لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہاہے کہ منتخب گورننگ باڈی نے ممبران کو ان کی گھروں کی تعمیر کے خواب کے وعدے کو عملی جامع پہناتے ہوئے آج صحافی کالونی فیز ٹو کے الاٹمنٹ فارمز جاری کردیئے ہیں جو ایک تاریخی کارنامہ ہے جس کے لیے ہم اللہ کی بارگاہ میں شکرگزارہیں۔ لاہورپریس کلب میں جرنلسٹس ہاﺅسنگ سوسائٹی فیز ٹو کے الاٹمنٹ فارمز جاری کرنے کے لیے تقریب منعقد کی گئی جس میں ممبران کی بڑی تعدا د نے شرکت کی ۔صدر ارشد انصاری ، نائب صدر امجد عثمانی ، سیکرٹری زاہد عابد ، فنانس سیکرٹری سالک نواز ، ممبران گورننگ باڈی عمران شیخ ، رانا شہزاد ، اعجاز مرز ا، محسن بلال ، عالیہ خان ، فاطمہ مختار بھٹی ، عابد حسین اور سید بدر سعید نے شرکت کی ۔ صدر ارشد انصاری نے خوشخبری سناتے ہوئے کہاکہ آج تاریخی دن ہے جس دن ہم اپنے وعدے میں سرخرو ہوئے ہیں۔ پنجاب جرنلسٹس ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن PJHF نے روڈاسے صحافی کالونی فیز ٹو کے لئے200 ایکٹر زمین ایکوائر کرلی ہے جس میں فیز ٹو کے تمام ممبران کو5 مرلہ کے پلاٹس دیئے جارہے ہیں جس کی زمین کی قیمت پنجاب حکومت کے ذمہ ہے جبکہ ڈوپلمنٹ چازجز کی مد میں فی مرلہ اڑھائی لاکھ روپے کے حساب سے ساڑھے بارہ لاکھ روپے پلاٹ کی قیمت ادا کرناہوگی۔ روڈا کے تحت رپورٹرزاور فوٹوگرافرزمیں تقسیم کا عجیب سسٹم متعارف کرایا گیا جس کے تحت رپورٹرز کو 7 مرلہ اور فوٹوگرافرز اور کیمرہ مینز کو 3 مرلہ کے پلاٹس دیئے جانا پلان کیاگیا لیکن ہم نے 2004 میں تمام ممبرز کو یکساں نوعیت کے پلاٹس دلائے تھے اور ہمارا مشن اب بھی یہ ہی تھاکہ تمام ممبران کو یکساں سائز کے پلاٹس دیئے جائیں اورجس کے لیے ہرسطح پر کوشش کی گئی جس میں کامیاب ہوئے ۔انھوں نے بتایاکہ مسکن راوی میں پلاٹ کی قیمت 34 لاکھ روپے ادا کرنے تھے لیکن ہم نے زمین کی قیمت ختم کراکے صرف ڈویلپمنٹ چارجز کروائے جو 5مرلہ پلاٹ کے لئے ساڑھے بارہ لاکھ روپے ہیں جبکہ صحافی کالونی فیز ٹو کی ڈویلپمنٹ روڈا کرے گی ۔5 مرلہ پلاٹس دینا طے پاچکاہے لیکن درخواست گزاروں کی کمی کے باعث جو زمین الاٹ ہوئی ہے وہ ضرورت سے زیادہ ہے لہٰذاموقع پر پلاٹ کا سائز 5 مرلہ سے بڑھ کر 7 مرلہ ہوجانے کی بھی بڑی امید ہے۔انھوں نے بتایاکہ حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ الاٹمنٹ فارمز پر صحافی کالونی فیز ٹو کے حوالے سے تمام قواعدہ ضوابط درج ہیں اور اس کے اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ اس پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تصویر بھی چھاپی گئی ہے جسے حکومت پنجاب سرکاری سطح پرتسلیم کرتی ہے اور کوئی بھی حکومت ہویہ سکیم رول بیک نہیں ہوگی۔ پہلے صحافی کالونی فیز ون اور ایف بلاک میں ممبرز کو جو پلاٹس دیئے گئے اب فیز ٹو میں اس سے کئی زیادہ پلاٹس ممبرز کو دیئے جارہے ہیں اور لاہورپریس کلب کا ایسا کوئی کونسل ممبر نہیں ہوگا جس کی پاس اپنی چھت نہیں ہوگی۔ارشد انصاری نے بتایاکہ صحافی کالونی فیز ون میں ٹوٹل ڈوپلمنٹ چارجز 10 فیصد اداکئے لیکن موجودہ وقت میں میڈیا انڈسٹری زبوں حالی کا شکار ہے،اداروں میں کئی کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں اس لیے ہم نے حکومت کو اس بات پر راضی کرلیا ہے کہ ہم پلاٹ کی کل قیمت کا 10 فیصد کے بجائے5 فیصد جمع کرائیں گے اور ماہانہ قسط 18 ہزار سے کم ہوکر10 ہزار روپے بھی کردی گئی ہے ۔انھوں نے ممبرز سے کہاکہ پلاٹس کی قسطیں آسانی کے ساتھ ادا کرتے رہیں اس میں سختی نہیں ہے پلاٹس کو کوئی اٹھا کرنہیں لے جائے گا۔انھوں نے کہاکہ جب ہم نے منتخب ہونے کے بعد کلب کی باگ دوڑ سنبھالی تو کلب اندھیروں میں ڈوبا ہواتھا اور آج کلب جگمگ جگمگ کررہاہے جس کے لیے آپ کے اعتماد اور گورننگ باڈی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پاکستان کے پریس کلبزمیں سے لاہورپریس کلب کی باڈی پہلی مرتبہ 5 کروڑ روپے حکومت سے لیکر آئی اور ہم نے فوری فیصلہ کیا کہ سولر سسٹم نصب کرنا ہے اور 1 کروڑ روپے کی لاگت سے25 سال کے لیے یہ منصوبہ مکمل کیا ہے جس کی تکمیل کے لیے سیکرٹری زاہد عابد کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے تمام کام تندہی سے کرایا اور آج پریس کلب کا بل صرف1100 روپے آیا ہے ۔