تحریر: امتیاز عالم۔۔
صدر سی پی این ای ارشاد عارف صاحب،مجھے سی پی این ای کی جانب سے آپ کے پنجاب حکومت کی جانب سے مجوزہ ہتک عزت کے قانون بارے 11 اپریل 2024 کے بیان سے مشروط اختلاف ہے جس میں آپ نے اسے آزادی اظہار پہ حملہ قرار دیا ہے۔مجھے عزت ہتک کے ایسے سول قانون پہ اعتراض نہیں جو آزادی اظہار پہ بندش کے لیئے استعمال نہ ہوسکے۔ ہم سب کو متحد ہوکر آزادی اظہار پر ہر طرح کی بندش لگانے والے قوانین اور اقدامات کی ڈٹ کر مخالفت کرنی چاہیئے۔ لیکن ایسے ھتک عزت یا ازالہ حیثیت عرفی کے قانون کی حمائت کرنی چاہیئے جو آزادی اظہار کی حوصلہ شکنی کیئے بغیر شہریوں کی عزت اور انسانی و شہری حقوق کا احترام ملحوظ رکھنے میں مدد دے۔ یہ آزادی اظہار پر بندش کا باعث نہ ہو، بلکہ دوسرے کی توہین، فیک نیوز اور دشنام طرازی کی حوصلہ شکنی کرے۔ جسے شوق ہے جو بھی اظہار کرے، لیکن شہری کو بھی حق ہے کہ وہ عزت ھتک پر دعویٰ کرسکے جسکا فیصلہ زیادہ سے زیادہ چھ ماہ میں کردیا جائے۔ اس ضمن میں برطانیہ کا عزت ہتک ایک اچھی مثال ہوگا۔ بہتر ہوگا کہ وفاقی اور صوبائ حکومتیں کسی ہتک عزت کے قانون کو اسمبلیوں میں پیش کرنے سے پہلے اس مجوزہ قانون پر تمام اسٹیک ہولڈرز خاص طور پر شہری و انسانی حقوق کی تنظیموں اور عام شہریوں کی رائے لے کر ایک اچھا، موثر لیکن زمہ دارانہ قانون تیار کر یں۔ یہ سول کیس ہو نہ کہ کرمنل ۔تجویز ہے کہ اس مجوزہ ہتک عزت اور ازالی حیثیت عرفی کے قانون کو کھلی بحث کے لیئے جاری کیا جائے تاکہ آزادی اظہار پر ناروا قدغن بھی نہ لگے اور شہری بھی شر اور نفرت سے محفوظ رہیں اور ھتک کرنے والے کوانصاف کے کٹہرے میں لاکر موثر داد رسی پاسکیں۔امتیاز عالم، کالم نگار، تجزیہ کار، مدیر