اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کے سابق مشیر ممتاز دانشور عرفان صدیقی کے خلاف درج کرایہ اداری ایکٹ کامقدمہ خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیاجس میں درخواست گزار کی استدعا کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا کہ مدعی متعلقہ تمام فریقین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔ جسٹس عامرفاروق کی جانب سے جاری تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سرکار کی طرف سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا کہ عرفان صدیقی کا مذکورہ جرم سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا ان کے خلاف مقدمہ کو خارج کر دیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ خارج ہونے کے بعد عرفان صدیقی کی درخواست پر مزید کارروائی نہیں ہو سکتی۔ یاد رہے کہ عرفان صدیقی کو 26جولائی کی رات قانون کرایہ داری ایکٹ کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور اگلے دن انہیں تھانہ رمنا پولیس نے ہتھکڑی لگا کر اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے وکلاءکی استدعا مسترد کرتے ہوئے عرفان صدیقی کو 14 روز ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا جبکہ اگلے روز اتوار کو انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں عرفان صدیقی کی استدعا کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا ہے کہ وہ ازالہ عرفی کا مقدمہ عدالت میں دائر کر سکتے ہیں اور اس سلسلے میں وہ اپنے وکلاءسےمشاورت کر رہے ہیں۔
کالم نگار کو قانونی چارہ جوئی کااختیارریکارڈ کا حصہ۔۔
Facebook Comments