تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،تازہ ترین انکشاف ہوا ہے کہ امریکا میں کووڈ 19کی مزید 3نئی علامات کی شناخت کی گئی ہے جس میں ناک کا بہنا یا بند ہوجانا، متلی اور ہیضہ شامل ہے۔اس سے پہلے جو فہرست تیار کی تھی اس میں صرف بخار، کھانسی، سانس لینے میں مشکلات، ٹھنڈ لگنا، ٹھنڈ لگنے سے مسلسل کپکپی، مسلز میں درد، سردرد، گلے کی سوجن اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی کو کووڈ 19 کی علامات قرار دیا گیا تھا۔نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار افراد میں اس مرض کی علامات اوسطاً 5 دن میں نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں۔اس بیماری کی علامات کی فہرست میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور امریکا کے اہم ترین طبی ادارے سینٹرز فار ڈیزیز پریونٹیشن اینڈ کنٹرول (سی ڈی سی) نے حال ہی میں 3 نئی علامات کو فہرست میں شامل کرلیا ہے۔سی ڈی سی کے مطابق کووڈ 19 کے شکار افراد میں متعدد اقسام کی علامات کا مجموعہ نظر آتا ہے اور ہر کیس میں بیماری کی شدت مختلف ہوسکتی ہے۔
کورونا کے حوالے سے کہانیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں، لگتا ایسا ہی ہے کہ یہ پورا سال ہم کورونا،کورونا کرتے ہی گزاریں گے۔۔ باباجی فرمارہے تھے کہ کورونا بقراعید کے فوری بعد ختم ہونے کے زیادہ چانسز ہیں، جب باباجی سے اس کی وجوہات پوچھنے کی کوشش کیں کہ وہ کس بنیاد پر اتنا بڑا انکشاف کررہے ہیں تو باباجی نے ہماری طرف مسکرا کر دیکھا ،جیب سے سگریٹ کی ڈبی نکالی، ڈبی میں سے سگریٹ نکالی، دوسری جیب سے ماچس کی ڈبی نکالی، پھر ڈبی سے تیلی نکالی، سگریٹ منہ کو لگایا، تیلی کو رگڑا لگایا، سگریٹ سلگایا،لمبا کش لگایا، دھوئیں کو اپنی ’’چانپوں‘‘(جسے عرف عام میں سینہ کہاجاتا ہے) میں گھمایا اور آہستہ آہستہ ناک کے نتھنوں اور منہ سے دھویں کے چھلے ہوا میں چھوڑنے لگے۔۔ ہم نے اپنا سوال پھر دہرایا، لیکن باباجی نے ہماری گزارش بالکل اسی طرح نظر انداز کردی جیسے حکومت نے غریب عوام کی مہنگائی سے نکلنے والی چیخوں کو یکسر نظرانداز کررکھا ہے۔۔ہماری کوشش ہوگی کہ باباجی سے اس سلسلے میں کچھ مزید اگلوانے کی کوشش کریں۔۔جیسے ہی ہم کچھ پتہ لگا ہم ضرور آپ لوگوں سے شیئر کریں گے۔۔
کورونا سے بچنے کے لیے یوں تو کئی احتیاطی تدابیر کی ہدایات کی جاتی ہیں، اس میں سے ایک سینٹائزر کا استعمال بھی ہے۔۔امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ہینڈ سینی ٹائزر کے اندھا دھند استعمال پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ہی قسم کے سینی ٹائزر مفید نہیں ہوتے بلکہ کچھ مضر صحت بھی ہوتے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ملک میں زیر استعمال ایک میکسیکن کمپنی کے 9 سینی ٹائزرز کو غیر معیاری قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کردی ہے اور کمپنی کو تمام اسٹاک واپس اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ایف ڈی اے نے ان پروڈکٹس میں میتھانول کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ جن سینی ٹائزرز میں میتھانول کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہو اس سے متلی، الٹی، سر درد، دھندلا دکھنا، بینائی کا کھو جانا، مرگی کے دورے اور کوما ہو سکتا ہے اور اعصابی نظام پر شدید مضر اثرات ہوسکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں ہینڈ سینی ٹائزر کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے تاہم پروڈکٹ استعمال کرنے سے قبل صارفین اس میں شامل اجزا اور ان کے تناسب کو نہیں پڑھتے اور نقصان اٹھا لیتے ہیں۔ سینی ٹائزر ہمیشہ اچھی اور قابل بھروسہ کمپنی کا خریدیں اور کوشش کریں سینی ٹائزر صرف وہاں استعمال کریں جہاں ہاتھوں کو بیس سیکنڈ تک دھونے کے لیے صابن دستیاب نہ ہوں۔
اب ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہمارے یہاں عوام کو سینٹائزر کے استعمال کا درست طریقہ معلوم نہیں۔۔کورونا وائرس سے بچنے کے لیے لوگ سینی ٹائزرز کا استعمال کر رہے ہیں لیکن عموماً لوگ ہاتھوں پر سینی ٹائزر لگا لینا کافی سمجھتے ہیں۔ تاہم اب ماہرین نے اس طریقے کو غلط قرار دے دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھوں پر سینی ٹائزر لگا لینا کورونا وائرس سے بچنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ وائرس کے خاتمے کے لیے سینی ٹائزر کو ہاتھوں پر 30سیکنڈز تک رگڑنا لازمی ہے۔امریکی محکمہ انسداد امراض کے سائنسدانوں کی طرف سے کی گئی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہاتھوں پر صرف سینی ٹائزر لگا لینے سے وائرس کا خاتمہ بہت کم ہوتا ہے۔چنانچہ جس طرح صابن کے ساتھ ہاتھ دھوتے ہوئے 20سے 30سیکنڈ تک صابن کو ہاتھوں پر رگڑنا ضروری ہے، اسی طرح سینی ٹائزر کو بھی ہاتھوں پر رگڑنا ناگزیر ہے۔ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے دو طرح کے سینی ٹائزر استعمال کیے۔ ایک میں 80فیصد ایتھنول تھی اور دوسرے میں 75فیصد آئسوپروپائل الکوحل۔ 30سیکنڈ تک ہاتھوں پر رگڑنے سے دونوں کے نتائج یکساں موثر آئے۔
آپ لوگ کورونا کے مریضوں کے قصے تو پڑھتے ہی رہتے ہوں گے۔۔سوئیڈن کے ایک کورونا مریض کی سچی کہانی بھی سن لیجئے۔۔سوئیڈن کے 70 سالہ مائیکل فلور اسپتال میں دو ماہ تک کورونا کے خلاف زندگی اور موت کی جنگ لڑتے رہے اور فتح حاصل کی لیکن جب اسپتال نے بل دیا تو مضبوط اعصاب اور طاقتور امیون سسٹم والے شخص کے چھکے چھوٹ گئے۔ مائیکل فلور نے 70 سال کی عمر میں کورونا وائرس کو بہادری سے شکست دینے میں کامیاب رہے، ان کے پھیپھڑے دن بدن کمزور ہوتے گئے اور خون میں کلاٹنگ کے باعث 6 ہفتے تک وینیٹی لیٹر پر رہے، ایک موقع پر ڈاکٹرز نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ کو آخری ملاقات اور دیدار کا بھی کہہ دیا تھا۔خوش قسمتی سے مائیکل کی حالت غیر متوقع طور پر سنبھلنے لگی اور وہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیت گئے، طبی عملے نے ان کی صحت یابی کو معجزہ قرار دیا۔ وہ دو ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہے جو سوئیڈن کے کسی اسپتال میں زیر علاج رہنے کا طویل ترین دورانیہ ہے۔کسی کرشمے کی بدولت صحت یابی پانے والے مائیکل فلور کو اس وقت دھچکا لگا جب ان کے گھر 181 صفحات پر مشتمل اسپتال کا بل پہنچا، جس کے ذریعے انہیں اسپتال میں 11 لاکھ 22 ہزار اور 503 ڈالرز کا بل ادا کرنے کا کہا گیا جو کہ پاکستانی روپوں میں 18 کروڑ 72 لاکھ کی رقم بنتی ہے۔مضبوط اعصاب والے مائیکل فلور پر اسپتال کا بل بجلی کی طرح بن کر گرا اور ان کے دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہوگئیں جس پر انہیں پھر اسپتال لایا گیا تاہم ابتدائی طبی امداد کے بعد وہ بہتر محسوس کرنے لگے۔ مائیکل فلور کا کہنا ہے کہ بل دیکھنے کے بعد مجھے زندہ رہ جانے پر اب افسوس ہو رہا ہے۔
اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔ دوسروں کے درد مٹانے والے بن جاؤ، اللہ تمہارے درد مٹادے گا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔