nakafi hein lafazian

کارپوریٹ میڈیا، سب چلتا ہے

تحریر: شکیل بازغ

کارپوریٹ میڈیا کا کوئی ایک مذہب یا فرقہ نہیں ہوتا۔ یہ سب کے عقائد کو صحیح جان کر انکی ترجمانی کرتا ہے۔ مکتبہءِ فکر، فکرِ واحد ہے جبکہ ملغوبہءِ افکار میڈیا ہے۔ میلاد مناتا ہے محرم میں ماتم کا بھی قائل ہے۔ ہندووں کی ہولی اور پوجا پاٹ کا بھی قائل۔ سکھوں کی مذہبی رسومات بھی پسند، عیسائیت کا پرچار بھی کرگزرتا ہے۔ قران کا پیغام بھی عام کرتا ہے بھجن بھی گاتا ہے۔ یہ نہ تین میں نہ تیرا میں۔ ماحول دیکھتا ہے۔ ماحول بناتا ہے۔ حج ہوتو مسجد الحرام جا سجدہ کرتا ہے۔ بتوں کی پوجا کے دن ہنومان کے مندر جا پہنچتا ہے۔ چرچ کلیسا میں بھی گہرے تعلقات ہیں۔

عشق قاتل سے بھی، مقتول سے ہمدردی بھی

یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟

سجدہ خالق کو بھی، ابلیس سے یارانہ بھی

حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟(علامہ اقبال)

ادھر بھی ادھر بھی۔۔۔۔آدھے تیتر، آدھے بٹیر۔۔۔۔توحید کا مبلغ بھی۔۔۔کفروشرک کے نظریہءِ باطل بین المذاہب ہم آہنگی کا پرچارک بھی۔ حق کو باطل اور باطل کو حق میں ضم کرکے کڑاہی میں ڈال کر چمچہ ہلاکر کھچڑا بنا لیتا ہے۔ ایسا کیوں کبھی سوچا؟

کارپوریٹ میڈیا دراصل عالمی نظریہءِ لادینیت (سیکولرازم) کے پھیلاو پر کاربند ہے۔ بھونڈا فلسفہءِ انسانیت جس میں انسان اہم ہے اسکے عقائد نہیں۔ جہاد کو قتل و غارت گری اور غیر انسانی فعل کہتا ہے۔ غیرت و حمیت کو جہالت کہتا ہے۔عقیدے کو خرافات کامجموعہ کہتا ہے۔ حق کو باطل اور باطل کو حق کہہ کر لوگوں کو مذہب کی اہمیت سے دور کرتا ہے۔ اس سب کے پیچھے اسکا ایک ہی فلسفہ ہے سب انسان برابر ہیں۔ جبکہ قران نے چند کو روشنی، دیگر کو اندھیرے سے تشبیہ دی، چند کو اہل علم دیگر کو جہلاء بتاتا ہے۔ اور یہ بھی کہ دونوں برابر نہیں۔ لیکن کارپوریٹ میڈیا کیلئے سب برابر ہیں۔ یاد رکھیں جب تک مسلک مذہب کی بحث جاری ہے مذہب زندہ ہے۔ اور جب مسلک مذہب عقائد کی بحث کی حوصلہ شکنی ہوگی تب سمجھو لادینیت کیلئے میدان صاف ہورہا ہے۔ لادینیت (سیکولرازم) مادیت پرستی و ابلیسیت کا نظریہ ہے جو انسان کو لوٹ مار کے ذریعے مادیت کا حریص بنا کر دجالیت کو فروغ دے رہا ہے۔ جس میں سراسر مفادات عالمی وسائل پر قابض دجال کے پیروکار zionists کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہشتگردی کی تعریف بدل گئی۔ عقیدے مٹ چکے، دلوں سے قران کے نقوش مٹ رہے ہیں۔ لوگ اللہ کے احکامات پر انفرادی یا مجموعی عقل کی پرستش کو افضل جاننے ماننے لگے ہیں۔ شریعت کی اتباع کو اکیسویں صدی کی جدیدیت کا طعنہ دے کر ٹھکرا رہے ہیں۔ خود قران کی آیات کا یقین (نعوذ باللہ)دلوں میں کم ہورہا ہے۔ ہماری تہذیبیں عالمی تہذیب میں ضم ہورہی ہے۔ دنیاوی چکاچوند میں گُم ہونے کی ترغیب زوروں پر ہے جبکہ فقیری کو انسان کیلئے وبال قرار دیا جارہا ہے۔ اور شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ انسان جہنم کا ایندھن بنیں۔ کارپوریٹ میڈیا تو ابلیس کا ہتھیار ہے۔ لیکن چند اہل ایمان ہیں جو آج بھی قدامت پسندی اور اللہ کی حاکمیت کے مبلغ ثابت قدموں ڈٹ کرکھڑے ہیں۔

درویش سے پوچھا اس “ملٹی ٹیلنٹڈ” بارے کیا حُکم ہے جو ہر مسلک ہر عقیدے ہر مذہب کو صحیح جانتا ہے ؟ بولا۔ نِرا خبیث ہے ۔۔۔ارے وہ جنتی فرقہ ان سب سے الگ ہے انہی سب میں سے جو عشق ادب جہاد اتباع اور اللہ کی رسی (قران و حدیث) کا مضبوطی سے قائل ہوگا پورے کا پورا دین میں داخل ہوگا وہی فرقہ جنت جائیگا۔ اور وہ فقیر منش ہے۔(شکیل بازغ)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں