تحریر: سبطین مہدی
کرونا،کرونا،کرونا نے تو خلق خدا کے ناک میں دم کر رکھا ہے ہر پاکستانی عام و خاص کی زبان پر اس وائرس کے لئے بدعائیں ہیں لیکن اہل مغرب ہیں جو بدعائیں نہیں دے رہے بلکہ اس کی روک تھام کے لئے ویکسین کی تیاریوں میں مشغول ہیں۔۔لیکن ہم ہیں کہ کورونا وائرس کو ماننے کو تیار ہی نہیں میری ایک خواہش تھی کہ پاکستانی عوام کو ایک ایسا حکمران ملے جو پاکستانی عوام کی ذہنیت اور شعور کے مطابق بات کرے،اب جب سے موجودہ حکومت آئی ہے اللہ نے میری خواہش کے مطابق پاکستانی عوام کو وزیراعظم سمیت ایسی کابینہ سے نوازا ہے جو ہو بہو پاکستانی عوام کا چہرہ ہے۔۔.
پاکستان میں کورونا وئراس کا پہلا کیس 27فروری کو سامنے آیا تھا تو میرے وزیراعظم نے میڈیا کے سامنے آ کر عوام کو غیر ذمہ دارانہ دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ “کورونا وائرس ایک قسم کا فلو ہے”جو چند دنوں کے بعد خودبخود ٹھیک ہو جاتا ہے اور اس فلو سے مرنے والوں کی تعداد پاکستان میں صرف ایک فیصد ہے۔میرے وزیراعظم کے اس بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی عوام نے طبی ماہرین کی جانب سے دی گئیں تمام تر احتیاطی تدابیر کو ہوا میں اڑا دیا گویا حکومت اور عوام ابتدائی دنوں سے ہی اس ظالم وائرس سے لڑنے کے لئے ایک پیج پر ہیں۔۔میرے وزیراعظم اور موجودہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وائرس کے ابتدائی ایام میں ہی عوام کو شش و پنج میں مبتلا نہ کیا جاتا اور حکومت کی اولین ترجیح احتیاطی تدابیر پر عمل کروانا ہوتا،لیکن چند دن گزرے تو پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں خاصہ اضافہ ہوا تو حکومت نے دو ماہ کے لئے لاک ڈاون کا عندیہ دے دیا یہ ایسا لاک ڈاون تھا جس سے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا اور ہم لاک ڈاون کے ثمرات بھی حاصل نہ کر سکے۔۔
جب پاکستان میں اموات کا سلسلہ شروع ہوا تو میرے وزیراعظم نے کورونا وائرس کے متعلق جو پہلے پیش گوئی کی تھی کہ یہ ایک قسم کا فلو ہے “یوٹرن”لیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک قسم کی وبا ہے جو بہت جلد ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتی ہے اور اس میں اموات بھی بہت ساری ہو رہی ہیں۔۔اب یہاں سوال یہ ہے کہ اس میں حکومت کی ذمہ داری کے مطابق کورونا وائرس سے نمنٹنے کے لئے موثر اقدامات کئے جاتے،میں نے اپنے ایک دیگر کالم میں بھی ذکر کیا تھا کہ اگر پاکستانی حکومت نے کورونا کے ابتدائی مراحل میں موثر اقدامات نہ کئے تو پاکستان کو بھاری اٹھانا پڑے گا۔
حکومت نے بھی اپنے فرائض اور ذمہ داری کو ہوا میں اڑاتے ہوئے،جبکہ پہلے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اور اموات کم تھی تو لاک ڈاون کر دیا لیکن اس وقت پاکستان کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اور اموات کی وجہ سے پاکستان دنیا کاچوتھا ملک بن چکا ہے،اور اب موجود حکومت اپنی نا اہلی کو چھپانے کے لئے بیان بازی کر رہی ہے کہ ملک اب اس سے زیادہ لاک ڈاون کا متحمل نہیں ہو سکتا،اب ان عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ جب کورونا سے اموات نہیں ہو رہی تھی تو لاک ڈاون کر دیا لیکن اب روزانہ سو سے زائد افراد اس ظالم وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ حکومت اب بھی ہوش کہ ناخن لیکر پاکستان میں دو ہفتوں کے لئے سخت کرفیو نافذ کرنا چاہیے تاکہ اس وائرس کا اثر تو کم ہو سکے.
حکومت کی دیگر ذمہ داری یہ تھی کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے صحت کے شعبہ کو بہتر اور ایکٹو کیا جاتا،لیکن حکومت اس معاملے میں بھی ناکام نظر آئی،آپ قارئین باخوبی جانتے ہیں پنجاب میں اس وقت وائرس کے مریضوں کو اسپتال میں بیڈ نہیں مل رہے اور جن کو سانس لینے میں شدید دشواری آ رہی ہے انہیں وینٹی لیٹر تک میسر نہیں ہیں،اگر پرائیوٹ اسپتالوں کی بات کی جائے تو ان کی حالت زار کچھ ایسی ہی ہے،لیکن اس وائرس نے پاکستان میں صحت کے مسائل اور شعبہ صحت کی تمام نا اہلیوں کو ثابت کر دیا ہے پنجاب میں ایک ایسی خاتون کو وزیر صحت بنا رکھا ہے جن سے معذرت کے ساتھ!خود چند قدم نہیں چلا جا سکتا اور چند ووٹوں کی خاطر ان کو وزارت صحت سے نواز رکھا ہے،صوبہ پنجاب میں ایک ایکٹو بندہ کو وزیر صحت ہونا چاہیے تھا جو صوبہ پنجاب میں شہر لاہور کے علاوہ دیگر شہروں کا معائنہ کرتا،لیکن یہاں معاملہ الٹ دیکھنے کو مل رہا ہے اور محترمہ اپنی پاک دامنی کو ظاہر کرنے کے لئے آئے روز پریس کانفرس کرتی دیکھائی دیتی ہیں.
اس کے بعد سب سے بڑی ذمہ داری عوام اور ڈاکٹرز کی ہے لیکن ڈاکٹروں نے اس مشکل وقت میں اپنے مقدس پیشے کے ذریعہ عوام کا خون چوسنا شروع کر دیا ہے ناجائز طور پر رقم کی وصولیاں کی جا رہی ہیں اگر کوئی کرونا سے یا کسی دیگر بیماری سے انتقال کرتا ہے تو ڈاکٹر میت کو لواحقین کو دینے کے لئے لاکھوں روپے کی ڈیمانڈ کرتے نظر آتے ہیں،اگر عوام کی بات کی جائے تو عوام کو شعور دینا بھی حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن ابتدائی دنوں میں عوام کو کہا گیا کہ یہ ایک قسم کا فلو ہے تو عوام نے اس وقت سے لیکر ابتک احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کر کے نقصان اٹھایا ہے، اور اس بے احتیاطی کی وجہ سے تقریبا 3200 سے زائد افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔
اگر بات کی جائے ہمارے حکمرانوں کی تو انہوں نے اپنی ذمہ داری صرف میڈیا پر آکر پوری کی ہے وہ بھی عوام کی طرح ہی ثابت ہوئے ہیں اس وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے انہوں نے بس میڈیا کا سہارا لیا ہے دو چار پریس کانفرنس کرتے ہیں اور وقاقی حکومت صوبہ سندھ کی نا اہلیوں اور غلط پالیسوں پر لعن طعن کرتی یے تو صوبہ سندھ وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتی ہے،خدا کے لئے مشکل وقت ہے حکومت کو چاہئے کہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے اپنی اپنی ذمہ داری کو انجام دیتے ہوئے عوام کا سوچیں،پاکستان کا سوچیں۔۔(سبطین مہدی)۔۔