تحریر: سید عارف مصطفیٰ
کورونا کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال کسی قدر خراب تو ضرور ہے لیکن حددرجہ تشویشناک ہرگز نہیں …کیونکہ یہاں پہ اسکی ہلاکت خیزی کا تناسب حیرت انگیز حد تک کم ہے جو کہ نہایت اطمینان کی بات ہے … اس عرصے میں دنیا کے زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک کے افراد اپنے پیاروں کے جنازے دیکھ دیکھ کر تھک چکے ہیں اور اگر ہمارے پیارے ہم وطن مناسب طور پہ احتیاطی تدابیر پہ عمل پیرا ہوجائیں تو یہ صورتحال بہت زیادہ قابل اطمینان بھی ہوسکتی ہے ۔۔۔
کورونا وائرس کے حوالے سے یوں تو بہت ٹینیکل باتیں ہوچکی ہیں لیکن اعداد و شمار کی بنیاد پہ اس جانب عالمی سطح کا جائزہ لینا بھی بہت ضروری ہے۔۔۔ اس وقت عالمی سطح پہ 200 ممالک سے لیئے گئے ڈیٹا کے مطابق کورونا کے متاثرہ مریضوں کی تعداد 2,008,164 ہے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد 127,147 ہے یوں یہ تناسب چھ اعشاریہ تین فیصد ہے جبکہ صحتیاب ہونے والے 486,247 افراد ہیں اور یوں شفایابی کا فیصدتناسب 25.9 ہے اور کورونا کے حوالے سے عالمی شرح کے مقابلے میں پاکستان کی شرح اموات دو فیصد سے بھی کم یعنی 8۔1فیصد اور شرح صحتیابی 24 فیصد سے کچھ بہترہے ۔۔۔ یوں عالمی سطح کی شرح اموات کی نسبت پاکستان میں شرح اموات الحمدللہ تین گنا سے بھی کم ہے جبکہ ہم سے زیادہ بے احتیاط قوم بھی شاید ہی کوئی ہو البتہ نہانے دھونے اور صاف ستھرے رہنے کی ملک گیر عادت یہاں دوسرے بہتیرے ممالک سے کہیں زیادہ بہتر ہے
تاہم ہمارے پڑوس میں یعنی بھارت میں صورتحال خاصی تشویشناک ہے کیونکہ وہاں پہ کورونا سے اب تک کی شرح اموات تین اعشاریہ چارفیصد اور شرح صحتیابی کا تناسب 12 فیصد ہے جوکہ ہم سے تقریباؐ دوگنی زیادہ خراب صورتحال ہے۔۔۔ لیکن یہ بات بھی ہرگز نہیں بھولنا چاہیئے کہ بھارت کی آبادی ہم سے تقریباً چھ سات گنا زیادہ ہے جبکہ رقبہ 3 گنا بڑا ہے اور اس لحاظ سے وہاں آبادی کی گنجائی ہماری نسبت قریباً دوگنی ہے ۔۔۔ یہ بات یقینیسمجھیئے کہ اگر بھارت میں گئوماتا کے موترپلانے اور گوبر سے نہلانے والے اسی زور و شور سے سرگرم رہے تو وہاں اس نجاست نے ضرور بھارت میئا کی لنکا ڈھادینی ہےلہٰذا اب وہاں کےاہل علم کا یہ فرض ہے کہ وہ بہر صورت اس غلاظت سے اپنی قوم کو بچالیں ۔۔۔
کرونا کی تباہ کاریوں کے حوالے سے میں نے 14 اپریل کی شام تک کے جو اعداد و شمار لیئے تھے ذیل میں 200 میں سے40 اہم تر ممالک کا تقابلی جائزہ آپکی معلومات کے لیئے یہاں ذیل کے جدول کی روشنی میں پیش کردیا ہے اس کے بعد میں اگلے مضمون میں کورونا کے حوالے سے ؛ سازشی تھیوری ‘ پہ بھی کچھ لکھنے کا سوچ رہا ہوں بشرطیکہ پڑھنے والوں کو اس میں کوئی دلچسپی ہو ۔۔۔(سیدعارف مصطفی)۔