خصوصی رپورٹ۔۔
کور کمانڈر ہاﺅس حملے میں مبینہ مرکزی کردار سمجھی جانے والی خدیجہ شاہ نے آخر کار اپنی گرفتاری پیش کر دی ہے اور اس حوالے سے سینئر صحافی عمر چیمہ نے دعویٰ کیاہے کہ خدیجہ شاہ کی گرفتاری پیش کرنے کیلئے نجم سیٹھی نے ان کی فیملی کو آمادہ کرنے میں اہم کر دار ادا کیا جبکہ انہوں نے ممکنہ طور پر حکومت سے بھی نرمی کی یقین دہانی کی ہو گی ۔سینئر صحافی عمر چیمہ نے یوٹیوب پر اپنے وی لاگ میں دعویٰ کیا کہ خدیجہ کے شوہر جہانزیب بھی ضمانت کے کیس میں اندر ہیں،یعنی جب تک خدیجہ نہیں ملتی ان کے شوہر کو پولیس مہمان بننا پڑے گا، معاملہ یہاں تک پہنچ چکا تھا ، اس دوران پولیس نے جب ریکارڈ چیک کیا تو پتا یہ چلا کہ جہانزیب اشتہاری ہیں، ان پر 83 لاکھ روپے کا بوگس چیک کا کیس ہے ، انہوں نے پیمنٹ نہیں کی ہوئی تھی ، عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دیدیا تھا ، انہیں اثر و رسوخ ہونے کے باعث کسی نے پوچھا ہی نہیں۔
عمر چیمہ نے کہا کہ کراچی سے مجھے پتا چلا کہ وہاں پر بھی ان پر تین چار ایف آئی آر ز ہیں، انہوں نے چیک جمع کروائے لیکن وہ مسترد ہو گئے کیونکہ ان کے اکاﺅنٹ میں پیسے نہیں تھے ،کراچی میں خدیجہ نے اپنی کمپنی کیلئے ایک دفتر بنایا تھا جس میں شوہر سی ای او تھے ، وہاں کرایہ ادا نہیں کیا تو اس کا کیس الگ سے چل رہاہے کہ جگہ خالی کروائی جائے ، ایف آئی اے میں الگ سے کیسز چل رہے تھے ۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ خدیجہ کے سسر سرمد نے وعدہ کیا تھا کہ وہ منگل کے روز بہو کو پیش کریں گے ،پولیس نے دھمکی تھی کہ اگر پیش نہیں کرتے تو آپ کے بیٹے اور خدیجہ کے خاوند کو جیل بھیج دیا جائے گا جس کیس میں وہ اشتہاری ہیں ۔ سرمد نہیں چاہتے تھے کہ بیٹا جیل میں جائے اور بہو کی گرفتاری سے کم پر معاملہ ٹھیک ہوتے دکھائی نہیں دے رہا تھا ،تو پھر سے وہ غائب تھے ، پولیس ریڈ کر رہی تھی، اس دوران خواجہ طار ق رحیم ، جن کی ثابق نثار کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک آئی تھی ، وہ پی ٹی آئی میں بھی سرگرم ہیں، ان کے ہاں سے ایک گاڑی نکلی ، پولیس کو انفارمیشن تھی کہ خدیجہ شائد ادھر ہے ، جب گاڑی نکلی اور فالو کیا تو پتا چلا کہ اس گاڑی میں خدیجہ شاہ کے والد سلمان شاہ اور سسر سرمد موجود تھے ، پولیس نے کہا کہ آپ وعدہ کر گئے تھے کہ آپ منگل کے روز پیش کریں گے ، تو آپ نے خدیجہ کو پیش نہیں کیا ،آپ آج ہمارے مہمان بن جائیں، وہ انہیں سی سی پی او کے آفس لے گئے ، یہ وہیں بیٹھے ہوئے تھے تو ایک سینئر صحافی درمیان میں آئے اور انہوں نے خدیجہ شاہ کی گرفتاری کیلئے فیملی کو آمادہ کیا ،وہ اور کوئی نہیں بلکہ پی سی بی کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئر مین ہمارے پیارے نجم سیٹھی ہیں، ، ان کی مداخلت فیملی کو منانے کیلئے ہوئی جبکہ انہوں نے حکومت سے بھی ممکنہ طو ر پر نرمی برتنے کی کوئی ایشورٹی لی ہو گی،جس کے بعد خدیجہ کی گرفتاری ہوئی، خدیجہ شاہ کی لوکیشن کا علم صرف ان کی والدہ کو تھا اور وہ امریکہ میں موجود تھیں۔
عمر چیمہ نے کہا کہ خدیجہ شاہ گرفتار ہو گئی ہیں ، وہ سابق آرمی چیف جنرل آصف نوا ز جنجوعہ مرحوم کی نواسی ہیں، اسی طرح سلمان شاہ جو کہ سابق وزیر خزانہ بھی رہے ہیں اور شوکت عزیز کے ساتھ مشیر بھی رہے ہیں، یہ ان کی بیٹی ہیں ۔ان دنوں میں خدیجہ شاہ جتنی پی ٹی آئی کے حوالے سے ایکٹو تھیں اور ان پر الزام تھا کہ کور کمانڈر ہاﺅس توڑ پھوڑ میں وہ بھی ملوث ہیں جبکہ ان کا کہناہے کہ وہ ملو ث نہیں ہے لیکن وہ گرفتاری نہیں دے رہی تھیں، ان کو بچانے کیلئے لاہور کی اشرافیہ سرگرم تھی ، جب آپ ایلیٹ کلاس کا حصہ ہوتے ہیں تو آپ اپوزیشن میں بھی ہوں تو اتنا زیادہ فرق نہیں پڑتا کیونکہ حکومت میں بھی آپ کے دوست کلاس فیلوز ہوتے ہیں تو آپ کی کہیں نہ کہیں ہیلپ ہو جاتی ہے ،
خدیجہ شاہ کی گرفتاری کیلئے جب چھاپے شروع ہوئے تو ان کے شوہر جہانزیب امین اور ان کے والد سلمان شاہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ، ان کے خاوند نے اطلاع دی کہ وہ کہاں ہو سکتی ہیں ؟ اس اپارٹمنٹ پر ریڈ ہوئی تو خدیجہ شاہ دس پندرہ منٹ پہلے فرار ہو گئیں، وہ اپارٹمنٹ جہانگیر ترین کی بیٹی مہر ترین اور ان کے شوہر کا اپارٹمنٹ تھا، جن کے پاس انہوں نے پناہ لی ہوئی تھی حالانکہ عمران خان اور جہانگیر ترین اس وقت متضاد سمت میں کھڑے ہیں۔اس کے بعد جو کوششیں ہوئی، جہانگیر ترین اپنے تئیں ، عون چوہدری اپنے تئیں ، وزیراعظم ہاﺅس سے چیف سیکیورٹی آفیسر کی بھی ان کو بچانے کیلئے کالیں آتی رہیں، خدیجہ شاہ کے سسر سرمد وہ شہبازشریف کے دوست ہیں، شہبازشریف بھی اپنے لیول پر کوشش کر رہے تھے ، لیکن پتا چلا کہ زیر ٹالرنس پالیسی ہے ، اٹیک میں جو بھی شامل ہے اسے نہیں چھوڑا جائے گا ۔سرمد کی دو دن پہلے شہبازشریف سے ملاقات ہوئی ،اپنی بیٹی کیلئے پھر انہوں نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ، ان کو آرڈر کیئے کہ جو قانون کے مطابق ہے وہ کارروائی کی جائے ، چوہدری شجاعت بھی بہت سرگرم تھے ، وہ نکاح میں گواہ تھے ۔ انہوں نے اپنے لیول پر بھی کوشش کی لیکن انہیں بھی کامیابی نہ ملی ۔(خصوصی رپورٹ)۔۔