corona or aik sahafi ki aap beti

کورونا اور ایک صحافی کی آپ بیتی۔۔

تحریر: اسلم قائم خانی۔۔

یہ میرابھتیجاذیشان ایوب ہے جسے پانچ روزقبل معمولی بخارہوا اورپھردیکھتے ہی دیکھتے اس کی حالت بگڑتی چلی گئی۔۔اسے فوری طورپردوبڑے سرکاری اسپتالوں اور تین نجی اسپتالوں میں لے جایا گیا جہاں انہوں نے مریض کولینے سے انکارکردیا۔۔ پھرناظم آباد کے ایک بڑے معروف نجی اسپتال نے اس کو ایڈمٹ کرکے آئی سی یو میں رکھ دیا(یہ الگ داستان ہے کہ کوروناٹیسٹ۔گردن توڑبخاروغیرہ وغیرہ کے نام پر ایک لاکھ روپے سے زائد جمع کرانے پڑے)ذیشان قائم خانی دوسرے روزہوش میں آیاتو انکشاف ہوا کہ وہ بخارہوجانےکے بعدٹی وی پرکورونا سے متعلق خبریں اورگھروں سے کوروناکے مریضوں کو خطرناک مجرموں کی طرح پولیس کے کڑے پہرے میں اٹھاتے دیکھ کربہت خوف زدہ ہوگیاتھااوراسی کیفیت میں اس کی حالت بگڑگئی ذیشان کے دوستوں کابھی کہناتھاکہ وہ دوروزسے رابطہ کرنے پرباربارکہتا تھاکہ مجھ سے مت ملناتم بھی مرجائوگے کیونکہ شاید مجھے کورونا ہوگیاہے اوراگرحکومت کوپتہ چلا تومجھے گھر سے اٹھالیاجائے گااورمیری لاش بھی گھروالوں کونہیں ملے گی ۔۔۔۔۔۔ تاہم نجی اسپتال میں ذیشان کی جان بچائی گئی اورصرف کوروناٹیسٹ اوررپورٹ کی مد میں نجی اسپتال نے ایک روزمیں ساٹھ ہزارسے زائد وصول کرلیے جبکہ دیگر اخراجات الگ ۔۔۔ اب اس کادوسرودردناک پہلو یہ ہے کہ میراچھوٹابھائی اورذیشان کاوالد ایوب قائم خانی کینسرکامریض ہے جس کادوروزقبل آپریشن ہونا ضروری تھا وہ نہ ہوسکا کیونکہ بیٹے کی حالت کی وجہ سے میرے بھائی ایوب کی طبعیت بھی ابھی تک بہت خراب ہے ۔۔۔ دوسرے یہ کہ اس ساری صورت حال میں ہم نے کوشش کی کہ کہیں سے ذیشان کاکوروناٹیسٹ سرکاری طورپرکرالیاجائے لیکن سندھ حکومت کی جانب سے روزانہ سیکڑوں ٹیسٹ کرانے کے دعووں کے باوجود تمام ترکوششوں کے بعد بھی کہیں بھی کوروناکے مفت سرکاری ٹیسٹ کی سہولت کاایڈریس نہ مل سکا جبکہ اس دوران بھائی کا کینسر کے آپریشن سے قبل کوروناٹیسٹ بھی دس ہزارروپے کی لاگت سے تین روزقبل نجی لیبارٹری سے کرایا گیا ۔۔۔۔ ساری صورتحال بہت افسوسناک ہے کیاحکومت کوغورنہیں کرناچاہئے کیونکہ ذیشان جیسے ناجانے کتنے نوجوان اس وقت اسی کیفیت سے گزر رہے ہونگے کیایہ خوف کا ماحول ختم کرنے اور غریب لوگوں تک کوروناکے مفت ٹیسٹ تک رسائی کویقینی نہیں بنانا چاہیے ۔۔۔کیاساری سرکاری جدوجہد صرف عوام کو نفسیاتی مریض بنانے اور مارکیٹیں وکاروبارکھولنے اوربندکرنے کے اعلانات تک محدود رہے گی ۔۔۔ کیاایسی صورتحال میں حکومتوں کے اقدامات کو موثرعوامی حمایت حاصل ہوسکتی ہے ؟؟؟؟ میراخیال ہے کہ قطعی نہیں ۔۔۔۔ سرکارکوزمینی حقائق کومدنظررکھ کرفیصلے کرنے چاہئیں کیونکہ اگرایسانہ ہواتوکوروناکی وباتوشاید ختم ہو جائے لیکن اس کے منفی اثرات اورپیداہونے والے خطرناک نفسیاتی مسائل معاشرے کوکئی سال تک بھگتنا ہوں گے ۔۔۔۔ مرشد زراسوچئے خداراعام آدمی کے درد اورتکلیف کااحساس توکیجئے ۔۔۔۔(اسلم قائم خانی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں