو وہ نہایت افسردہ دکھائی دے رہا تھا۔ خاموش تھا۔ جیسے اندر کسی رنج نے اسے گھن لگا رکھا ہے۔ میں نے تو بس اتنا پوچھا کہ کیا ہوا میچ کا؟
اس کے بعد پھر وہ ہی بولا اور میں سنتا رہا۔
میں ہٹلر ہوتا،۔ ہٹلر چھوڑو میں چیف جسٹس ہوتا تو پوری ٹیم، ان کے ٹرینرز ان کے سلیکٹرز اور وزیر کھیل سب کو تاحیات ملک سے غداری کے کیس بنا کر قید بامشقت کی سزا سنا دیتا۔ پوری قوم روٹی ذرا سی سستی ہو جائے تو بغلیں بجاتی ہے۔ ایسے مفلوک الحال عوام کے پیسے سے یہ سب حرام خور اتنے لمبے لمبے دور دور مہنگے ٹورز ٹریننگ اور جانے کیا کیا کرتے ہیں۔ اور کارکردگی صفر۔ مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ ہم نے وطیرہ بنا لیا ہے کہ بھارت سے جذبہ خیر سگالی کے تحت ہم ہارنے کیلئے کھیل کھیلتے ہیں۔ پورا سال ہمیں میڈیا ان دو ٹکے کے کرکٹرز کے دیسی لائف سٹائل سے متاثر کرتا رہتا ہے۔ ان کی شادی ان کی سالگرہ ان کا رہن سہن ان کی سوشل گیدرنگ ان کی اونگھ ان کی نیند ہر شے کو ٹرینڈ بنا کر دکھاتی ہے۔ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یہی شاہین ہیں، یہی مرد آہن ہیں۔ یہی ملک کی عظمت کو فلک تک پہنچائیں گے۔ مگر جب کچھ کرنے کا دن ہوتا ہے۔ تو یہ لولے لنگڑوں کی طرح کھیل رہے ہوتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ انہیں بال آتی دکھائی نہیں دیتی، بال باؤنڈری تک لے جانے سے پہلے ان کے بازو شل اور گردے فیل ہو جاتے ہیں۔ نہ کیچ پکڑ سکتے ہیں۔ دل ان کے مارے خوف کے دھڑک رہے ہوتے ہیں۔ ٹانگیں کانپ رہی ہوتی ہیں۔ وہیل چیئر پر بیٹھے انڈر نائنٹین قومی کرکٹرز کا ٹریک ریکارڈ ان سے بہتر ہے۔ گلی میں گلی ڈانڈا کھیلتا چھوٹا بچہ بھی گلی اتنی دور پھینک لیتا ہے جتنی دور یہ ٹرینڈ کرکٹرز تاک کر بال نہیں پھینک سکتے۔ ۔ کیا کوئی قومی فریضہ ہے ہر بار ان کی ہار پر “ہمیں تم سے پیار ہے” گانا دہرانا۔ نہیں ہے پیار ہمیں۔ کرکٹ اور کرکٹ ٹیم پر پابندی ہونی چاہیئے،سلیکشن کمیٹی کو تخلیل کردینا چاہیئے۔ پی سی بی کے اکاؤنٹس منجمد کرکے پیسہ کسی قومی بہتری پر لگانا چاہیئے۔۔۔ کرکٹ پر سالانہ اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں جو پاکستان عوام کے ساتھ ظلم ہے،،یہ ساجھے ماجھے کھلاڑی اپنی ذات اور مال پانی بنانے کیلئے کھیلتے ہیں ،۔پاکستان کی عزت کا خیال نہیں کرتے۔ یہ کرکٹ ورلڈ کپ غزہ پر اسرائیلی ظلم سے دنیا بھر کے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے اب رکھا گیا ہے۔ اور دیکھو ایسے ایسے ملکوں کی ٹیمز اب کی بار کھیل رہی ہیں جن کا کبھی سنا بھی نہیں تھا۔ حد تو یہ ہے کہ ہم ان سے بھی ہار رہے ہیں جو کبھی کبھار کھیل کھول لیتے ہیں۔ ہم ہر طرح سے گر چکے ہیں۔ ہماری کرنسی کی طرح جو افغانستان سے بھی نیچے ہے۔ اور تو اور ایتھوپیا سے بھی نیچے ہیں۔ ٹکے کی بھی اب تو ہم سے زیادہ عزت ہے۔ کرکٹ کفر ہے۔ کافروں کے ساتھ کھیلنا کودنا کفر ہے۔ مقابلہ کرنا ہے تو میدان جنگ میں کریں اور لڑائی ان سے لڑائیں جو لولے لنگڑے اندھے گونگے بہرے نہ ہوں۔۔۔۔۔۔ بلا بلا بلا۔۔۔۔
میں کافی دیر سننے کے بعد کچھ کہنے لگا تو اس نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے خاموش رہنے کا کہا۔ اور بڑبڑاتے ہوئے موبائل پرکچھ کرنے لگا۔ میں نے کہا کیا کر رہے ہو۔ بولا۔ کرکٹ کے تمام چینلز ان سبسکرائب کر رہا ہوں۔ اور غزہ سے متعلق درست رپورٹنگ کے چینلز سبسکرائب کر رہا ہوں۔۔۔۔ ہم تو نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے۔(شکیل احمد بازغ)۔۔