aik din nadra ke sath

کرنل کی بیوی اور کورونا۔۔۔۔

تحریر: شعیب واجد۔۔

ہم عرصے سے دیکھتے آئے ہیں کہ ہرسال مئی اور جون میں وائرل فیور ،بیکٹیریل فیور اور ٹائیفائڈ عام ہوتے تھے۔لیکن اس سال ان وبائوں کی شرح کافی کم ہے۔۔پڑوس میں واقع میڈیکل اسٹور والے نے اس ضمن میں میری معلومات میں مزید اضافہ کیا۔۔بتایا کہ جو بھی وبا پھیلتی تھی،اسٹور پر اس کی دواؤں کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا تھا۔۔لیکن اس سال وائرل فیور ،بیکٹیریل فیور، ہیضہ اور ٹائیفائڈکے بجائے کورونا پھیلا ہوا ہے۔لیکن یہاں اس نے مزے کی بات یہ بتائی کہ اس صورتحال میں بھی اس کی دکان پر کورونا ریلیٹڈ دواؤں کی فروخت کی شرح بہت کم ہے۔یعنی مریض ندارد ۔۔

مجھے یاد ہے دو سال قبل گھر میں میری بچی کو وائرل فیور ہوا، اس کے بعد دوسری بچی بیمار ہوئی،پھر گھر کے دیگر افراد کو بھی اگلے دو تین ہفتوں کے دوران دوائیں کھانی پڑیں۔۔ان دنوں میں نے دفتر میں بھی بخار کی بنا پر لوگوں کو ایک دو روز کی چھٹی لیتے دیکھا۔ دوست بھی گھروں میں بچوں کے نزلہ کھانسی اور بخار کا عام زکر کرتے رہتےتھے۔۔

ان دنوں جب بھی کلینک جانا ہوتا تو مریضوں کی لائن لگی ہوتی۔۔لیکن یہ سب تو عام بات تھی جس کا سامنا ہم ہرسال ہی کرتے تھے۔ہمارے نیوز چینل میں اس طرح کی خبریں عام آتی تھیں کہ دنیا میں ہر سال ٹائیفائڈ سے پچیس لاکھ یا ہیضے اور ملیریا سے پچاس لاکھ لوگوں کی موت ہوجاتی ہے تو ایسی رپورٹس کو خبر تو کیا ٹکر میں بھی بمشکل جگہ ملتی تھی۔۔

ان چھوٹے موٹے امراض کے مقابلے میں آج کورونا کے مریضوں کی تعداد خاصی کم ہے۔جبکہ ہلاکتیں تو اور بھی کم ہیں تاہم اس مرض کو دنیا میں ‘کرنل کی بیوی’ سے بھی زیادہ توجہ حاصل ہوئی ہے۔۔کورونا کا خوف موضوع کے لحاظ سے بے نظیر ہے۔ایسا خوف اس سے پہلے کبھی نہ جنگوں میں دیکھا گیا۔نہ کسی وبائی اور قدرتی آفت سے ایسا خوف پھیلا۔

نظام شمسی کے اس آباد سیارے پر تاریخ میں پہلی بار ‘تمام’ کاروبار زندگی بند ہے۔وہ دنیا جو ارتھ آور کے موقع پر ایک گھنٹہ بھی نہیں رکتی تھی آج تین ماہ سے جامد پڑی ہے۔۔ان تین ماہ میں بحیثیت مجموعی بری خبریں کم آئی ہیں،وائرل ،بیکٹیریل فیور ،ہیضہ، ٹائیفائڈ اور دیگر امراض سے ہلاکتوں میں نمایاں کمی ہوچکی ہے۔دنیا میں جان لیوا حادثات کی شرح بھی گھٹ کر دس فیصد پر آگئی ہے۔اشیائے تعیشات کی فروخت بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ماحولیاتی آلودگی کم ہوئی ہے اور زرعی پیداوار بھی عمدہ ہورہی ہے۔۔

خیر۔۔عرض یہ کرنا تھا کہ کورونا کا خوف کھاتے ہوئے دنیا نے ‘میرٹ’ کے اصولوں کو نہیں اپنایا۔۔حد سےزیادہ خوف کھایا جس کے بیشتر نتائج بہرحال بہتر ہی نکلے۔۔تاہم اب یہ یقین کرلینا چاہییے کہ معاملہ اس سے کم گھمبیر تھا۔۔بہرحال جو ہونا تھا ہوگیا۔۔پبلک نے کورونا کو کرنل کی بیوی سمجھا۔۔اچھا کیا۔۔لیکن اب ہاتھ تھوڑا ہولا کرلینا چاہییے۔۔(شعیب واجد)۔۔

(مصنف کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں