تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو، کورونا وائرس کی تیسری لہر نے ماحول کو ’’لیروں لیر‘‘ کرنا شروع کردیا ہے۔۔ پبلک ٹرانسپورٹ، ٹرینیں، بازار، تعلیمی اداروں سمیت سب کچھ متاثر ہورہا ہے اور نت نئی پابندیاں سامنے آرہی ہیں۔۔غریب اور مڈل کلاس طبقہ کو جھولیاں اٹھااٹھاکر کوروناکوبددعائیں دے رہا ہے۔۔ ماہرین کی ایک عالمی تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ دھوپ سے کورونا وائرس کا خاتمہ ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تیزی سے ہوتا ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟ گزشتہ سال دو الگ الگ تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ دھوپ میں شامل بالائے بنفشی (الٹراوائیلٹ) شعاعیں 10 سے 20 منٹ میں کورونا وائرس کا خاتمہ کردیتی ہیں۔تازہ مطالعے میں ان دونوں تحقیقات کا آپس میں موازنہ کرنے کے بعد بتایا گیا ہے کہ اصل سے ملتے جلتے مصنوعی حالات میں الٹراوائیلٹ شعاعوں سے کورونا وائرس کا خاتمہ، سابقہ اندازوں کے مقابلے میں آٹھ گنا تیزی سے ہوا۔اصل انسانی لعابِ دہن میں بھی یہ رفتار ہمارے پچھلے اندازوں کی نسبت 3 گنا زیادہ رہی تھی۔واضح رہے کہ الٹراوائیلٹ شعاعوں کی دو اقسام ہیں: ’’یو وی اے‘‘ اور ’’یو وی بی‘‘ (UV-B)۔ یہ دونوں ہی زمین تک پہنچنے والی دھوپ میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں۔ان دونوں تجربات میں ’’یو وی بی‘‘ شعاعوں کے کورونا وائرس پر اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا کیونکہ یہ اپنی وائرس اور جراثیم کش خصوصیات کی بناء پہلے ہی پر مشہور ہیں۔حالیہ تحقیق کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ دھوپ سے کورونا وائرس کا تیز رفتار خاتمہ سابقہ اندازوں کے مقابلے میں 3 تا 8 گنا تیز رفتار ثابت ہوا ہے۔فی الحال ماہرین نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہے، لیکن انہیں شبہ ہے کہ اس معاملے میں کم توانائی والی ’’یو وی اے‘‘ شعاعوں کا کردار بھی اہم ہوسکتا ہے جسے کھنگالنے کی اشد ضرورت ہے۔یہ تحقیقات نہ صرف کورونا وائرس کا پھیلاؤ قابو میں رکھنے، بلکہ مستقبل میں دیگر وائرسوں اور جرثوموں کو مؤثر طور پر ختم کرنے میں بھی اہمیت کی حامل ہوں گی۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق رات میں ایک گھنٹہ اضافی نیند سے کورونا میں مبتلا ہونے کے خطرات کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔طبی جریدے ’بی ایم جے نیوٹریشن، پروینشن اینڈ ہیلتھ‘ میں حال ہی میں شائع مطالعے سے کورونا پر ہونے والی تحقیق میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اس مطالعے میں ایسے 2800 سے زائد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا جو اس وبا کے آغاز سے تاحال کورونا کا سامنا کر رہے ہیں۔تحقیق میں شامل جن ہیلتھ کیئر ورکرز کو رات میں سونے کے لیے ایک گھنٹہ اضافی وقت دیا گیا ان میں کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہوگیا جب کہ وہ ورکرز جو گہری نیند سونے میں ناکام رہے ان میں وائرس سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے۔اس نئی تحقیق کے بارے میں ’اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی ویکسنر میڈیکل سینٹر‘ میں ’سلیپ میڈیسن‘ کے ماہر ڈاکٹر اسٹیون ہولفنگر کا کہنا ہے کہ نیند میں کمی سے انسانی جسم بہت سے مسائل کا شکار ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے ہیلتھ ورکرز میں کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تاہم اس بات کو مزید ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔یاد رہے کہ اسی نوعیت کی ایک تحقیق گزشتہ سال ’یو ایس نیشنل لائبریری آف سائنس‘ میں شائع ہوچکی ہے جس میں کورونا وائرس کو چین کے تناظر میں دیکھتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ کورونا میں مبتلا ہونے والے ایسے افراد جنہوں نے اس بیماری کا شکار ہونے سے ایک ہفتے قبل بھرپور نیند نہیں لی تھی ان کے جسم میں اس وائرس نے بہت نقصان پہنچایا۔محققین کے مطابق انسانی جسم میں سونے اور جاگنے کے چکر (سائیکل) میں اہم کردار ادا کرنے والے ہارمون ’میلا ٹونن‘ کا ہاتھ بھی ہوسکتا ہے جس سے کووڈ 19 وائرس کو توڑنے میں مدد مل سکتی ہے کیونکہ بھرپور نیند انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ہمارا جسم انفیکشن سے لڑتے ہوئے ایک پروٹین ’سائٹو کنز‘ خارج کرتا ہے جس سے نیند آتی ہے اور بھرپور نیند نہ صرف ہمارے مدافعتی نظام بلکہ ہماری زندگی کے معیار کو بھی بہتر بناتی ہے تاہم اس تحقیق میں مزید پیش رفت جاری ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے رمضان المبارک کے حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کردیں۔این سی او سی کے مطابق تراویح کا اہتمام مساجد، امام بارگاہ کے احاطے میں کیا جائے، شہری سڑکوں، فٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے گریز کریں، مساجد، امام بارگاہوں میں وضو کرنے پر پابندی ہوگی، نمازی حضرات گھر سے وضو کرکے مسجد، امام بارگاہ آئیں جب کہ نمازی وضو کرتے وقت صابن سے 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھوئیں۔مساجد، امام بارگاہوں میں قالین، دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، نماز فرش پر ادا کی جائے گی اور فرش کو کلورین ملے پانی سے دھویا جائے، شہری مسجد میں گھر سے جائے نماز ساتھ لانے کو ترجیح دیں، 50 سال سے زائد العمر، بچوں کو مساجد، امام بارگاہ نہیں آنا چاہئے جب کہ فلو، کھانسی میں مبتلا نمازیوں کو مساجد، امام بارگاہ نہیں آنا چاہیے اور نمازی حضرات ماسک پہن کر مسجد، امام بارگاہ آئیں۔شہری مساجد، امام بارگاہوں میں مجمع لگانے سے گریز کریں، صف بندی کے دوران نمازیوں کے مابین 6 فٹ فاصلہ رکھا جائے، نمازیوں کی سہولت کے لیے صفوں میں فاصلہ رکھ کر نشانات لگائے جائیں، کورونا کی موجودہ صورتحال میں متعکفین گھر پر اعتکاف کریں، مساجد، امام بارگاہوں میں سحر و افطار کا اہتمام نہ کیا جائے۔مساجد، امام بارگاہ انتظامیہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے کمیٹی تشکیل دیں، مساجد، امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو مشروط اجازت دی جا رہی ہے، مساجد، امام بارگاہ کو اجازت ایس او پیز پر عمل درآمد سے مشروط ہے، ایس او پیز پر عدم عمل درآمد، کیسز بڑھنے پر پالیسی پر نظر ثانی ہو گی جب کہ حکومت شدید متاثرہ علاقوں کے لیے پالیسی میں تبدیلی کی مجاز ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ان دنوں میں جن لوگوں کی شادیاں ہورہی ہیں وہ بہت ہی خوش قسمت ہیں، پیسے بھی بچ گئے،بیوی بھی مل گئی اور سب سے اہم بات، باہر نکلنے پر بھی پابندی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔